حقيقة البدعة از عبد الرحمن بن يحيى المُعَلِّمي اليماني
مصنف کا تعارف: یہ کتاب کی طرف منسوب ہے۔

کتاب کا مختصر تعارف:

"حقیقت البدعة” ایک تحقیقی رسالہ ہے جس میں مصنف نے بدعت کے مفہوم، اس کی اقسام، اور بدعت کے دلائل کے دعویداروں کے استدلالات کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔ کتاب میں بتایا گیا ہے کہ بدعت کو دین میں شامل کرنے کے دعوے کی کوئی شرعی بنیاد نہیں، اور اس کے مختلف اقسام کے دلائل کو رد کیا گیا ہے۔ مصنف نے عقل، نقل، اور فقہی اصولوں کی روشنی میں بدعت کے باطل ہونے کو واضح کیا ہے۔

کتاب کے اہم موضوعات کی فہرست:

مصنف کا مقدمہ اور کتاب لکھنے کا سبب
بدعتی کا دعویٰ کہ اس کی بدعت دین کا حصہ ہے، اور اس کا رد
یا تو بدعت کو دین نہ مانا جائے، یا اس کا شرعی ثبوت پیش کیا جائے
بدعت کے دلائل کی چار اقسام
پہلی قسم: جو دلیل کہلانے کے قابل ہی نہیں
دوسری قسم: جو عامی کے لیے شُبہہ دلیل ہے
تیسری قسم: جس پر عمل جائز ہے مگر وہ ثابت نہیں یا کسی قوی قول سے معارض ہے
چوتھی قسم: جو دلیل ہے مگر اس سے قوی تر دلیل موجود ہے
پہلی قسم کا اجمالی رد
بدعت کے جواز کے لیے قطعی دلیل کا ہونا ضروری
اخباری واحد پر عمل ظنی ہوتا ہے مگر اس کا وجوب قطعی ہے
انسان کا پسندیدہ چیز دین نہیں بن سکتی، استحسان کی تفصیل
رؤیا سے شرعی حکم ثابت نہیں ہوتا، اس کا رد اور مثالیں
تجربے سے شرعی حکم اخذ کرنا باطل ہے، اس پر دلائل
دنیاوی امور میں قرعہ یا فال پر انحصار کا دین میں اطلاق باطل ہے
فال پر شرعی حکم کی بنیاد استقسام بالأزلام ہے، اور اس کا شرعی متبادل
تجربے کی بنیاد پر جنات وغیرہ کے لیے تعظیمی اعمال کا رد
غیر دینی رقاہ کے باعث لوگوں کا شیاطین کو خوش کرنا
مصنف کے بیٹے کی بیماری کی کہانی اور شرعی موقف
دعاء صالحین اور شرعی محظورات کے اثر میں فرق
صرع شیطانی عمل نہیں بلکہ عقلی کمزوری کی کیفیت
دوسری قسم کا رد: عامی کا اہل علم یا صالحین کی تقلید
عامی کا غیر مجتہد کی تقلید سے استدلال ناجائز ہے
ائمہ کے سکوت سے بدعت کے خلاف حجت
کسی امام کا استحسان مقلد کے لیے عذر نہیں
کسی علاقے میں رائج عمل بدعت کے لیے دلیل نہیں
مبتدعین کی چار اقسام
پہلی قسم: جو بدعت کو محبوب شرعی عمل سمجھتا ہے
دوسری قسم: جو شک میں ہے مگر اسے دین کا حصہ مانتا ہے
تیسری قسم: جو بدعت کو دین سمجھتا ہے مگر اس کے پاس دلیل نہیں
پہلا درجہ: اجتہادی غلطی پر معذور
اجتہادی خطا کے بعد حق واضح ہونے پر اصرار ہلاکت ہے
دوسرا درجہ: غیر مجتہد کا خود قیاس کرنا، گمراہ کن ہے
بدعات کا اکثر رواج غیر مستند افراد سے
تیسرا درجہ: مجتہدین کے نصوص پر قیاس، مجتہدِ مذهب
مجتہد کا قیاس ظنی دلالت پر مبنی ہوتا ہے
اللہ و رسول کے عمومات معصوم علم پر مبنی ہوتے ہیں
مجتہد کی نص سے ظنی دلالت پر استنباط کا رد
مجتہدین کے اقوال پر قیاس کرتے ہوئے بدعت کی تائید کا رد
مجتہد کے قیاس پر قیاس، باطل ہے
فروعی مسائل کا اکثر مجتہد امام سے تعلق نہیں ہوتا
بدعات کے اسباب: علماء کا جھکاؤ، دنیاداری، یا باہمی رقابت
شریعت ایک صاف اور کدر آمیز نہر کی مانند
اضطراری حالت میں اہل استنباط کو مذهب سے اخذ کی اجازت
بدعت پسند نیک اور ولی ہو سکتا ہے مگر معصوم نہیں
اجتہادی معذوری پر اجرو ثواب لازم نہیں، مقلد پر نہیں
کتاب پڑھنے کے لیئے کتاب کے نام حقيقة البدعة از عبد الرحمن بن يحيى المُعَلِّمي اليماني پر کلک کریں۔

یہ کتاب اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر کتابیں:

1