حضرت سلیمانؑ، جسد اور فتنے کی آیت کی صحیح تفسیر
ماخوذ: احکام و مسائل – تفسیر کا بیان، جلد 1، صفحہ 480

سوال کا مفہوم

ایک صاحب نے سوال کیا کہ وہ فارغ وقت میں قرآن مجید کا مطالعہ کر رہے تھے، تو سورۃ ص کی آیت:

﴿وَلَقَدۡ فَتَنَّا سُلَيۡمَٰنَ وَأَلۡقَيۡنَا عَلَىٰ كُرۡسِيِّهِۦ جَسَدٗا ثُمَّ أَنَابَ﴾ –ص34

(ترجمہ: ’’اور سلیمان کو بھی ہم نے آزمائش میں ڈالا اور اس کی کرسی پر ایک جسم لا کر ڈال دیا پھر اس نے رجوع کیا‘‘)

پر نظر رک گئی اور ذہن مطمئن نہ ہو سکا۔ وہ اس آیت کی صحیح تفسیر کے لیے رہنمائی کے طالب ہیں، خاص طور پر عربی تفاسیر میں کون سی زیادہ مناسب ہے؟ نیز انہوں نے دعا کی درخواست بھی کی کہ ان کے لیے دنیا و آخرت میں بہتری ہو۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

متعلقہ آیت کا پس منظر اور صحیح تفسیر

صاحبِ أضواء البیان نے جلد چہارم میں، سورۃ کہف کی آیات:

﴿وَلَا تَقُولَنَّ لِشَاْيۡءٍ إِنِّي فَاعِلٞ ذَٰلِكَ غَدًا-إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّهُۚ﴾ –الكهف22-23

کی تفسیر میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے واقعہ کا حوالہ دیا ہے، جس میں انہوں نے اپنی بیویوں کے پاس جانے کا ارادہ کیا لیکن "ان شاء اللہ” نہ کہا۔

اس واقعے کو صحیح بخاری اور صحیح مسلم سے نقل کرنے کے بعد صاحبِ تفسیر لکھتے ہیں:

«فَإِذَا عَلِمْتَ هٰذَا فَاعْلَمْ أَنَّ هٰذَا الْحَدِيْثَ الصَّحِيْحَ بَيَّنَ مَعْنٰی قَوْلِه تَعَالٰی : ﴿وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَيْمَانَ وَأَلْقَيْنَا عَلٰی کُرْسِيِّه جَسَدًا﴾» الآية
«وَأَنَّ فِتْنَةَ سُلَيْمَانَ کَانَتْ بِسَبَبِ تَرْکِهِ قَوْلَ ’’إِنْ شاء اﷲُ‘‘ وَأَنَّه لَمْ يَلِدْ مِنْ تِلْکَ النِّسَآءِ إِلاَّ وَاحِدَةٌ نِصْفَ إِنْسَانٍ وَأَنَّ ذٰلِکَ الْجَسَدَ الَّذِیْ هُوَ نِصْفُ إِنْسَانٍ هُوَ الَّذِیْ أُلْقِیَ عَلٰی کُرْسِيِّه بَعْدَ مَوْتِه فِیْ قَوْلِه :﴿وَأَلْقَيْنَا عَلٰی کُرْسِيِّه جَسَدًا﴾»

یعنی:

◈ یہ حدیث صحیح اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَيْمَانَ﴾ کا مطلب حضرت سلیمانؑ کی آزمائش ہے، جو انہوں نے "ان شاء اللہ” نہ کہنے کی وجہ سے جھیلی۔
◈ اس کے نتیجے میں ان کی بیویوں سے صرف ایک بچہ پیدا ہوا جو آدھا انسان تھا۔
◈ یہی وہ جسد تھا جو ان کی کرسی پر ڈال دیا گیا۔

من گھڑت روایت کی تردید

صاحبِ تفسیر آگے لکھتے ہیں:

«فَمَا يَذْکُرُهُ الْمُفَسِّرُوْنَ فِیْ تَفْسِيْرِ قَوْلِه تَعَالٰی : ﴿وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَيْمَانَ﴾–ص34 الآية مِنْ قِصَّةِ الشَّيْطَانِ الَّذِیْ أَخَذَ الْخَاتَمَ وَجَلَسَ عَلٰی کُرْسِیِّ سُلَيْمَانَ وَطَرَدَ سُلَيْمَانَ عَنْ مُلْکِه حَتّٰی وُجِدَ الْخَاتَمُ فِیْ بَطْنِ السَّمَکَةِ الَّتِیْ أَعْطَاهَا لَهُ مَنْ کَانَ يَعْمَلُ عِنْدَهُ بِأَجْرٍ مَطْرُوْدًا عَنْ مُلْکِه ۔ إِلٰی آخِرِ الْقِصَّةِ – لاَ يَخْفٰی أَنَّهُ بَاطِلٌ لاَ أَصْلَ لَهُ وَأَنَّهُ لاَ يَلِيْقُ بِمَقَامِ النُّبُوَّةِ فَهُوَ مِنَ الْإِسْرَائِيْلِيَّاتِ الَّتِیْ لاَ يَخْفٰی أَنَّهَا بَاطِلَةٌ»

یعنی:

◈ مفسرین نے جو یہ روایت بیان کی ہے کہ شیطان نے حضرت سلیمانؑ کی انگوٹھی چھین لی، ان کی کرسی پر بیٹھ گیا، حضرت سلیمانؑ کو بادشاہت سے نکال دیا، اور پھر وہ انگوٹھی ایک مچھلی کے پیٹ سے نکلی، یہ تمام قصہ من گھڑت، بے بنیاد اور باطل اسرائیلیات میں سے ہے۔
◈ یہ نبی کے مقام کے شایان شان نہیں اور اس کی کوئی حقیقت نہیں۔

معتبر تفاسیر کی فہرست

مندرجہ ذیل عربی تفاسیر کو قرآن فہمی کے لیے مفید اور مستند مانا جاتا ہے، جن کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے:

تفسیر ابن جریر
تفسیر ابن کثیر
تفسیر فتح القدیر
تفسیر فتح البیان
تفسیر جمال الدین القاسمی
تفسیر ابن القیم
تفسیر ابن تیمیہ
تفسیر اضواء البیان

یہ تفاسیر قرآن کریم کی گہری اور مستند تفہیم کے لیے نہایت مفید اور معتبر سمجھی جاتی ہیں۔

خلاصہ

➊ سورۃ ص، آیت 34 میں بیان کردہ واقعہ کی صحیح تفسیر حدیثِ صحیح کی روشنی میں یہی ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے ان شاء اللہ نہ کہا، جس پر ان کی آزمائش ہوئی۔
➋ جسد سے مراد وہ بچہ ہے جو آدھا انسان تھا اور جسے ان کی کرسی پر رکھا گیا۔
➌ شیطان کے انگوٹھی چرانے اور بادشاہت چھیننے والا واقعہ جھوٹا اور باطل ہے، اور اسرائیلی روایت ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1