فرشتوں پر ایمان لانا

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَتَأَذَّى مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ بَنُو آدَمَ ”جن چیزوں سے انسانوں کی تکلیف ہوتی ہے۔ ان سے فرشتے بھی اذیت محسوس کرتے ہیں۔ “ [صحیح مسلم/المساجد ومواضع الصلاة : 1254] فوائد : اس حدیث کا پس منظر یہ ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیاز، لہسن اور گندنا کھانے سے منع فرمایا، صحابہ کہتے ہیں کہ ہمیں شدید ضرورت کے پیش نظر انہیں کھانے کی ضرورت ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جو اس قسم کی بدبودار چیزیں استعمال کرتا ہے۔ وہ ہماری مسجد میں نہ آئے، کیونکہ جن چیزوں سے آدمیوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ فرشتوں کو بھی ان سے اذیت پہنچتی ہے۔“ فرشتوں کے وجود کو تسلیم کرنا اور ان پر ایمان لانا اصول ایمان سے ہے۔ ان پر ایمان کا…

Continue Readingفرشتوں پر ایمان لانا

اللہ پر ایمان لانا

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ قُلْ آمَنْتُ بِاللَّهِ فَاسْتَقِمْ ”کہو میں اللہ پر ایمان لایا پھر اس پر ثابت قدم ہو جا۔ “ [صحیح مسلم/الايمان : 159] فوائد : اس حدیث کا پس منظر یہ ہے کہ حضرت سفیان بن عبد اللہ ثقفی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے اسلام کے متعلق کوئی ایسی بات بتائیں کہ میں اس کے متعلق آپ کے بعد کسی سے نہ پوچھوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”کہو میں اللہ پر ایمان لایا، پھر ثابت قدم ہو جاؤ“۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان کے بعد پھر اس پر استقامت سے مراد پورے دین پر ثابت قدم رہنا ہے۔ درج ذیل قرآنی آیت میں استقامت سے مراد بھی یہی ہے۔ ”بلاشبہ وہ لوگ جنہوں نے کہا : ہمارا رب…

Continue Readingاللہ پر ایمان لانا

اصول ایمان

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَكُتُبِهِ، وَرُسُلِهِ، وَالْيَوْمِ الآخِرِ، وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ ”ایمان یہ ہے کہ تم اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی نازل کردہ کتابوں، اس کے رسولوں اور یوم آخرت کو مان لو۔ نیز اچھی بری تقدیر پر یقین رکھو۔ “ [صحیح مسلم/الايمان : 93] فوائد : لفظ ايمان ، امن سے مشتق ہے جس کا لغوی معنی امن و اطمینان ہے۔ اس لغوی معنی کے پیش نظر مومن اسے کہا جاتا ہے۔ جس سے لوگ اپنے مال و جان اور عزت و آبرو کے متعلق سکون و اطمینان محسوس کریں۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔ مومن وہ ہے جس سے لوگ اپنے مال و جان کے متعلق بےخوف ہو جائیں۔ [مسند احمد ص206 - ج 2] ایمان کی شرعی تعریف یہ ہے کہ رسول اللہ…

Continue Readingاصول ایمان

اللہ تعالیٰ کی اور لوگوں کی محبت حاصل کرنے کا طریقہ

تحریر : فضیلۃ الشیخ عبدالسلام بن محمد حفظ اللہ وعن سهل بن سعد رضى الله عنه قال: جاء رجل إلى النبى صلى الله عليه وآله وسلم فقال: يا رسول الله دلني على عمل إذا عملته احبني الله واحبني الناس؟ فقال: ‏‏‏‏ازهد فى الدنيا يحبك الله وازهد فيما عند الناس يحبك الناس ‏‏‏‏ رواه ابن ماجه وغيره وسنده حسن. ”سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے ایسا عمل بتائیں کہ جب میں اسے کروں تو اللہ تعالیٰ مجھ سے محبت کریں اور لوگ مجھ سے محبت کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دنیا سے بےرغبتی اختیار کر اللہ تعالیٰ تجھ سے محبت کرے گا اور اس چیز سے بےرغبت ہو جا جو لوگوں کے پاس ہے تو لوگ تجھ سے…

Continue Readingاللہ تعالیٰ کی اور لوگوں کی محبت حاصل کرنے کا طریقہ

عقیدہ اور اس کے اہداف

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ، أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ: إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کون سا عمل افضل ہے ؟ تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔ “ [صحیح بخاري/الايمان : 26] فوائد : لفظ عقيده عقد سے بنا ہے جس کے معنی جوڑنا اور مضبوط کرنا ہے۔ شرعی اصطلاح میں عزم بالجزم اور پختہ ذہن پر عقیدہ کا اطلاق ہوتا ہے، اگر ذہن کی پختگی حق پر ہے تو عقیدہ صحیح اور اگر کسی باطل چیز پر ہے تو عقیدہ باطل کہلائے گا۔ دین اسلام میں صحیح عقیدہ میں درج ذیل باتیں آتی ہیں۔ ❀ اللہ، اس کے فرشتوں، رسولوں، کتابوں، یوم آخرت اور اچھی یا بری تقدیر پر پختہ یقین رکھنا۔ ❀…

Continue Readingعقیدہ اور اس کے اہداف

خلوص نیت

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى ”اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر انسان کے لئے وہی کچھ ہے جس کی اس نے نیت کی۔“ [صحیح بخاري/بدء الوحي : 1] فوائد : حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث کے مکمل الفاظ حسب ذیل ہیں۔ الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ وَلِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لدُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ ” اگر کوئی اپنا وطن اللہ اور اس کے رسول کے لیے چھوڑتا ہے تو اس کی یہ ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہو گی اور اگر کسی کی ہجرت دنیا کمانے یا کسی عورت سے شادی رچانے کے لئے ہو گی تو اس کی ہجرت اسی کے لیے ہے جس کے…

Continue Readingخلوص نیت

تحریف شدہ آسمانی کتابوں سے انکار

تحریر: مولانا ابوالحسن مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : جیسا کہ قرآن نے بتلا دیا ہے کہ پہلی آسمانی کتب بدل دی گئی ہیں تو اگر ان تحریف شدہ کتابوں سے انکار کر دیا جائے تو بندہ مسلمان نہیں رہتا ؟ جواب : تورات اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب ہے، اسی طرح انجیل بھی۔ ان پر ایمان رکھنا لازم ہے کہ اللہ نے تورات موسی علیہ السلام پر اور انجیل عیسیٰ علیہ السلام پر نازل کی۔ لیکن اب جو موجودہ بائبل ہے یہ تحریف شدہ ہے۔ یہ وہ آسمانی کتاب نہیں ہے جس پر ایمان لانے کا حکم ہے اس بائبل کی نفی کرنا بالکل درست ہے۔ اس کے محرف ہونے پر مفصل بحث دیکھنی ہو تو مولانا رحمت اللہ کیرانوی رحمه الله کی کتاب ’’ اظہار الحق “ ملاحظہ کریں۔ اسی طرح احمد دیدات کے عیسائی پادریوں کے ساتھ مناظروں…

Continue Readingتحریف شدہ آسمانی کتابوں سے انکار

صرف اللہ سے لو لگاؤ

تحریر : فضیلۃ الشیخ عبدالسلام بن محمد حفظ اللہ

وعن ابن عباس قال: كنت خلف النبى صلى الله عليه وآله وسلم يوما فقال: ‏‏‏‏يا غلام احفظ الله يحفظك احفظ الله تجده تجاهك وإذا سالت فاسال الله وإذا استعنت فاستعن بالله .‏‏‏‏ رواه الترمذي وقال: حسن صحيح.
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (سوار) تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اے لڑکے! اللہ کا دھیان رکھ وہ تیرا دھیان رکھے گا۔ اللہ کا دھیان رکھ تو اسے اپنے سامنے پائے گا اور جب سوال کرے تو اللہ سے سوال کر اور جب مدد مانگے تو اللہ سے مدد مانگ۔“ (اسے ترمذی نے روایت کیا اور فرمایا یہ حسن صحیح ہے۔ )
تخریج : صحیح، [ترمذي 2516] اور دیکھئے [صحيح الترمذي 2043]
ترمذی میں بقیہ حدیث یہ ہے ”اور جان لے کہ اگر امت اس بات پر جمع ہو جائے کہ تجھے کوئی فائدہ پہنچائیں تو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکیں گے، مگر جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دیا ہے اور اگر وہ جمع ہو جائیں کہ تجھے کوئی نقصان پہنچائیں تو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے، مگر جو اللہ نے تم پر لکھ دیا ہے قلم خشک ہو گئے اور صحیفے لپیٹ دیے گئے۔“
فوائد :
اللہ کا دھیان رکھ۔ یعنی اللہ کی حدود، اس کے احکام، اس کی منع کی ہوئی چیزوں اور اس کے ساتھ کیے ہوئے عہد و پیمان کا دھیان رکھ۔ اللہ کی حد آ جائے تو اس سے آگے مت بڑھ، حکم آ جائے تو اس پر عمل کر، وہ منع کر دے تو رک جا۔ غرض ہر کام کرتے وقت اللہ تعالیٰ انسان کی یاد میں رہے۔ اللہ تعالی نے فرمایا :
وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اللَّـهِ [9-التوبة:112]
”اور وہ جو اللہ کی حدود کی حفاظت کرنے والے ہیں۔“
اور فرمایا :
هَـذَا مَا تُوعَدُونَ لِكُلِّ أَوَّابٍ حَفِيظٍ [50-ق:32] (more…)

Continue Readingصرف اللہ سے لو لگاؤ

شرک ناقابل معافی جرم

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال: کیا شرک ناقابل معافی جرم ہے؟ جواب : شرک سب گناہوں سے بڑا گناہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ”بلاشبہ شرک عظیم ظلم ہے “ اور شرک کو احادیث میں کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑا کبیرہ گناہ کہا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ارشاد فرمایا ہے : إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّـهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّـهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ [المائده : 72 ] ”جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کر دی ہے اور اس کا ٹھکانہ آگ ہے۔ “ لہٰذا جو شخص توبہ کیے بغیر شرک ہی کی حالت میں مر گیا وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے گا، اس کے لیے نہ بخشش ہے اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت ہی نصیب ہوگی۔ اللہ تعالیٰ…

Continue Readingشرک ناقابل معافی جرم

شرعی احکامات میں ترمیم کی ضرورت سمجھنے والے کا حکم

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : شرعی احکامات میں ترمیم کی ضرورت سمجھنے والے کا حکم کیا ہے؟ جواب : وہ تمام احکامات جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے نازل فرمائے اور ان کی توضیح قرآن حکیم یا احادیث ِ رسول میں کر دی گئی ہے جیسے نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، وراثت، ایلاء، طلاق، حدود وغیرہ، جن پر امت کا اجماع ہے ان پر کسی فرد کو اعتراض کرنے کا حق نہیں ہے۔ ان میں ترمیم یا نظرِ ثانی کا مطالبہ کرنا حرام ہے۔ یہ احکام محکم اور شرعی ہیں اور ہر دور میں اسی طرح لاگو ہوں گے جیسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانے میں اور خلفائے راشدین کے دور میں جاری و ساری تھے۔ جو شخص شرعی ومحکم احکامات میں ردّ و بدل اور ترمیم کرنا چاہتا ہے وہ دائرۂ اسلام سے…

Continue Readingشرعی احکامات میں ترمیم کی ضرورت سمجھنے والے کا حکم

ترانے کے لیے قیام

تحریر: مولانا ابوالحسن مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : ہمارے ملک میں یہ طریقہ رائج ہے کہ قومی ترانہ کی تعظیم میں تمام لوگ کھڑے ہو جاتے ہیں کیا یہ قیام نماز کے قیام کی طرح ہے اور کیا یہ درست ہے ؟
جواب : نماز والا قیام ایک شرعی عبادت ہے جو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہوتا ہے۔ اللہ پاک کے علاوہ کسی دوسرے آدمی، عورت یا کسی ترانے و نغمے کی تعظیم کے لیے بھی اپنی جگہ کھڑا ہونا جائز نہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّـهِ قَانِتِينَ [2-البقرة:238]
’’ نمازوں کی حفاظت کرو اور درمیانی نماز کی اور اللہ کے لیے خاموش ہو کر کھڑے ہو جاؤ۔“ [البقرة : 238]
معلوم ہوا قیام صرف اللہ تعالیٰ کے لیے کرنا چاہئیے، اللہ کے علاوہ کسی کے لیے قیام کرنا درست نہیں، جو اس چیز کو پسند کرتے ہیں کہ لوگ ان کے لیے کھڑے ہوں، ان کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوزخ کی وعید سنائی ہے۔ خواہ وہ استاد ہو یا مرشد، چودھری ہو یا وڈیرا، صدر ہو یا وزیراعظم یا کسی بھی شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا افسر ہو، اس نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لیا ہے۔ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
من احب ان يمثل له الرجال قياما فليتبوا مقعده من النار .
’’ جس آدمی کو یہ بات پسند ہو کہ لوگ اس کے لیے کھڑے ہوں وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔“ [ ابودؤد، كتاب الادب : باب فى قيام الرجل للرجل : 5229، ترمذي، كتاب الادب : باب ما جآء فى كراهية قيام الرجل للرجل : 2755]
ابومجلز رحمه الله فرماتے ہیں :
ان معاوية دخل بيتا فيه ابن عامر وابن الزبير رضي الله عنهما فقام ابن عامر وجلس ابن الزبير فقال له معاوية اجلس فاني سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم: من سره ان يتمثل له العباد قياما فليتبوا مقعده بيتا في النار
’’ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ایک گھر میں داخل ہوئے، اس گھر میں ابن عامر اور ابن زبیر رضی اللہ عنہ تھے تو ابن عامر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے اور ابن زبیر رضی اللہ عنہ بیٹھے رہے، ابن عامر رضی اللہ عنہ کو امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ’’ بیٹھ جاؤ بلاشبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس کو یہ بات پسند ہو کہ بندے اس کے لیے مطیع ہو کر کھڑے کیے جائیں وہ اپنا گھر آگ میں بنا لے۔“ [مسند احمد : 4/ 93، 100، شرح السنة : 12/ 295، 3330]
امام بغوی رحمه الله نے اس کی سند کو حسن کہا ہے۔
سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے یوں بھی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
من احب ان يتمثل له بنو آدم قياما وجبت له النار
’’ جو آدمی اس بات کو پسند کرے کہ اولاد آدم اس کے لیے قیام کی صورت میں مطیع ہو جائے اس کے لیے آگ واجب ہے۔“ [طبراني كبير : 19/ 362، مشكل الآثار : 2/ 38، 39]
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت زیادہ محبت تھی لیکن اتنی شدید محبت کے باوجود وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھڑے نہیں ہوتے تھے۔ اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو پسند نہیں فرماتے تھے :
ان انس قال : لم يكن شخص احب إليهم من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : وكانوا إذا راوه لم يقوموا لما يعلمون من كراهيته لذلك (more…)

Continue Readingترانے کے لیے قیام

ماہ صفر منحوس ہے ؟

تحریر: مولانا ابوالحسن مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : کچھ لوگ ماہ صفر کو منحوس سمجھتے ہیں کیا ان کی یہ بات درست ہے ؟ جواب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اس دنیائے فانی میں تشریف لائے تو دنیا جہالت اور گمراہی کے اندھیروں میں ڈوبی ہوئی تھی اور کئی طر ح کے توہمات اور شیطانی وساوس میں مبتلا تھی۔ زمانہ جاہلیت کے باطل خیالات اور رسومات میں سے ’’ صفر“ بھی ہے۔ صفر کے متعلق ان کا گمان تھا کہ ہر انسان کے پیٹ میں ایک سانپ ہوتا ہے، جب پیٹ خالی ہو اور بھوک لگی ہو تو وہ کاٹتا اور تکلیف پہنچاتا ہے۔ صفر کے متعلق یہ بھی خیال تھا کہ یہ ایک بیماری ہے جو پیٹ کو کاٹتی ہے۔ اس کے علاوہ کئی لوگ صفر کے مہینے سے بد فال لیتے تھے کہ اس میں بکثرت…

Continue Readingماہ صفر منحوس ہے ؟

سید کسے کہتے ہیں

تحریر: مولانا ابوالحسن مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : کیا سید کوئی مخصوص ذات ہے یا ہر شخص کو سید کہا جا سکتا ہے ؟ جواب۔ موجودہ دور میں لفظ ’’ سید“ ایک مخصوص ذات کے لیے لوگ استعمال کرتے ہیں حالانکہ ”سید“ کوئی ذات نہیں ہے بلکہ کتاب و سنت کی رو سے شرافت و بزرگی اور سرداری کے لیے یہ لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام کلمات استغفار پر اللهم انت ربي لا اله الا انت خلقتني کو فضیلت دیتے ہوئے اسے سیدالاستغفار قرار دیا ہے۔ [بخاري الدعوات : باب الاستغفار : 6306] جمعتہ المبارک کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سيد الايام يوم الجمعة فيه خلق آدم و فيه ادخل الجنة وفيه اخرج منها ولا تقوم الساعة الا يوم الجمعة ’’ تمام دنوں کا سردار جمعہ…

Continue Readingسید کسے کہتے ہیں

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی شرعی حیثیت

تحریر: مولانا ابوالحسن مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟
جواب : نعت صفت بیان کرنے اور تعریف کرنے کو کہا جاتا ہے، ہمارے ہاں نعت کی اصطلاح نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف و توصیف کے لیے مخصوص ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نعت بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ یہ عمل باعث اجر و ثواب ہے مگر شرط یہ ہے کہ اس میں شرک کی آمیزش نہ ہو جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
لا تطروني كما اطرت النصارى ابن مريم فإنما انا عبده فقولوا : عبد الله ورسوله .
’’ مجھے اس طرح نہ بڑھاؤ جس طرح عیسائیوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو بڑھا چڑھا دیا ہے میں اس کا بندہ ہوں لہٰذا یہ کہو کہ ( وہ ) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔“ [بخاري، كتاب احاديث الانبياء : باب قول الله تعالىٰ : واذكر فى الكتاب مريم : 3445]
اس سے ثابت ہو ا کہ غیر شرکیہ نعت یا دوسرے اشعار وغیرہ بھی جائز ہیں جیسا کہ سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کافروں کی ہجو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے اشعار پڑھا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا : ’’ ان (کافروں) کی ہجو کرو، جبرئیل علیہ السلام تمہارے ساتھ ہیں۔“ [بخاري، كتاب بدء الخلق : باب ذكر الملائكة صلوات الله عليهم : 3213] (more…)

Continue Readingنعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی شرعی حیثیت

End of content

No more pages to load