زید کی دو بیویاں ہیں اور دونوں کے بطن سے

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری سوال : زید کی دو بیویاں ہیں اور دونوں کے بطن سے اس کی بیٹیاں ہیں۔ بکر کے ہاں بچہ پیدا ہوا اور اس نے اس کی کسی بھی بیٹی کے ساتھ دودھ پیا۔ اب کیا بکر کا بیٹا اپنی رضائی بہن کے علاوہ اس کی دوسری بہنوں یا زید کی دوسری بیوی کی بیٹیوں سے نکا ح کر سکتا ہے ؟ جواب : اس بچے کا نکاح جس طرح اپنی رضاعی بہن کے ساتھ نہیں ہو سکتا، اسی طرح اس کی دیگر بہنوں اور زید کی دوسری بیوی کی بیٹیوں سے بھی نہیں ہو سکتا، کیونکہ جو رشتے خون کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں، وہ رضاعت کی وجہ سے بھی حرام ہو جاتے ہیں۔ زید کی بچی کے ساتھ اس نے دودھ پیا، وہ زید کا رضاعی بیٹا بن گیا۔ اب زید کی تمام بیٹیاں…

Continue Readingزید کی دو بیویاں ہیں اور دونوں کے بطن سے

جنات سے بچاؤ کے لیے بچوں کے پاس چھری یا لوہے کی چیز رکھنا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : جنات سے بچاؤ کے لیے بچوں کے پاس چھری یا لوہے کی چیز رکھنا کیسا ہے ؟ جواب : یہ عملی طور پر درست نہیں اور شرعی طور پر اس کی کوئی صحیح بنیاد موجود نہیں۔ شرعی طریقہ یہ ہے کہ بچوں کو شیطان کے شر سے بچانے کے لیے دم کیا جائے، جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کو دم کیا کرتے تھے۔ صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دم کے لیے یہ کلمات کہتے : أَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَّهَامَّةٍ وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ [بخاري، كتاب أحاديث الأنبياء : باب قول الله تعالىٰ وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيْمَ خَلِيْلًا 3371 ] ”میں ہر شیطان، ہر زہریلے کیڑے اور ہر نظرِ بد سے اللہ کے تمام کلمات…

Continue Readingجنات سے بچاؤ کے لیے بچوں کے پاس چھری یا لوہے کی چیز رکھنا

مانع حمل گولیوں کا استعمال

فتویٰ : دارالافتاءکمیٹی سوال : شادی شدہ خواتین کے لئے مانع حمل گولیاں استعمال کرنے کا کیا حکم ہے ؟ جواب : کثرت اولاد یا ان پر اخراجات کے خوف کے پیش نظر عورتوں کے لئے مانع حمل گولیوں کا استعمال ناجائز ہے۔ اور اگر عورت کے لئے حمل نقصان دہ ہو یا بچے کی ولادت اپریشن کے بغیر طبی طور پر نہ ہو سکتی ہو یا اس طرح کی کوئی اور ضرورت لاحق ہو تو ایسے حالات میں ایسی گولیوں کا استعمال جائز ہے، ہاں اگر کسی ماہر ڈاکٹر کے ذریعے معلوم ہو کہ ایسی گولیوں کا استعمال کسی اور اعتبار سے نقصان دہ ہے تو حکم تبدیل ہو جائے گا۔  

Continue Readingمانع حمل گولیوں کا استعمال

بچے کے بال اور چاندی کا صدقہ !

  بچے کی ولادت کے ساتویں دن اس کے جو بال اتارے جاتے ہیں، ان کے ہم وزن چاندی صدقہ کرنا ثابت نہیں۔ اس بارے میں ایک روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی ولادت باسعادت پر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ان کے بالوں کے برابر چاندی صدقہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ [مصنف ابن أبى شيبه : 235/8، مسند الامام احمد : 391، 390/6، العلل لابن أبى الدنيا : 53] تبصرہ : لیکن اس روایت کی سند ’’ ضعیف“ ہے، کیونکہ : اس کا راوی عبداللہ بن محمد بن عقیل جمہور محدثین کے نزدیک ’’ ضعیف“ ہے۔  

Continue Readingبچے کے بال اور چاندی کا صدقہ !

بحالت وضو بچوں کی صفائی ناقص وضو ہے؟

فتویٰ : محمد عبد الجبار عفی عنہ سوال : اگر میں بحالت وضو بچوں کی صفائی کروں تو کیا اس سے وضو ٹوٹ جائے گا؟ جواب : کسی کی شرمگاہ کو شہوت سے ہاتھ لگانا ناقض وضو ہے۔ شہوت کے بغیر ایسا کرنے میں اختلاف ہے۔ راجح یہ ہے کہ صفائی کی غرض سے بچوں کی شرمگاہ کو ہاتھ لگانا ناقض وضو نہیں ہے، کیونکہ بچے کی شرمگاہ شہوت کا محل نہیں ہے۔ نیز اگر مس عورۃ ( شرمگاہ کو ہاتھ لگانے) سے وضو ٹوٹ جائے تو اس سے یہ عام مصیبت بن جائے گی کیونکہ اس میں بہت تکلیف اور حرج ہے۔ اگر یہ عمل ناقض وضو ہوتا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور تابعین کرام رحمۃ اللہ علیھم سے مشہور ہوتا۔ (ا) (ا) الشیخ ابن جبرین حفظہ اللہ کا یہ فتوی محل نظر ہے کیونکہ کسی صحیح حدیث میں یہ…

Continue Readingبحالت وضو بچوں کی صفائی ناقص وضو ہے؟

بچوں کی نجاست دھونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ سوال : میں نے وضو کے بعد اپنے بچوں کی نجاست دھوئی؟ کیا اس طرح میرا وضو ٹوٹ گیا؟ جواب : باوضو یا بے وضو شخص کے جسم سے نجاست دھونا ناقض وضو نہیں ہے۔ ہاں اگر بچے کی شرمگاہ کو ہاتھ لگ جائے تو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا، جس طرح اپنی شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اسی طرح بچے کی شرمگاہ کوہاتھ لگانے سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے۔  

Continue Readingبچوں کی نجاست دھونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

ابتدائی مرحلہ میں عورتوں کے بچوں کو پڑھانے کے خطرات

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

میں نے وہ مضمون دیکھا ہے جو ”اخبار المدینہ“ نے شمارہ 3898 میں 30/2/1397ھ کو شائع کیا ہے اور یہ مضمون ”نورہ بنت عبد اللہ“ کے قلم سے اور ”آمنے سامنے“ کے زیر عنوان طبع ہوا ہے۔ خلاصہ کلام یہ کہ نورہ مذکورہ خواتین کی ایک مجلس میں جدہ ٹریننگ کالج کی پرنسپل فائزہ دباغ کے ساتھ شریک ہوئی اور اس نے بیان کیا ہے کہ فائزہ نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ عورتیں ابتدائی مرحلہ میں اپنے بچوں کو کیوں نہیں پڑھاتیں حتی کہ وہ انہیں پانچویں جماعت تک بھی نہیں پڑھاتیں نورہ نے بھی فائزہ کی تائید کی اور ان اسباب کو بھی بیان کیا جس کی وجہ سے خواتین ابتدائی مرحلے کے پانچویں جماعت تک کے بچوں کو بھی پڑھانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
میں جہاں نورہ، فائزہ اور ان کی ساتھی خواتین کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ہمارے چھوٹے بچوں کی تعلیم وتربیت اور نگہداشت کے موضوع پر اظہار خیال کیا ہے وہاں میں اس بات کی طرف توجہ مبذول کرانا بھی اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ اس تجویز کے بہت سے نقصانات اور انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہوں گے کہ اگر بچوں کی ابتدائی تعلیم خواتین کے سپرد کر دی جائے تو اس سے بالغ بچوں کے ساتھ خواتین کا اختلاط پیدا ہو گا کیونکہ ابتدائی تعلیم کے مرحلے ہی میں بعض بچے بالغ ہو جاتے ہیں کیونکہ بچہ جب دس سال کا ہو جائے تو وہ بلوغت کے قریب پہنچ جاتا ہے اور وہ طبعی طور پر عورتوں کی طرف مائل ہونا شروع ہو جاتا ہے کیونکہ اس عمر میں اس کے لئے یہ ممکن ہے کہ وہ شادی کرے اور وہ کچھ کرے جو مرد کرتے ہیں۔ یہاں ایک اور بات بھی قابل غور ہے کہ عورتوں کا ابتدائی مرحلے میں بچوں کو تعلیم دینا اختلاط تک پہنچائے گا اور پھر یہ اختلاط بعد کے مرحلوں تک بھی پھیل جائے گا اور یہ بلاشبہ تمام مراحل میں اختلاط کا دروازہ کھولنے کے مترادف ہے اور معلوم ہے کہ مخلوط تعلیم سے کس قدر خرابیاں اور کس قدر بھیانک نتائج ان ممالک میں پیدا ہوئے ہیں جنہوں نے اس نظام تعلیم کو اختیار کیا ہے۔ اسلامی بصیرت رکھنے والا ہر وہ شخص جسے ادلہ شرعیہ اور عصر حاضر میں امت کے حالات کا ادنی سا بھی علم ہو اور وہ ہمارے بچوں اور بچیوں کی دینی تعلیم و تربیت کا خواہاں ہو تو وہ بھی اس حقیقت کو یقیناً معلوم کرے گا۔ میری رائے میں تو شیطان یا اس کے کسی نمائندے نے مذکورہ فائزہ اور نورہ کی زبان پر یہ تجویز القاء کی ہے جو بلاشبہ ہمارے اور اسلام کے دشمنوں کو خوش کرے گی کیونکہ وہ تو ظاہر اور خفیہ طور پر ہمیشہ اس کی دعوت دیتے رہتے ہیں۔ (more…)

Continue Readingابتدائی مرحلہ میں عورتوں کے بچوں کو پڑھانے کے خطرات

خشک نجاست مضر نہیں

فتویٰ : شیخ ابن جبرین حفظ اللہ سوال : کیا خشک پیشاب کپڑوں کو ناپاک نہیں کرتا؟ یعنی ایک بچے نے زمین پر پیشاب کیا، یہ پیشاب اسی طرح زمین پر موجود رہا اور دھوئے بغیر ہی خشک ہو گیا، ایک شخص آیا اور اس خشک زمین پر بیٹھ گیا، تو کیا اس صورت میں اس کے کپڑے ناپاک ہو جائیں گے؟ جواب : خشک نجاست کا جسم یا خشک کپڑوں پر لگنا غیر مضر ہے، اسی طرح خشک ننگے پاؤں خشک باتھ میں داخل ہونا بھی غیر مضر ہے۔ نجاست صرف تر (گیلی) ہونے کی صورت میں ضرر رساں (نقصان دہ) ہوتی ہے۔  

Continue Readingخشک نجاست مضر نہیں

کپڑے پر بچے کا قے کرنا

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ سوال : جس کپڑے پر شیر خوار بچے نے قے کر دی ہو تو اس میں نماز ادا کرنا جائز ہے؟ جواب : اگر بچہ شیر خوار ہو، کھانا وغیرہ نہ کھاتا ہو تو ایسے کپڑے پر پانی کے چھینٹے مار کر دھونا چاہیئےاس کا حکم بھی اس کے پیشاب کا سا ہے اس میں پانی کے چھینٹے مار کر اس میں نماز ادا کی جائے۔ پانی کے چھینٹے مارنے سے قبل اس میں نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔ والله ولي التوفيق  

Continue Readingکپڑے پر بچے کا قے کرنا

طہارت تک انتظار کرنا

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ سوال : اس میں کوئی شک نہیں کہ طواف افاضہ حج کا رکن ہے۔ اگر کوئی عورت تنگی وقت کی بنا پر اسے چھوڑ دے اور اس کے لئے طہر تک انتظار کرنا بھی ممکن نہ ہو تو اس صورت میں شرعی حکم کیا ہے ؟ جواب : عورت اور اس کے سرپرست پر انتظار کرنا واجب ہے۔ حتی کہ وہ پاک ہو جائے اور طواف افاضہ کرے۔ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا حیض سے دوچار ہو گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے آگاہ کیا گیا اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : احابستنا هي ؟ فلما : أخبر أنها قد أفاضت، قال : انفروا ”کیا وہ ہمیں روک دے گی ؟ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ وہ طواف…

Continue Readingطہارت تک انتظار کرنا

بچوں کے پیٹ پر چمڑے وغیرہ کا ٹکڑا رکھنا

فتویٰ :دارالافتاء کمیٹی سوال : کیا شیرخوار یا بڑی عمر کے بچوں کے پیٹ پر کپڑے یا چمڑے وغیرہ کا ٹکڑا رکھنا جائز ہے ؟ ہم لوگ کپڑے یا چمڑے کا ٹکڑا چھوٹی بڑی عمر کے بچوں کے پیٹ پر رکھ ریتے ہیں۔ امید ہے آپ ہمیں اس بارے میں آگاہ فرمائیں گے۔ جواب : اگر بچوں کے پیٹ پر چمڑے یا کپڑے کا ٹکڑا رکھنے کا وہی مقصد ہوتا ہے جو تعویذات کا ہوتا ہے، یعنی اس سے نفع حاصل کرنے یا نقصان سے بچنا، تو یہ حرام بلکہ بعض اوقات شرک ہے، ہاں اگر ایسا کسی صحیح مقصد کے تحت کیا جائے مثلاً نیچے کی ناف کو متورم ہونے سے بچانا یا پیٹھ کو مضبوطی سے باندھنا، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔  

Continue Readingبچوں کے پیٹ پر چمڑے وغیرہ کا ٹکڑا رکھنا

حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کا روزہ

             تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری اللہ رب العزت کا یہ احسانِ عظیم ہے کہ اس نے اپنے بندوں کے لیے آسان ترین دین کا انتخاب کیا ہے اور ان کو رخصتوں سے نوازا ہے، حاملہ عورت اور بچے کو دودھ پلانے والی عورت کو یہ رخصت عنائت فرمائی ہے کہ کہ اگر وہ اپنی جسمانی کمزوری یا اپنے بچے کی کمزوری یا دودھ میں نقصان کا خدشہ محسوس کریں تو روزہ نہ رکھے، بلکہ ہر روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھادے، اس پر قضاء بھی نہیں ہے، جیساکہ سیدنا انس بن مالک الکبعیؓ سے روایت ہے: [arabic-font]  أ غارت علینا خیل رسول اللہ ﷺ فاتیت رسول اللہ ﷺ، فو جد تّہ یتغدّی، فقال : ادن ، فکل ، فقلت: انّی صائم ، فقال: ادن أحدّثک عن الصّوم أوالصّیام، انّ اللہ تعالیٰ وضع عن المسافر…

Continue Readingحاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کا روزہ

اللہ نے سب سے پہلے قلم پیدا کیا

وعنه ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذراري المشركين، قال: الله أعلم بما كانوا عاملين [متفق عليه۔] انہی (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے (نابالغ) بچوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا: جو اعمال وہ کرنے والے تھے انہیں اللہ جانتا ہے ۔ متفق علیہ۔ [البخاري: ۱۳۸۴، و مسلم: ۲۶۵۹/۲۶] فقہ الحدیث: ➊ مشرکین کے بچے جنت میں جائیں گے یا جہنم میں؟ یہ تقدیر کا مسئلہ ہے ، اسے صرف اللہ ہی جانتا ہے کہ وہ دنیا میں کیا اعمال کرنے والے تھے۔ ➋ مشرکین کے بچوں کی نمازِ جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ ➌ مشرکین کے بچوں کے بارے میں سکوت کرنا بہتر ہے ۔ ➍ نیز دیکھئے اضواء المصابیح: ۸۴، ماہنامہ الحدیث حضرو: ۳۳ ص ۶…

Continue Readingاللہ نے سب سے پہلے قلم پیدا کیا

عقیدہ تقدیر برحق ہے؍مردہ بچے کی نمازِ جنازہ

تحریر : حافظ زبیر علی زئی وعن ابن مسعود قال : حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو الصادق المصدوق : إنّ خلق أحدكم يجمع فى بطن أمه أربعين يوماً نطفةً ، ثم يكون علقةً مثل ذالك ، ثم يكون مضغةً مثل ذالك ، ثم يبعث الله إليه ملكاً بأربع كلماتٍ : فيكتب عمله و أجله ورزقه و شقي أو سعيد ، ثم ينفخ فيه الروح ، فوالذي لا إلٰه غيره ! إن أحدكم ليعمل بعمل أهل الجنة حتيٰ ما يكون بينه و بينها إلا ذراع ، فيسبق عليه الكتاب ، فيعمل بعمل أهل النار فيدخلها ، فإن أحدكم ليعمل بعمل أهل النار حتيٰ ما يكون بينه و بينها إلا ذراع ، فيسبق عليه الكتاب ، فيعمل بعمل أهل الجنة فيد خلها [متفق عليه] سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے…

Continue Readingعقیدہ تقدیر برحق ہے؍مردہ بچے کی نمازِ جنازہ

End of content

No more pages to load