تیمم کا دائرہ کار: فرائض، نوافل اور مصحف کے لیے
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال :

بعض کہتے ہیں کہ تیمم صرف فرض نمازوں کے لیے کیا جاسکتا ہے، نوافل یا مصحف کو چھونے کے لیے تیم نہیں کیا جا سکتا، اس کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟

جواب :

پانی دستیاب نہ ہو یا پانی استعمال کرنا ممکن نہ ہو، تو تیم مشروع اور جائز ہے، تیمم وضو اور غسل دونوں کا بدل ہے، تیمم ان تمام امور کے لیے کیا جا سکتا ہے، جن کے لیے وضو اور غسل کیا جاتا ہے۔ فرائض اور نوافل سب کے لیے تیمم کیا جا سکتا ہے، جو اس کا انکار کرے، وہ سنت اور اجماع کا مخالف ہے۔
❀ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728 ھ) فرماتے ہیں:
إن هذا خلاف السنة وخلاف إجماع المسلمين بل يتيمم للواجب ويتيمم للمستحب كصلاة التطوع وقراءة القرآن المستحبة ومس المصحف المستحب، والله قد جعله طهورا للمسلمين عند عدم الماء فلا يجوز لأحد أن يضيق على المسلمين ما وسع الله عليهم وقد أراد رفع الحرج عن الأمة فليس لأحد أن يجعل فيه حرجا، كما فعله طائفة من الناس .
”یہ ( کہنا کہ تیمم صرف فرائض کے لیے ہے ) سنت اور مسلمانوں کے اجماع کے خلاف ہے، بلکہ ( صحیح بات یہ ہے کہ ) تیمم واجب کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے اور مستحب کے لیے بھی ، مثلاً نفل نماز ، قرآن کریم کی مستحب تلاوت اور مستحب صورت میں مصحف کو چھونے وغیرہ کے لیے۔ اللہ تعالیٰ نے پانی کی عدم دستیابی کے وقت تیمم کو مسلمانوں کے لیے طہارت کا ذریعہ بنایا ہے، لہذا جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے وسیع رکھا ہے، کسی شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ اسے تنگ کر دے ، اللہ تعالیٰ نے امت سے حرج ختم کرنے کا ارادہ فرمایا ہے ، تو کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اس میں حرج واقع کرے، جیسا کہ کئی گروہ کرتے ہیں ۔“
(مجموع الفتاوى : 439/21)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1