رد بدعت تاریخ کے آئینے میں

تالیف: ابوالمظفر عبدالحکیم عبدالمعبود المدنی حفظ اللہ بدعت کا لغوی معنی بدعت کا اصل اشتقاق عربی زبان میں ابدع ، تبدع ، بديع ، مبدع ومبتدع سے ہے جس کے لغت میں دو معانی ہیں۔ ➊ بلا سابق مثال کے کسی چیز کو بنانا اور ایجاد کرنا اور اسی معنی میں آیت کریمہ ہے : بديع السموات والارض یعنی ”اللہ تعالیٰ آسمان و زمین کو بلاکسی سابق مثال کے پیدا کرنے والا ہے۔ “ [البقره : 117] دوسری آیت میں ہے : قل ماكنت بدعا من الرسل ”کہہ دیجئے کہ میں کوئی نیا رسول نہیں ہوں۔ “ [احقاف : 91] اور اسی سے ہے : و رهبانية ابتدعوها ما كتبناها عليهم ”اور یعنی رہبانیت جس کو ان لوگوں نے بلا کسی سابق مثال کے ایجاد کر لیا ہے ہم نے ان کے اوپر اسے متعین نہیں کیا ہے۔“ [الحديد : 271] ➋ تھکاوٹ…

Continue Reading

جنازہ قبر اور تعزیت کی چند بدعات

تالیف: احمد بن عبداللہ السلمی حفظ اللہ بسم الله الرحمن الرحيم الحمد لله رب العالمين والعاقبة للمتقين والصلاة والسلام على أشرف الأنبياء والمرسلين نبينا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين و بعد میرے محترم دینی بھائیو! ہم آپ کی خدمت میں جنازہ اور قبر اورتعزیت کی چند بدعتوں کا ذکر کر رہے ہیں، اس لئے کہ بہت سارے لوگ جہالت اور اندھی تقلید کی وجہ سے ان میں گرفتار ہیں، میں نے مناسب سمجھا کہ ایک دینی بھائی کی حیثیت سے نصیحت کا فریضہ انجام دے دوں، میں نے کوشش کی ہے کہ اس رسالہ میں صرف مشہور بدعتوں کا ذکر کروں۔ ➊ موت سے غافل ہو جانا، موت کو یاد نہ کرنا حالانکہ موت ایک نصیحت ہے۔ ➋ بہت سارے لوگ وصیت لکھنے کا کوئی اہتمام نہیں کرتے ہیں، بلکہ اگر وصیت لکھنا چاہتے ہیں تو لوگ کہتے ہیں ابھی تو موت بہت…

Continue Reading

ایصال ثواب جائز اور ناجائزصورتیں

تالیف: حافظ شبیر صدیق حفظ اللہ مشرک والدین اور رشتہ داروں کے لیے ایصال ثواب ......؟ وہ امور جن کی وجہ سے کسی شخص کے فوت ہو جانے کے بعد بھی اس کو ان کا ثواب پہنچتا ہے، ان کے جاننے سے پہلے یہ جاننا بھی اشد ضروری ہے کہ یہ فائدہ صرف اس شخص کو پہنچے گا جو مؤحد ہوگا۔ جس نے اپنی زندگی میں کبھی شرک نہ کیا ہو یا اس سے شرک ایسے گھناونے جرم کا ارتکاب تو ہو گیا ہو مگر اس نے اپنی زندگی ہی میں توبہ کر لی ہو۔ اگر کوئی شخص شرک سے توبہ کیے بغیر فوت ہو جاتا ہے تو اس کو نہ تو اپنے اعمال کچھ فائدہ پہنچائیں گے اور نہ ہی کسی اور کے۔ کسی شخص کے عمل سے اس کو فائدہ پہنچنا تو درکنار، اگر کوئی اس کے حق میں دعائے مغفرت…

Continue Reading

صحیحین میں بدعتی راوی

تحریر: ابن الحسن المحمدی


ہم راوی کے صدق و عدالت اور حفظ وضبط کو دیکھتے ہیں۔ اس کا بدعتی، مثلاً مرجی، ناصبی، قدری، معتزلی، شیعی وغیرہ ہونا مصر نہیں ہوتا۔ صحیح قول کے مطابق کسی عادل و ضابط بدعتی راوی کا داعی الی البدعہ ہونا بھی مضر نہیں ہوتا اور اس کی وہ روایت بھی قابل قبول ہوتی ہے جو ظاہراً اس کی بدعت کو تقویت دے رہی ہو۔ 

بدعت کی اقسام : 
حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے بدعت کی دو قسمیں بیان کی ہیں : 
(1) بدعت صغریٰ، (2) بدعت کبریٰ 
بدعت صغریٰ کی مثال انہوں نے تشیع سے دی ہے جبکہ بدعت کبریٰ کی مثال کامل رفض اور اس میں غلو سے دی ہے۔ 
(ميزان الاعتدال : 5/1، 6) 

انہوں نے ابان بن تغلب راوی کے بارے میں لکھا ہے : 
 شيعي جلد، لكنه صدوق، فلنا صدقه، وعليه بدعته . 
’’ یہ کٹر شیعہ لیکن سچا تھا۔ ہمیں اس کی سچائی سے سروکار ہے۔ اس کی بدعت کا وبال اسی پر ہو گا۔ “ (ميزان الاعتدال : 5/1) 

(more…)

Continue Reading

قیام میلاد کی شرعی حیثیت

تحریر غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری

محفلِ میلاد وغیرہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر خیر پر کھڑے ہو جانا بے اصل اور بے ثبوت عمل ہے، جس کی بنیاد محض نفسانی خواہشات اور غلو پر ہے۔ شرعی احکام، قرآن و حدیث اور اجماع امت سے فہمِ سلف کی روشنی میں ثابت ہوتے ہیں۔ ان مصادر میں سے کسی میں بھی اس کا ثبوت نہیں، لہٰذا یہ کام بدعت ہے۔

 

بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود اس محفل میں تشریف فرما ہوتے ہیں، بعض کہتے ہیں : ”تاہم یہ بات ممکنات میں سے ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روحانی طور پر محفلِ میلاد میں تشریف لائیں۔“ بعض نے کہا ہے : ”ایسا ہونا گو بصورتِ معجزہ ممکن ہے۔“ وغیرہ۔

 

یہ سب ان لوگوں کے اپنے منہ کی باتیں ہیں۔ قرآن و سنت میں اس کی کوئی اصل نہیں۔ جاہل صوفیوں میں سے جن کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ بیداری کی حالت میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے ہیں یا نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم محفل میلاد میں حاضر ہوتے ہیں یا اس سے کوئی ملتی جلتی بات کرتے ہیں، وہ قبیح ترین غلط بات کہتے ہیں، بدترین تلبیسی پردہ اس پر چڑھاتے ہیں، بہت بڑی غلطی میں مبتلا ہیں اور کتاب و سنت اور اہلِ علم کے اجماع کی مخالفت کرتے ہیں، کیونکہ مردے تو روز قیامت ہی اپنے قبروں سے نکالے جائیں گے، دنیا میں نہیں، جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے :
﴿ثُمَّ إِنَّكُم بَعْدَ ذَٰلِكَ لَمَيِّتُونَ ۝ ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تُبْعَثُونَ﴾ (المؤمنون : ۱۵-۱۶)
”پھر تم اس کے بعد ضرور مرنے والے ہو، پھر تم روزِ قیامت زندہ کیئے جاؤ گے۔“

 

اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ مردے روز قیامت ہی زندہ ہوں گے، دنیا میں نہیں۔ جو اس کے خلاف کہتا ہے وہ سفید جھوٹ بولتا ہے ملمع سازی سے غلط بات سناتا ہے۔ وہ اس حق کو نہیں پہچان پایا جسے سلف صالحین نے پہچانا تھا اور جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہ اللہ علیہم چلتے رہے۔

(more…)

Continue Reading

نماز غوثیہ

 تحریر: ابو سعید سلفی 

بعض لوگوں نے دین میں مداخلت کرتے ہوئے ایک نئی نماز گھڑی ہے اور اسے ’’ نماز غوثیہ “ کا نام دے کر شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کی طرف منسوب کر دیا ہے۔ یہ نماز بدعات و خرافات اور شرک و کفر کا ملغوبہ ہے۔ دین نبی اکرم کے اقوال و افعال کی پیروی کا نام ہے۔ غیر مشروع طریقوں سے تقرب الٰہی کا حصول ناممکن ہے۔ اگرچہ یہ لوگ اپنے ان کارناموں کو اچھا خیال کرتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسے طریقوں کو دین و عبادت قرار دینا فساد فی الارض ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے :

 ﴿وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ﴾ (البقره:12،11)

 ’’ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم زمین میں فساد نہ کرو تو وہ کہتے ہیں : بلاشبہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں۔ خبردار ! حقیقت میں یہی لوگ فسادی ہیں، لیکن انہیں شعور نہیں۔ “ 

 

بدعات، اللہ کی زمین پر فساد و فتنہ کا باعث ہیں۔ بعض لوگ آئے دن کوئی نہ کوئی بدعت ایجاد کر لیتے ہیں۔ وہ عبادات میں نبی اکرم کی ذات گرامی پر اکتفا نہیں کرتے۔ 

(more…)

Continue Reading

انگوٹھے چومنے کی شرعی حیثیت!

تحریر: غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری

اللہ تعالٰی اور اس کے رسولﷺ سے محبت کا تقاضا ہے کہ ان کی اطاعت و فرمانبرداری کی جائے۔ سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے اپنے پہلے خطبہ میں ارشاد فرمایا تھا:

[arabic-font]

أطیعونی ما أطعت اللہ و رسولہ، فإذا عصیت اللہ و رسولہ فلا طاعۃ لی علیکم۔

[/arabic-font]

‘‘ میری اطاعت اس وقت تک کرنا، جب تک میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کروں۔ جب میں اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کروں تو تمہارے اوپر میری کسی قسم کی کوئی اطاعت فرض نہیں۔’’

(السیرۃ لابن ھشام: ۸۲/۶، وسندہٗ حسنٌ)

ہمارا فرض بنتا ہے کہ غلو و تقصیر سے بچتے ہوئے نبی اکرمﷺ کی سنتوں کو حرزجان بنائیں۔ شریعت کے دائرہ میں رہتے ہوئے آپﷺ کی عزت و توقیر بجا لائیں، جیسا کہ حافظ ذہبیؒ (۶۷۳۔۷۴۸ھ) نے کیا خوب فرمایا ہے:

[arabic-font]

فالغلو و الإطراء منھی عنہ، و الأدب والتوقیر واجب، فإذا شتبہ الإطراء بالتوقیر توقف العالم و تورع، و سأل من ھو أعلم منہ حتی تیبین لہ الحق، فیقول بہ، و إلا فالسکوت واسع لہ، ویکفیہ التوقیر المنصوص علیہ فی أحادیث لا تحصی، وکذا یکفیہ مجانبۃ الغلو الذی ارتکبہ النصاری فی عیسی ما رضوا لہ بالنبوۃ حتی رفعوہ إلی الإلھیۃ و إلی اوالدیۃ، و انتھکوا رتبۃ الربوبیۃ الصمدیۃ، فضلوا و خسروا، فإن إطراء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یؤدی إلی إساءۃ الأدب علی الرب، نسأل اللہ تعالی أن یعصمنا بالتقوی، وأن یحفظ علینا حبنا للنبی صلی اللہ علیہ وسلم کما یرضی۔

[/arabic-font]

‘‘ غلو اور اطراء ( تعظیم میں حد سے بڑھ جانا) ممنوع ہے، جبکہ ادب اور توقیر واجب ہے۔ جب اطراء اور توقیر مشتبہ ہو جائیں تو عالم آدمی کو توقف کرنا چاہیے اور رک جانا چاہیے، حتی کہ وہ اپنے سے بڑے عالم سے اس بارے میں دریافت کرلے، تاکہ اس کے لیے حق واضح ہو جائے، پھر وہ اس بارے میں بات کرے، ورنہ خاموشی ہی اس کے لیے اچھی ہے۔ اسے وہی توقیر کافی ہے، جس پر بے شمار احادیث میں نص قائم کر دی گئی ہے، اسی طرح  اسے اس غلو سے بچنا کافی ہے، جس کا ارتکاب نصاریٰ نے سیدنا عیسیؑ کے بارے میں کیا۔ وہ ان کی نبوت پر راضی نہیں ہوئے، یہاں تک کہ انہوں نے ان کو الوہیت اور ولدیت تک پہنچا دیا اور ربوبیت و صمدیت کا رتبہ گرا دیا۔ وہ گمراہ اور ناکام ہو گئے۔ اسی طرح رسول اللہﷺ کی تعظیم میں حد سے بڑھنا اللہ تعالی کی گستاخی کی طرف لے جاتا ہے۔ ہم اللہ تعالی سے سوال کرتے ہیں کہ وہ تقویٰ کے ذریعے ہمیں بچا لے اور جیسے اسے پسند ہے، اسی طرح ہمارے دلوں میں نبی اکرمﷺ کی محبت محفوظ کرے۔’’

(میزان الاعتدال للذہبی: ۶۵۰/۲)

‘‘ قبوری فرقہ’’ نے غلو میں انتہا کر دی ہے۔ آپﷺ کی سنتوں کی بجائے بدعات کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ ان کی جاری کردہ بدعات میں سے ایک بری بدعت یہ ہے کہ لوگ نبی اکرمﷺ کا نام نامی، اسم گرامی سن کر انگوٹھے چومتے ہیں۔ اس پر کوئی دلیل نہیں۔ اگر یہ کوئی نیکی کا کام ہوتا یا شریعت کی رو سے نبی اکرمﷺ کی توقیر ہوتی تو صحابہ کرام اور ائمہ عظام ضرور بالضرور اس کا اہتمام کرتے۔ وہ سب سے بڑھ کر نبی اکرمﷺ کی تعظیم کرنے والے تھے۔ کسی ثقہ امام سے اس کا جواز یا استحباب ثابت نہیں، لہٰذا یہ دین نہیں، بلکہ دین کی خلاف ورزی ہے۔

اس بدعت کے ثبوت پر مبتدعین کے دلائل ملاحظہ فرمائیں:

دلیل نمبر۱: (more…)

Continue Reading

گیارہویں ہندوستانی بدعت ہے

تحریر: غلام مصطفے ظہیر امن پوری حفظ اللہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر بہت بڑا انعام ہے کہ اس نے ہمیں کامل شریعت عطا کی۔ اس نعمت عظمٰی پر اس کا شکر بجا لانا چاہیے۔ اس کے باوجود بہت سارے لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہدایت کو کافی نہیں سمجھتے۔ آئے دن دین اسلام میں رخنہ اندازی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ دین کے نام ہر نئے شکم پروری کے اسباب و ذرائع متعارف کراتے رہتے ہیں۔ سادہ لوح مسلمان ان کی فریب کاریوں میں آ جاتے ہیں، کیونکہ یہ ٹھگ میٹھا زہر کھلاتے ہیں۔ ان کی وحشیانہ نہ لوٹ مار کے بہت سے طریقے ہیں۔ جہاں یہ تیجا، جمعرات، ساتواں، دسواں، چالیسواں اور برسی کے نام پر بیوگان اور یتیموں کا بے دریغ مال ہڑپ کر جاتے ہیں، وہاں اسلامی مہینے کی گیارہ تاریخ کو ”ریفریشمنٹ“ (گیارہویں) کا اہتمام…

Continue Reading

قرآن خوانی کی شرعی حیثیت

تحریر: غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری قریب الموت، میت اور قبر پر قرآن پڑھنا قرآن و حدیث سے ثابت نہیں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگیوں میں اس کا ہرگز ثبوت نہیں ملتا۔ نتیجہ، قل، جمعرات کا ختم اور چہلم وغیرہ بدعات وغیر اسلامی رسومات ہیں۔ واضح رہے کہ قرآن و حدیث اور اجماع سے ایصال ثواب کی جو صورتیں ثابت ہیں، مثلا دعا، صدقہ وغیرہ، ہم ان کے قائل و فاعل ہیں۔ قرآن خوانی کے ثبوت پر کوئی دلیل شرعی نہیں، لہٰذا یہ بدعت ہے۔ اہل بدعت نے اسے شکم پروری کا بہترین ذریعہ بنا کر اپنے دین کا حصہ بنا لیا ہے۔ مبتدعین کے مزعومہ دلائل کا مختصر جائزہ پیش خدمت ہے : دلیل نمبر ➊ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں سے ہوا، ان کو عذاب ہو رہا تھا، ان میں سے ایک اپنے…

Continue Reading

بدعات کے رد پر کتاب و سنت اور علماء اسلام کی تعلیمات

تحریر : غلام مصطفٰی ظہیر امن پوری ✿ فرمان باری تعالیٰ ہے : الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا [5-المائدة:3] ”آج کے دن میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو مکمل کر دیا ہے اور تم پر اپنی نعمت کو مکمل کر دیا ہے اور تمہارے لیے اسلام کو دین کے طور پر پسند کیا ہے۔“ ↰ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے تنصیصاً و تعلیلاً دین اسلام کی تکمیل کی خوشخبری سنائی ہے۔ ◈ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (774-701ھ) لکھتے ہیں : هذه أكبر نعم الله عزوجل على هذه الأمة حيث أكمل تعالي لهم دينهم، فلاتحتاجون إلي دين غيره، و لا إلي نبي غير نبيهم صلوات الله و سلامه عليه، ولهذا جعله الله تعالىٰ خاتم الأنبياء و بعثه إلي الإنس والجن، فلا حلال و لا إلا ما أحله، ولا إلا حرمه، ولادين إلا ما شرعه…

Continue Reading

دفن کے بعد میت کو قبرپر تلقین کرنا؟

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری                 دفن کرنے کے بعدمیت کو تلقین کرنا بدعت سیئہ اور قبیحہ ہے ، قرآن و حدیث میں اس کی کوئی اصل نہیں ، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہما و ثقہ تابعین عظام رحمہم اللہ سے یہ فعل قطعاً ثابت نہیں ، یہ کامل و اکمل دین میں اضافہ اور زیادتی ہے ، اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے پیش قدمی ہے : فرمانِ باری تعالیٰ ہے : [arabic-font] ﴿یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُقَدِّمُوۡا بَیۡنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۱﴾ ﴾ [/arabic-font] "اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول سے پیش قدمی نہ کرو اور اللہ سے ڈرو، یقیناً اللہ تعالیٰ خوب سننے والا اور خوب جاننے والا ہے ۔" یاد رہے کہ دفن کے بعد میت کو تلقین کرناکسی دلیل شرعی سے ثابت نہیں ہے ،…

Continue Reading

عبادات میں بدعات اور سنت سے ان کارد

تحریر:حافظ زبیر علی زئی بغیر کسی ضرورت کے دوبارہ وضو کرنا           اس عمل کے مستحب ہونے کے بارے میں بعض لوگ ایسی حدیث سے استدلال کرتے ہیں جس کی کوئی اصل نہیں ہے ، اس حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ ((الوضوء علی الوضوء نور علی نور)) وضو پر وضو کرنا نور پر نور ہے ۔           (حافظ) عراقی کہتے ہیں :"مجھے اس روایت کی اصل نہیں ملی۔ " ان سے پہلے یہی بات منذری نے کہی ہے۔ (حافظ) ابن حجر نے کہا:"اس کی سند ضعیف ہے ۔ اسے رزین نے اپنی مسند میں روایت کیا ہے " (المقاصد الحسنۃ للسخاوی : ۱۲۶۴۔ اتحاف السادۃ المتقین للمرتضیٰ الزبیدی ۳۷۵/۲)           (حافظ) ابن حجر نے اس کی کوئی سند بیان نہیں کی جس سے ہم اس کی اصل پر مطلع ہوجاتے  ، تاہم اس حدیث پر موضوع روایات کے آثار ظاہر ہیں۔          …

Continue Reading

وضو اور اس کے اذکار کی بدعات اور سنت سے ان کا رد

تحریر: عمرو بن عبدالمنعم ترجمہ: حافظ زبیر علی زئی وضو کے سلسلے میں عوام الناس کی بدعات ، سوائے ان لوگوں کے جن پر اللہ کا رحم ہوا ہے، اور وہ ان بدعات سے بچے ہوتے ہیں۔۔۔ زبان کےساتھ وضو کی نیت (بدعتی )کہتا ہے:‘‘میں فلاں نماز کے لئے وضو کی نیت کرتا ہوں۔۔۔’’ یہ ایسی منکر بدعت ہے جس پر کتاب و سنت سے کوئی دلیل نہیں اور نہ یہ عقل مند لوگوں کا کام ہے، بلکہ اس فعل کا مرتکب صرف وسوسہ پرست ، بیمار ذہن اور پاگل شخص ہی ہوتا ہے۔ میں اللہ کی قسم دیتے ہوئے آپ سے پوچھتا ہوں کہ آپ جب کھانے کا ارادہ کرتے ہیں تو کیا زبان سے نیت کرتے ہیں کہ : میں فلاں فلاں قسم کے ، صبح کے کھانے کی نیت کرتاہوں۔یا جب آپ قضائے حاجت کے لئے بیت الخلا میں داخل…

Continue Reading

ماہ محرم میں رائج بدعات و خرافات

۱:بعض لوگوں میں یہ مشہور ہے کہ "محرم میں شادی نہیں کرنی چاہیے" اس بات کی شریعتِ اسلامیہ میں کوئی اصل نہیں ہے۔ ۲:       خاص طور پر محرم ہی کے مہینے میں قبرستان پر جانا اور قبروں کی زیارت کرنا کتاب و سنت سے ثابت نہیں ہے ، یاد رہے کہ آخرت و موت کی یاد اور اموات کے لئے دعا کے لئے ہر وقت بغیر کسی تخصیص کے قبروں کی زیارت کرنا جائز ہے بشرطیکہ شرکیہ اور بدعتی امور سے مکمل اجتناب کیا جائے۔ ۳:       عاشوراء (۱۰ محرم) کے روزے کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "وصیام یوم عاشوراء احتسب علی اللہ أن یکفر السنۃ التی قبلہ" میں سمجھتا ہوں کہ عاشوراء کے روزے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ گزشتہ سال کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ (صحیح مسلم : ۲۷۴۶، ۱۱۶۲/۱۹۶) ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ "افضل…

Continue Reading

End of content

No more pages to load

Close Menu

ہمارا فیس بک پیج جوائن کریں

واٹس اپ پر چیٹ کریں
1
السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ
السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ

ہمارا فیس بک پیج ضرور فالو کریں

https://www.facebook.com/pukar01

اس کے علاوہ اگر آپ ویب سائٹ سے متعلق فیڈبیک دینا چاہیں تو ہمیں واٹس اپ کر سکتے ہیں

جَزَاكُمُ اللهُ خَيْرًا كَثِيْرًا وَجَزَاكُمُ اللهُ اَحْسَنَ الْجَزَاء