وضو کے فرائض
① نیت کرنا
نیت کرنا وضو سے پہلے فرض ہے اگر کوئی وضو کی نیت نہیں کرتا اس کا وضو نہیں ہے۔
مثلاً ایک انسان سفر کرتا وہ غبار الود ہو جاتا ہے جب وہ اپنے مقام پر پہنچتا ہے
پھر وہ غبار کو صاف کرنے کیلئے ہاتھ ناک اور چہرا دونوں ہاتھوں کو اور دونوں پاؤں کو پانی سے دھو لیتا ہے
صرف مٹی صاف کرنے کیلئے کیا اس کا وضو ہے ؟ نہیں کیونکہ کہ اس نے وضو کی نیت نہیں کی تھی۔
دلیل
کتاب صحیح البخاری حدیث نمبر 1
قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى،
ترجمہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گا۔
② بسم اللہ پڑھنا وضو سے پہلے فرض ہے
اس پر امام قیم رحمہ اللّٰہ نے پچاس دلائل پیش کی ہیں
جو شخص وضو سے پہلے بسم اللہ نہیں پڑھتا اس کا وضو نہیں ہے
دلیل :
کتاب ابوداؤد حدیث نمبر 101
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَا وُضُوءَ لَهُ وَلَا وُضُوءَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ تَعَالَى عَلَيْهِ
ترجمہ : سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس کا وضو نہیں اس کی نماز نہیں اور جو شخص وضو کے شروع میں اللہ کا نام نہ لے ( «بسم الله» نہ پڑھے ) اس کا وضو نہیں ۔
③ دائیں جانب سے وضو شروع کرنا بھی فرض ہے
دلیل
کتاب ابوداؤد حدیث نمبر 4141
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأْتُمْ فَابْدَءُوا بِأَيَامِنِكُمْ
ترجمہ : سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جب تم وضو کرو تو اپنی دائیں جانب سے شروع کیا کرو ۔“
④ وضو اتنے وقت کے اندر کرنا کہ آخری عضو دھوتے وقت پہلا اعضائے وضو خشک نہ ہو۔
دلیل
کتاب ابنِ ماجہ حدیث نمبر 668
عَنْ جَابِرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا تَوَضَّأَ فَتَرَكَ مَوْضِعَ الظُّفْرِ عَلَى قَدَمِهِ فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ الْوُضُوءَ وَالصَّلَاةَ قَالَ فَرَجَعَ
ترجمہ
سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: اللہ کے رسول ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس نے وضو کیا( لیکن) پاؤں پر ایک ناخن کے برابر جگہ( خشک) چھوڑ دی۔ آپ ﷺ نے اسے حکم دیا کہ دوبارہ وضو کرے اور دوبارہ نماز پڑھے۔ چنانچہ وہ شخص (وضو کرنے کے لئے مسجد سے )واپس چلا گیا۔
⑤ تمام اعضاء وضو کو ایک ایک مرتبہ دھونا فرض ہے
دلیل
کتاب صحیح البخاری حدیث نمبر 157
عطاء بن یسار ، ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو میں ہر عضو کو ایک ایک مرتبہ دھویا۔
ہر عضو کا ایک ایک مرتبہ دھونا فرض ہے
اور دو دو مرتبہ تین تین مرتبہ دھونا مسنون ہے‘
⑥ کلی کرنا فرض ہے
دلیل
کتاب ابوداؤد حدیث نمبر 144
قال رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ إِذَا تَوَضَّأْتَ فَمَضْمِضْ
ترجمہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تو وضو کرے تو کلی کر ۔ “
⑦ ناک میں پانی چڑھانا جھاڑنا فرض ہے
دلیل
کتاب نسائی حدیث نمبر 86
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَلْيَجْعَلْ فِي أَنْفِهِ مَاءً ثُمَّ لِيَسْتَنْثِرْ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے، تو اسے چاہیے کہ اپنے ناک میں پانی ڈالے اور پھر (اسے اچھی طرح صاف کرے۔‘‘
مگر جب آدمی روزے کی حالت ہو تو اس وقت ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ نہ کریں
دلیل
کتاب ابن ماجہ حدیث نمبر 407
عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي عَنْ الْوُضُوءِ قَالَ أَسْبِغْ الْوُضُوءَ وَبَالِغْ فِي الِاسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَائِمًا
سیدنا لقیط بن صبرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے وضو کے بارے میں ارشاد فرمائیے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ وضو اچھی طرح پورا کر، اور ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کر، سوائے اس کے کہ تو روزے سے ہو
⑧ چہرا دھونا فرض ہے
دلیل
قرآن مجید المائدہ آیت 60
أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ دھو لو
⑨ داڑھی میں خلال کرنا فرض ہے
دلیل
کتاب ابوداؤد حدیث نمبر 145
أَنَسٍ يَعْنِي ابْنَ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا تَوَضَّأَ أَخَذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَأَدْخَلَهُ تَحْتَ حَنَكِهِ فَخَلَّلَ بِهِ لِحْيَتَهُ وَقَالَ هَكَذَا أَمَرَنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ
سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب وضو کرتے تو پانی کا ایک چلو لے کر اپنی ٹھوڑی کے نیچے داخل کرتے اور اس سے ڈاڑھی کا خلال کرتے اور فرماتے ” مجھے میرے رب عزوجل نے ایسے ہی حکم دیا ہے ۔
⑩ دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھونا فرض ہے
دلیل
قرآن مجید
وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ
اپنے ہاتھ کہنیوں سمیت دھو لو
⑪سر کا مسح کرنا فرض ہے
دلیل
قرآن مجید
وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ
اپنے سروں کا مسح کرو
سر کا مسح کرنے کا طریقہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے
وہ یہ ہے
کتاب نسائی حدیث نمبر 98
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ مَسَحَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ ثُمَّ ذَهَبَ بِهِمَا إِلَى قَفَاهُ ثُمَّ رَدَّهُمَا حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ
ترجمہ
اپنے سر کا مسح کیا اس طرح کہ دونوں ہاتھ آگے پیچھے لائے، مسح کی ابتدا سر کے اگلے حصے سے کی، پھر ہاتھوں کو اپنی گدی کی طرف لے گئے، پھر واپس لائے حتی کہ اس جگہ پہنچ گئے جہاں سے مسح کی ابتدا کی تھی
⑫ کانوں کا مسح کرنا فرض ہے
دلیل
کتاب ابنِ ماجہ حدیث نمبر439
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ أُذُنَيْهِ دَاخِلَهُمَا بِالسَّبَّابَتَيْنِ وَخَالَفَ إِبْهَامَيْهِ إِلَى ظَاهِرِ أُذُنَيْهِ فَمَسَحَ ظَاهِرَهُمَا وَبَاطِنَهُمَا
سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے( وضو کے دوران میں) کانوں کا مسح کیا۔ ان کی اندرونی طرف کا مسح شہادت کی انگلیوں سے کیا اور انگوٹھے کانوں کے باہر کی طرف لے آئے پھر ان کا باہر اور اندر سے مسح کیا۔
⑬ دنوں پاوں کو ٹخنوں سمیت دھونا فرض ہے
دلیل
قرآن مجید
وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ۚ
اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت (دھو لو)
⑭ ہاتھوں اور پاؤں کے انگلیوں میں خلال کرنا فرض ہے
دلیل
کتاب ترمذی حدیث نمبر 39
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَوَضَّأْتَ فَخَلِّلْ بَيْنَ أَصَابِعِ يَدَيْكَ وَرِجْلَيْكَ
ترجمہ
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :’ جب تم وضو کرو تو اپنے ہاتھوں اور پیروں کی انگلیوں کے بیچ خلال کرو’۔امام ترمذی کہتے ہیں
وضو کی سنتیں
① مسواک کرنا سنت ہے
دلیل
کتاب نسائی حدیث نمبر 7
أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ
ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر یہ بات نہ ہوتی کہ میں اپنی امت پر مشقت ڈال دوں گا، تو میں انھیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔‘‘
② وضو کے اعضاء کو دو دو مرتبہ تین تین مرتبہ دھونا سنت ہے
دلیل
کتاب ترمذی حدیث نمبر 43
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ
ترجمہ
ابو ہریرہ سےروایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اعضائے وضو تین تین بار دھوئے ۱؎ ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا
ترجمہ:
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اعضائے وضو تین تین بار دھوئے ۱؎ ۔
③ دونوں ہتھیلیوں کو دھونا سنت ہے
کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کبھی وضو کے شروع میں دھو تے تھے اور کبھی نہیں دھوتے تھے ہے بازوؤں کے الگ یعنی ہتھیلیوں کو بازوں دھوتے وقت دھو لیتے تھے
دلیل
کتاب ابوداؤد
قَالَ لَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ أَتُحِبُّونَ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ فَدَعَا بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ فَاغْتَرَفَ غَرْفَةً بِيَدِهِ الْيُمْنَى فَتَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ
ترجمہ
جناب عطاء بن یسار نے بیان کیا کہ ہم سے سیدنا ابن عباس ؓ نے کہا : کیا تم پسند کرتے ہو کہ میں تمہیں دکھلاؤں کہ رسول اللہ ﷺ کیسے وضو کیا کرتے تھے ؟ چنانچہ آپ نے برتن منگوایا ، اس میں پانی تھا ۔ تو آپ نے اپنے دائیں ہاتھ سے چلو لیا اور کلی کی اور ناک میں پانی لیا ،
دوسری حدیث ابنِ ماجہ حدیث نمبر 282
عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَوَضَّأَ فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ
ترجمہ
سیدنا عبداللہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جو شخص وضو کرتا ہے اور( وضو کرتے ہوئے) کلی کرتا اور ناک میں پانی ڈالتا ہے تو اس کے منہ اور ناک سے گناہ نکل جاتے ہیں
④ ایک چلو سے کلی بھی کرنا اور ناک میں پانی بھی چڑھانا ۔
دلیل
کتاب ابنِ ماجہ حدیث نمبر 403
ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ غُرْفَةٍ وَاحِدَةٍ
سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک ہی چلو سے کلی بھی کی اور ناک میں پانی بھی ڈالا
⑤ جرابوں اور موزوں پر مسح کرنا سنت ہے
دلیل
کتاب ابوداؤد 159
الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ
ترجمہ
سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ( ایک بار ) وضو کیا تو اپنے جرابوں پر مسح کیا
ابنِ ماجہ حدیث نمبر560
أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ
ترجمہ
سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا اور جرابوں پر مسح کیا
⑥ وضو کے بعد شلوار پر پانی چھڑکنا سنت ہے
دلیل
کتاب ابنِ ماجہ حدیث نمبر 461
الْحَكَمِ بْنِ سُفْيَانَ الثَّقَفِيِّ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ ثُمَّ أَخَذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَنَضَحَ بِهِ فَرْجَهُ
ترجمہ
سیدنا حکم بن سفیان ثقفی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے رسول ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا، پھر پانی کا ایک چلو لے کر اپنے ستر پر چھڑکا۔
⑦ وضو کے بعد دعا پڑھنا سنت ہے
أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ
دلیل
کتاب نسائی حدیث نمبر 148
عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فُتِّحَتْ لَهُ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو آدمی وضو کرے اور اچھی طرح کرے، پھر یہ پڑھے: [أشھد أن لا الہ الا اللہ……… عبدہ و رسولہ] ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی برحق معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد () اس کے بندے اور رسول ہیں۔‘‘ اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے چوپٹ کھول دیے جاتے ہیں۔ جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے۔
نوٹ
بعض لوگوں نے وضو میں چند بدعات ایجاد کی ہیں
1 مسح کرتے وقت گردن پر ہاتھ پھرنا
2 وضو کے بعد شہادت والی انگلی آسمان کی طرف اٹھاکر دعا کرنا
3 وضو سے پہلے بسم اللہ والحمد اللہ پڑھنا
4 وضو کے درمیان میں دعا کرنا
نواقض وضوء
① سبیلین سے کوئی چیز خارج ہو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے یعنی پیشاب اور پاخانہ اور ہوا وغیرہ
دلیل
کتاب نسائی حدیث نمبر 158
قَالَ صَفْوَانُ بْنُ عَسَّالٍ كُنَّا إِذَا كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ أَمَرَنَا أَنْ لَا نَنْزِعَهُ ثَلَاثًا إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ وَلَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ
حضرت صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب ہم کسی سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے تھے تو آپ ہمیں ارشاد فرماتے تھے کہ ہم تین دن تک پیشاب، پاخانے اور نیند کی وجہ سے موزے نہ اتاریں، لیکن جنابت کی وجہ سے اتارنا پڑیں گے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پیشاب، پاخانے کی وجہ سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، نیا کرنا پڑے گا،
② گہری نیند سے وضو ٹوٹ جاتا ہے
دلیل
کتاب ابنِ ماجہ حدیث نمبر 477
عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعَيْنُ وِكَاءُ السَّهِ فَمَنْ نَامَ فَلْيَتَوَضَّأْ
سیدنا علی بن ابو طالب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’آنکھیں سرین کا بندھن ہیں، لہٰذا جو شخص سو جائے، اسے چاہیے کہ وضو کرے۔‘
نوٹ
اونگھ سے وضو نہیں ٹوٹتا
دلیل
کتاب نسائی حدیث نمبر 162
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَعَسَ الرَّجُلُ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَلْيَنْصَرِفْ لَعَلَّهُ يَدْعُو عَلَى نَفْسِهِ وَهُوَ لَا يَدْرِي
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب کسی شخص کو نماز میں اونگھ آنے لگے تو وہ نماز چھوڑ کر پلٹ جائے۔ ہوسکتا ہے کہ وہ انجانے میں اپنے آپ کو بددعا دے بیٹھے۔‘‘
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اونگھ وضو کو نہیں توڑتی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز چھوڑنے کی یہ وجہ بیان کی ہے کہ ہوسکتا ہے، نمازی اپنے آپ کو بے خیالی کی حالت میں بددعا دے بیٹھے، یہ نہیں کہ اس کا وضو ٹوٹ گیا ہے،
③ اونٹ کے گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے
اگر پہلے سے وضو تھا تو اونٹ کے گوشت کھانے کے بعد نماز کیلئے نیا وضو کریں
دلیل:
کتاب صحیح مسلم : حدیث نمبر 802
عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَأَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ: «إِنْ شِئْتَ فَتَوَضَّأْ، وَإِنْ شِئْتَ فَلَا تَوَضَّأْ» قَالَ أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ؟ قَالَ: «نَعَمْ فَتَوَضَّأْ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ»
حضرت جابر بن سمرہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے رسول اللہﷺ سے پوچھا: کیا میں بکری کے گوشت سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا: چاہو تو وضو کر لو اور چاہو تو نہ کرو۔‘‘ اس نے کہا: اونٹ کے گوشت سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اونٹ کے گوشت سے وضو کرو۔‘‘
④ مذی اور منی میں فرق
مذی نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے مذی اور منی میں فرق ہے مذی نکلنے سے نماز کیلئے نیا وضو کرے۔
مزی سے مراد وہ لیس دار پانی ہے جو بیوی سے دل لگی کے دوران میں صنفی خواہش کی وجہ سے عضو خاص سے خارج ہوتا ہے
منی نکلنے سے غسل واجب ہو جاتا ہے نیند میں ہو یا بیوی سے جماع کے وقت
دلیل:
کتاب نسائی : حدیث نمبر 193
عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَيْتَ الْمَذْيَ فَاغْسِلْ ذَكَرَكَ وَتَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ وَإِذَا فَضَخْتَ الْمَاءَ فَاغْتَسِلْ
ترجمہ
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ مجھے مذی بہت زیادہ آتی تھی تو مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم مذی دیکھو تو اپنے عضو (وغیرہ) کو دھو لو اور نماز والا وضو کرو لیکن جب تم زور سے منی نکالو تو غسل کرو۔‘‘
⑤ شرم گاہ پر ہاتھ لگانے کے مطلق دو حدیثیں ہیں
شرم گاہ کو بغیر کپڑوں سے ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
نمبر1۔
اس میں ذکر ہے کہ شرم گاہ کو جو ہاتھ لگائے گا وہ نماز کیلئے نیا وضو کرے۔
حدیث ملاحظہ فرمائیں
ابن ماجہ حدیث نمبر 794
قال بُسْرَةُ بِنْتُ صَفْوَانَ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >مَنْ مَسَّ ذَكَرَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ
ترجمہ
سیدہ بسرہ بنت صفوان ؓا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جب کوئی شخص اپنی شرم گاہ کو ہاتھ لگائے تو اسے چاہیے کہ وضو کرے۔
نمبر 2۔
اس میں ذکر ہے کہ شرم گاہ کے مطلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کے اگر شرم گاہ پر ہاتھ لگ جائے تو کیا وضو ٹوٹ جاتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جسم کا ایک ٹکڑا ہے
حدیث ملاحظہ فرمائیں
نسائی حدیث نمبر 165
عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَرَجْنَا وَفْدًا حَتَّى قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْنَاهُ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ جَاءَ رَجُلٌ كَأَنَّهُ بَدَوِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَرَى فِي رَجُلٍ مَسَّ ذَكَرَهُ فِي الصَّلَاةِ قَالَ وَهَلْ هُوَ إِلَّا مُضْغَةٌ مِنْكَ أَوْ بَضْعَةٌ مِنْكَ
ترجمہ
حرت طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: ہم وفد کی صورت میں اپنے علاقے سے نکلے حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، چنانچہ ہم نے آپ کی بیعت کی اور آپ کے ساتھ نماز پڑھی۔ نماز ختم ہونے کے بعد ایک بدوی سا آدمی آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! اس آدمی کے بارے میں کیا حکم ہے جو نماز میں اپنے عضو تناسل کو چھو بیٹھتا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’وہ بھی تیرے جسم کا ایک ٹکڑا ہی تو ہے۔‘‘
دونوں حدیثوں میں تطبیق ممکن ہے
یعنی اگر کپڑے کے بغیر ہاتھ شرم گاہ پر لگا جائے تو وضو ٹوٹ جائے گا اگر کپڑے کے اوپر ہاتھ لگ گیا تو وضو نہیں ٹوٹت یہ تطبیق نہ کسی امام نے دی ہے نہ کسی محدث نے یہ تطبیق صحابی رسول نے دی ہے
حدیث ملاحظہ فرمائیں
مستدرک حاکم ابنِ حبان
قَالَ ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ : إِذَا أَفْضَى أَحَدُكُمْ بِيَدِهِ إِلَى فَرْجِهِ، وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا سِتْرٌ وَلَا حِجَابٌ، فَلْيَتَوَضَّأْ”
(صحیح ابن حبان، مستدرک حاکم وغیرہ)
ترجمہ:
"جب تم میں سے کوئی اپنے ہاتھ سے اپنی شرم گاہ تک براہِ راست پہنچ جائے اور ہاتھ اور شرم گاہ کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو تو اسے چاہیے کہ وضو کرلے۔”
یہاں صراحت کے ساتھ "وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا سِتْرٌ” کے الفاظ بیان ہو رہے ہیں، یعنی اگر کوئی کپڑا یا حائل درمیان میں نہ ہو تو وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
کچھ شبہات اور ان کا ازالہ
① جسم سے خون یا پیپ نکلنے سے کیا وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟
بعض لوگ کا یہ دعویٰ ہے کہ خون نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے
جسم سے خون اور پیپ نکلنے سے وضو نہیں ٹوٹتا ۔
دلیل:
کتاب سنن ابوداؤد: حدیث نمبر: 198
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي صَدَقَةُ بْنُ يَسَارٍ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فِي غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ، فَأَصَابَ رَجُلٌ امْرَأَةَ رَجُلٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَحَلَفَ أَنْ لَا أَنْتَهِيَ حَتَّى أُهَرِيقَ دَمًا فِي أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ، فَخَرَجَ يَتْبَعُ أَثَرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْزِلًا، فَقَالَ: مَنْ رَجُلٌ يَكْلَؤُنَا ؟ فَانْتَدَبَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَرَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: كُونَا بِفَمِ الشِّعْبِ، قَالَ: فَلَمَّا خَرَجَ الرَّجُلَانِ إِلَى فَمِ الشِّعْبِ، اضْطَجَعَ الْمُهَاجِرِيُّ وَقَامَ الْأَنْصَارِيُّ يُصَلِّ، وَأَتَى الرَّجُلُ، فَلَمَّا رَأَى شَخْصَهُ عَرَفَ أَنَّهُ رَبِيئَةٌ لِلْقَوْمِ، فَرَمَاهُ بِسَهْمٍ فَوَضَعَهُ فِيهِ فَنَزَعَهُ حَتَّى رَمَاهُ بِثَلَاثَةِ أَسْهُمٍ، ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ، ثُمَّ انْتَبَهَ صَاحِبُهُ، فَلَمَّا عَرِفَ أَنَّهُمْ قَدْ نَذِرُوا بِهِ هَرَبَ، وَلَمَّا رَأَى الْمُهَاجِرِيُّ مَا بِالْأَنْصَارِيِّ مِنَ الدَّمِ، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، أَلَا أَنْبَهْتَنِي أَوَّلَ مَا رَمَى ؟ قَالَ: كُنْتَ فِي سُورَةٍ أَقْرَؤُهَا فَلَمْ أُحِبَّ أَنْ أَقْطَعَهَا.
ترجمہ:
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع میں نکلے، تو ایک مسلمان نے کسی مشرک کی عورت کو قتل کردیا، اس مشرک نے قسم کھائی کہ جب تک میں محمد ﷺ کے اصحاب میں سے کسی کا خون نہ بہا دوں باز نہیں آسکتا، چناچہ وہ (اسی تلاش میں) نکلا اور نبی اکرم ﷺ کے نقش قدم ڈھونڈتے ہوئے آپ کے پیچھے پیچھے چلا، نبی اکرم ﷺ ایک منزل میں اترے، اور فرمایا: ہماری حفاظت کون کرے گا؟ ، تو ایک مہاجر اور ایک انصاری اس مہم کے لیے مستعد ہوئے، آپ ﷺ نے ان سے فرمایا: تم دونوں گھاٹی کے سرے پر رہو ، جب دونوں گھاٹی کے سرے کی طرف چلے (اور وہاں پہنچے) تو مہاجر (صحابی) لیٹ گئے، اور انصاری کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، وہ مشرک آیا، جب اس نے (دور سے) اس انصاری کے جسم کو دیکھا تو پہچان لیا کہ یہی قوم کا محافظ و نگہبان ہے، اس کافر نے آپ پر تیر چلایا، جو آپ کو لگا، تو آپ نے اسے نکالا، یہاں تک کہ اس نے آپ کو تین تیر مارے، پھر آپ نے رکوع اور سجدہ کیا، پھر اپنے مہاجر ساتھی کو جگایا، جب اسے معلوم ہوا کہ یہ لوگ ہوشیار اور چوکنا ہوگئے ہیں، تو بھاگ گیا، جب مہاجر نے انصاری کا خون دیکھا تو کہا: سبحان اللہ! آپ نے پہلے ہی تیر میں مجھے کیوں نہیں بیدار کیا؟ تو انصاری نے کہا: میں (نماز میں قرآن کی) ایک سورة پڑھ رہا تھا، مجھے یہ اچھا نہیں لگا کہ میں اسے بند کروں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: ٢٤٩٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٣٤٣، ٣٥٩) (حسن )
تشریح :
اس حدیث سےمعلوم ہواکہ زخم سےخون بہےتواس سےوضونہیں ٹوٹتااورنہ نماز فاسدہوتی ہے جولوگ کی بہنےسےوضو کےٹوٹ جانےکےقائل ہیں‘وہ ایک توحیض اوراستحاضے کےخون سےاورنکسیرکی بابت روایات سےاستدلال کرتےہیں جن میں نکسیرپھوٹنےکوبھی ناقض وضوبتلایاگیاہے۔ حالانکہ حیض یا استحاضےکےخون کی حثییت عا م زخم سےبہنےوالےخون سےیکسرمختلف ہے۔ اس لیے کہ ان کےتواحکام ہی مختلف ہیں
علاوہ ازیں وہ خون[سبیلین]’’شرم گاہوں‘‘سےنکلتاہےجوبالاتفاق ناقض وضوہے۔ جب کہ زخموں سےنکلنےوالےخون کی یہ حثییت نہیں۔ اس لیے صحابہ کرامﷺجنگوں میں زخمی ہوتےرہےاوراسی حالت میں وہ نمازیں بھی پڑھتےرہے،لیکن رسول اللہ ﷺنےزخمی صحابہ کونماز پڑھنےسےمنع نہیں فرمایا۔ جواس بات کی دلیل ہےکہ عام زخموں سےنکلنےخون ناقض وضونہیں ہے
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ زخمی کیے گئے تو وہ اس حالت میں نماز پڑھتے رہے حالانکہ ان کے جسم سے خون جاری تھا
اگر خون ناقص وضو ہو تو عمر رضی اللہ عنہ نماز توڑ دیتے مگر انہوں نے نماز نہیں توڑا پیپ کا بھی یہی حکم ہے جو خون کا ہے
دلیل
کتاب ابن ابی شیبہ
باب: پیپ نکلنے سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں ؟
حدیث نمبر: 1260 صحیح (۱۲۶۰)
حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ۔ وَعَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ قَالُوا : مَا خَرَجَ مِنَ الْبَثْرَۃِ مِنْ شَیْئٍ فَہُوَ بِمَنْزِلَۃِ الدَّمِ۔
ترجمہ:
(١٢٦٠) حضرت حکم اور حضرت حماد فرماتے تھے کہ جو چیز بھی پھوڑے سے نکلے وہ خون کے درجہ میں ہے۔
اور جو لوگ خون کو نواقض وضوء قرار دیتے ہیں انکے پاس کوئی دلیل نہیں ہے
② کیا آگ سے پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟
ایک حدیث میں ذکر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگ سے پکی ہوئی گوشت کھانے کے بعد نماز کیلئے نیا وضو کی یہ حکم منسوخ ہوگیا ہے
آخری عمل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی تھا کہ آگ سے پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد نماز کیلئے نیا وضو نہیں کیا اسی وضو سے نماز ادا کی ہے
جو پہلے سے تھا
دلیل
کتاب نسائی حدیث نمبر 184
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ خُبْزًا وَلَحْمًا ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ
ترجمہ :
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے روٹی اور گوشت کھایا، پھر نماز کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور وضو نہیں فرمایا۔
③ کیا شلوار ٹخنوں سے نیچے ہو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟
ایک حدیث میں ذکر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھ کہ اس نے نماز ادا کی ہے شلوار اس کے ٹخنوں سے نیچے تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو وضو اور نماز لوٹنے کا حکم دیا تھا
شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکانا کبیرہ گناہ ہے مگر اس سے وضو نہیں ٹوٹتا اور جس حدیث میں ذکر ہے وہ حدیث ضعیف ہے
شیخ البانی رحمہ اللہ سمیت اکثر علماء کے نزدیک یہ حدیث ضعیف ہے
واللہ اعلم
④ بیماری کے وجہ سے پیشاب کے قطرے گرتے ہوں کیا اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے
پیشاب کے قطرے بیماری کی وجہ سے گرتے ہوں تو ان سے وضو نہیں ٹوٹتا اگر بیماری نہیں ہے کبھی کبھار پیشاب کے قطرے گرتے ہوں تو ان کپڑوں کو دھولیں اور نماز کیلئے نیا وضو کریں۔