نماز ادا کرنے کا مکمل طریقہ صحیح احادیث کی روشنی میں
مرتب کردہ: محمد ندیم ظہیر بلوچ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

نماز ادا کرنے کا مکمل طریقہ

صفوں کو درست کرناایک دوسرے سے مل کر کھڑے ہونا

یعنی کندھے کو کندھے کے ساتھ اور ٹخنوں کو ٹخنوں کے ساتھ ملا کر کھڑے ہونا صفوں میں خلل نہ ہونا سنت ہے۔

دلیل

کتاب صحیح البخاری حدیث نمبر 725
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي، وَكَانَ أَحَدُنَا يُلْزِقُ مَنْكِبَهُ بِمَنْكِبِ صَاحِبِهِ، وَقَدَمَهُ بِقَدَمِهِ»
ترجمہ
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، صفیں برابر کر لو۔ میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا رہتا ہوں اور ہم میں سے ہر شخص یہ کرتا کہ ( صف میں ) اپنا مونڈھا ( کندھا ) اپنے ساتھی کے مونڈھے ( کندھے ) سے اور اپنا قدم ( پاؤں ) اس کے قدم ( پاؤں ) سے ملا دیتا تھا۔

② تکبیر تحریمہ

تکبیر تحریمہ کہنے لگے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھائیں پھر اللہ اکبر کہیں

دلیل

کتاب صحیح مسلم حدیث نمبر 862
أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ لِلصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى تَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ كَبَّرَ،
ترجمہ
حضرت ابن عمرؓ نے کہا: رسول اللہﷺ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ بلند کرتے حتیٰ کہ آپ کے کندھوں کے سامنے آ جاتے، پھر اللہ اکبر کہتے۔

③ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کے پشت پر رکھ لیں

دلیل۔

کتاب ابوداؤد حدیث نمبر 727
حکم الحدیث صحیح

عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ قُلْتُ لَأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي قَالَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَكَبَّرَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ
ترجمہ
سیدنا وائل بن حجر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا : میں بالضرور رسول اللہ ﷺ کی نماز دیکھوں گا کہ آپ ﷺ کیسے پڑھتے ہیں ۔ انہوں نے بیان کیا : چنانچہ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے ، قبلے کی طرف رخ کیا اور «الله اكبر» کہا ، پھر اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے حتیٰ کہ آپ کے کانوں کے برابر آ گئے ، پھر اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت پر رکھا یوں کہ وہ پہنچے اور کلائی پر بھی آ گیا-

تشریح :

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ دائیں ہاتھ (ہتھیلی) کو بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر اس طرح رکھے کہ ہتھیلی کا اگلا حصہ (انگلیاں) بائیں کلائی پر اور پچھلا حصہ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت پر ہو۔

یا دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی کلائی پر رکھ لیں

دلیل

کتاب نسائی حدیث نمبر 890
أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ أَخْبَرَهُ قَالَ قُلْتُ لَأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَقَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا بِأُذُنَيْهِ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ
ترجمہ
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک دفعہ) میں نے (اپنے دل میں) کہا: میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو غور سے دیکھوں گا کہ آپ کیسے نماز پڑھتے ہیں؟ چنانچہ میں نے (توجہ سے) آپ کی طرف دیکھا۔ آپ کھڑے ہوئے اللہ اکبر اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے حتی کہ وہ آپ کے کانوں کے برابر ہوگئے۔ پھر آپ نے اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی، جوڑ اور کلائی پر رکھا یا دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کی ذراع پر رکھ کرلیں

دلیل

کتاب صحیح البخاری حدیث نمبر 740
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: «كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ اليَدَ اليُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ اليُسْرَى فِي الصَّلاَةِ
ترجمہ
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہ لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کی ذراع پر رکھیں،

④ ہاتھ سینہ پر باندھنا

دلیل

کتاب أخرجه ابن خزيمة۔
حکم الحدیث صحیح

وائل بن حجر قال:
"صليت مع النبي – صلى الله عليه وسلم – فوضع يده اليمنى على يده اليسرى على صدره
وہ کہتے ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی۔
آپ نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں کے اوپر باندھا اور ان کو سینے پر رکھا۔

کتاب تحفة الأحوذي، صفحہ نمبر: 216
حدثنا یحییٰ بن سعید عن سفیان ثنا سماك عن قبیصة ابن هلب عن أبیه قال رأیت رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم ینصرف عن یمینه وعن یسارہ و رأیته یضع هذہ علی صدرہ ووصف یحییٰ الیمنیٰ علی الیسریٰ فوق المفصل
یعنی ہم نے یحییٰ بن سعید ثوری سے بیان کیا۔
وہ کہتے ہیں کہ ہم سے سماک نے قبیصہ ابن وہب سے بیان کیا۔
وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو دیکھا۔
آپ اپنے دائیں اوربائیں جانب سلام پھیرتے تھے اور میں نے آپ کودیکھا کہ آپ نے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں پر سینے کے اوپر رکھا تھا۔

⑤ دعاء استفتاح پڑھنا

دعاء استفتاح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث میں بارہ ثابت ہیں یہاں صرف تین دعائیں ذکر کریں

باقی دعائیں دیکھنے کیلئے امام البانی رحمہ اللہ کی کتاب صفت الصلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کریں

نمبر 1۔
کتاب نسائی حدیث نمبر 897

إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ اهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَعْمَالِ وَأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَقِنِي سَيِّئَ الْأَعْمَالِ وَسَيِّئَ الْأَخْلَاقِ لَا يَقِي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ

نمبر 2۔
کتاب نسائی حدیث نمبر 1626

اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ اللَّهُمَّ اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنْ الْحَقِّ إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ

نمبر 3۔
کتاب صحیح البخاری حدیث نمبر 744

اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ، كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ المَشْرِقِ وَالمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنَ الخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالبَرَدِ

⑥ دعاء استفتاح کے بعد بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھیں

دلیل

کتاب سنن کبریٰ للبیہقی
باب: نماز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم سے قرآت کی ابتدا کرنے کا بیان ۔
حدیث نمبر: 2405
حکم الحدیث حسن
قَالَ وَأَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ تُفْتَتَحُ الْقِرَاءة بِ {بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ}۔

ترجمہ:
سعید بن جبیر حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ قرات کو { بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ } کے ساتھ شروع کیا جائے۔
دوسری روایت ۔
کتاب سنن کبریٰ للبیہقی

باب: نماز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم سے قرآت کی ابتدا کرنے کا بیان ۔
حدیث نمبر: 2404
أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا: أَنَّہُ کَانَ یَفْتَتِحُ الصَّلاَۃَ بِ {بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ}۔

ترجمہ:
نافع سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ نماز میں قرآت کو { بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ } کے ساتھ شروع کرتے تھے۔

⑦ سورۃ الفاتحہ پڑھنا

سورۃ الفاتحہ پڑھنا ہر نمازی کیلئے فرض ہے چاہے وہ امام ہو یا مقتدی دونوں پر سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض ہے ۔ اکیلے نماز پڑھنے والے کیلئے بھی یہی حکم ہے اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے والے کیلئے بھی یہی حکم ہے
امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنے کے متعلق چار سو صحیح حدیثیں موجود ہیں
یہاں صرف چند حدیثیں ذکر کریں گے
نمبر 1۔
کتاب صحیح مسلم حدیث نمبر878
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ صَلَّى صَلَاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَهِيَ خِدَاجٌ» ثَلَاثًا غَيْرُ تَمَامٍ. فَقِيلَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: إِنَّا نَكُونُ وَرَاءَ الْإِمَامِ؟ فَقَالَ: «اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِكَ»الخ
ترجمہ
حضرت ابو ہریرہ﷜ سے، انہوں نے نبیﷺ سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: ’’جس نے کوئی نماز پڑھی اور اس میں ام القریٰ کی قراءت نہ کی تو ناقص ہے۔‘‘ تین مرتبہ فرمایا، یعنی پوری ہی نہیں۔ ابو ہریرہ﷜ سے کہا گیا: ہم امام کے پیچھے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا: اس کو اپنے دل میں پڑھ لو
نمبر 2۔
کتاب ترمذی حدیث نمبر311
حکم الحدیث صحیحہ ابن خزیمہ
عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ فَثَقُلَتْ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةُ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ إِنِّي أَرَاكُمْ تَقْرَءُونَ وَرَاءَ إِمَامِكُمْ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِي وَاللَّهِ قَالَ فَلَا تَفْعَلُوا إِلَّا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَإِنَّهُ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِهَا
ترجمہ
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہﷺ نے فجرپڑھی،آپ پر قرأت دشوارہوگئی، صلاۃ سے فارغ ہونے کے بعدآپ نے فرمایا: ‘مجھے لگ رہاہے کہ تم لوگ اپنے امام کے پیچھے قرأت کرتے ہو؟’ہم نے عرض کیا: جی ہاں،اللہ کی قسم ہم قرأت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ‘تم ایسانہ کیا کروسوائے سورۃ فاتحہ کے اس لیے کہ جو اسے نہیں پڑھتا اس کی نماز نہیں ہوتی ہے

نمبر 3۔
کتاب ابنِ ماجہ حدیث نمبر 841
حکم الحدیث صحیح
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كُلُّ صَلَاةٍ لَا يُقْرَأُ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَهِيَ خِدَاجٌ، فَهِيَ خِدَاجٌ»
سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہر وہ نماز جس میں سورہٴ فاتحہ نہ پڑھی وہ ناقص ہے، وہ ناقص ہے۔

نوٹ
جو شخص امام کے پیچھے ہو یا اکیلے میں نماز ادا کر رہا ہو وہ اگر سورۃ الفاتحہ کی تلاوت نہیں کرتا اس کی نماز اللہ ہاں قبول نہیں ہے

دلیل

کتاب صحیح مسلم حدیث نمبر 874
عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ»
ترجمہ
حضرت عبادہ بن صامت﷜ سے روایت کی، وہ اس بات کی نسبت نبیﷺ کی طرف کرتے تھے (کہ آپﷺ نے فرمایا:) ’’اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے فاتحہ الکتاب نہ پڑھی۔‘‘

⑧ بلند آواز سے آمین کہنا

دلیل

کتاب صحیح البخاری حدیث نمبر 782
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا قَالَ الإِمَامُ: {غَيْرِ المَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ} [الفاتحة: 7] فَقُولُوا: آمِينَ، فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ المَلاَئِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
ترجمہ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کہے تو تم بھی آمین کہو کیوں کہ جس نے فرشتوں کے ساتھ آمین کہی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔

⑨ سورۃ الفاتحہ پڑھنے کے بعد جو سورۃ یاد ہو وہاں سے پڑھیں

دلیل

کتاب ابنِ ماجہ حدیث نمبر 1060
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ
ترجمہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن میں سے جو تیرے لئے آسان ہو پڑھ۔

⑩ رکوع کرنا

رکوع جاتے وقت رفع الیدین کرنا۔

دلیل

کتاب صحیح البخاری حدیث نمبر 737
عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، أَنَّهُ رَأَى مَالِكَ بْنَ الحُوَيْرِثِ «إِذَا صَلَّى كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ»، وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ هَكَذَا
ابوقلابہ سے کہ انہوں نے مالک بن حویرث صحابی کو دیکھا کہ جب وہ نماز شروع کرتے تو تکبیر تحریمہ کے ساتھ رفع یدین کرتے، پھر جب رکوع میں جاتے اس وقت رفع یدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی کرتے اور انھوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

⑪ رکوع میں دعا پڑھنا

کتاب نسائی حدیث نمبر1047
عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَكَعَ فَقَالَ فِي رُكُوعِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ نے رکوع فرمایا تو اپنے رکوع میں [سبحان ربی العظیم] ’’پاک ہے میرا عظمتوں والا رب

⑫ رکوع سے اٹھتے وقت کی دعا

امام یہ دعا کہیں سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ اور مقتدی بھی سمع اللہ لمن حمدہ پڑھیں مزید یہ دعا کہیں ۔
رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ

⑬ رکوع سے اٹھتے ہوئے رفع الیدین کرنا

دلیل

کتاب نسائی حدیث نمبر 1057
حدیث صحیح
مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ جب رکوع فرماتے یا رکوع سے سر اٹھاتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انھیں کانوں کے کناروں کے برابر لے جاتے۔

⑭ اللہ اکبر کہہ کر سجدہ کرنا

سجدہ کی دعا سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى

دو سجدوں کے درمیان کی دعا

رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي

⑯ دوسرا سجدہ مع دعا سمیت

نوٹ
رکوع اور سجدے میں جو دعائیں ہیں انکو کم از کم تین تین ضرور پڑھیں
اور جو دعا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ رکوع اور سجدے میں پڑھا کرتے تھے
وہ یہ
سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي

دلیل

کتاب نسائی حدیث نمبر 1123
حکم الحدیث صحیح
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي

ترجمہ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدے میں یہ پڑھا کرتے تھے: [سبحانک اللھم! ربنا وبحمدک اللھم! اغفرلی] ’’اے اللہ! ہمارے رب! تو ہر قسم کے عیوب و نقائص سے پاک ہے اور تمام خوبیوں کا حامل ہے۔ اے اللہ! مجھے معاف فرم۔‘‘

⑰ دو رکعت ادا کر کے تشھد میں بیٹھنا

دلیل

کتاب نسائی حدیث نمب1160
حکم الحدیث صحیح
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهُ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ أَضْجَعَ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْيُمْنَى
ترجمہ
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے دیکھا کہ آپ جب نماز شروع فرماتے اور جب رکوع کا ارادہ فرماتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انھیں کندھوں کے برابر فرماتے اور جب دو رکعتوں کے بعد بیٹھتے تو بائیں پاؤں کو بچھاتے اور دائیں کو کھڑا کرتے

⑱ تشھد اول میں دعائیں پڑھنا

پہلے تشہد میں اور آخری تشہد میں دو دعائیں پڑھنا لازم ہیں

االتَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ

درود شریف پڑھنا بھی لازم ہے دونوں تشھدون میں یہ دعائیں لازم اسلئے ہیں کہ ان کا حکم ہمیں اللہ نے دیا اللہ تعالیٰ نے فرمایا جب تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجو تو اس تم پر یہ بھی لازم ہے کہ ان درود شریف بھی پڑھو

دلیل

 سورۃ الاحزاب
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
ترجمہ
اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو (١)۔

تفسیر عبد السلام بھٹوی رحمہ اللہ
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کے حکم ’’صَلُّوْا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا ‘‘ سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پر عمل کے لیے تشہد میں سلام اور صلاۃ کے الفاظ کی بہ نفس نفیس تعلیم سے ظاہر ہے کہ کم از کم نماز میں یہ صلاۃ و سلام پڑھنا ضروری ہے۔

⑲ تشھد میں دعا پڑھتے ہوئے شھادت والی انگلی کو حرکت دیتے رہے

یہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز میں کیا کرتے تھے

دلیل

کتاب نسائی حدیث نمبر890

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ

بَاب مَوْضِعِ الْيَمِينِ مِنْ الشِّمَالِ فِي الصَّلَاةِ

890 صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ زَائِدَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ أَخْبَرَهُ قَالَ قُلْتُ لَأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَقَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا بِأُذُنَيْهِ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ مِثْلَهَا قَالَ وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ لَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ رَفَعَ يَدَيْهِ مِثْلَهَا ثُمَّ سَجَدَ فَجَعَلَ كَفَّيْهِ بِحِذَاءِ أُذُنَيْهِ ثُمَّ قَعَدَ وَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ وَرُكْبَتِهِ الْيُسْرَى وَجَعَلَ حَدَّ مِرْفَقِهِ الْأَيْمَنِ عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى ثُمَّ قَبَضَ اثْنَتَيْنِ مِنْ أَصَابِعِهِ وَحَلَّقَ حَلْقَةً ثُمَّ رَفَعَ إِصْبَعَهُ فَرَأَيْتُهُ يُحَرِّكُهَا يَدْعُو بِهَا

حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک دفعہ) میں نے (اپنے دل میں) کہا: میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو غور سے دیکھوں گا کہ آپ کیسے نماز پڑھتے ہیں؟ چنانچہ میں نے (توجہ سے) آپ کی طرف دیکھا۔ آپ کھڑے ہوئے اللہ اکبر اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے حتی کہ وہ آپ کے کانوں کے برابر ہوگئے۔ پھر آپ نے اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی، جوڑ اور کلائی پر رکھا۔ پھر جب آپ نے رکوع کرنے کا ارادہ فرمایا تو آپ نے اسی (پہلے رفع الیدین کی) طرح ہاتھ اٹھائے اور آپ نے اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے۔ پھر جب آپ نے اپنا سر اٹھایا تو اسی طرح رفع الیدین کیا۔ پھر سجدہ کیا تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کانوں کے برابر رکھا۔ پھر بیٹھے اور اپنا بایاں پاؤں بچھایا اور اپنی بائیں ہتھیلی اپنی بائیں ران اور گھٹنے پر رکھی اور اپنی دائیں کہنی کا کنارہ اپنی دائیں ران پر رکھا۔ پھر ہاتھ کی دو انگلیاں بند کیں اور (درمیانی انگلی اور انگوٹھے سے) حلقہ بنایا۔ پھر اپنی (تشہد کی) انگلی کو اٹھایا، چنانچہ میں نے دیکھا، آپ اسے حرکت دیتے تھے اس کے ساتھ دعا کرتے تھے۔

 

⑳ دو رکعت ادا کر نے کے بعد جب تیسری رکعت کیلئے کھڑے ہوتے وقت رفع الیدین کرنا

دلیل

کتاب نسائی حدیث نمبر 1182

عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنْ السَّجْدَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا صَنَعَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ
ترجمہ
حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انھیں اپنے کندھوں کے برابر کرتے تھے جیسا کہ آپ نے نماز شروع کرتے وقت کیا تھا

21 آخری تشہد میں مسنون دعائیں

التحیات پڑھنا
درود شریف پڑھنا

کتاب صحیح البخاری حدیث نمبر 832

اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ المَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ المَحْيَا، وَفِتْنَةِ المَمَاتِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ المَأْثَمِ وَالمَغْرَمِ

کتاب صحیح البخاری حدیث نمبر 835
اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي إِنَّك أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ

کتاب نسائی حدیث نمبر 985
حکم الحدیث صحیح

اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ الْأَحَدُ الصَّمَدُ، الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، أَنْ تَغْفِرَ لِي ذُنُوبِي، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ،

22۔ پہلے تشہد اور آخری تشہد میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ

کتاب صحیح البخاری حدیث نمبر 828

بَابُ الجُلُوسِ فِي التَّشَهُّدِ سُنَّةِ

828 عن محمد بن عمرو بن عطاء، أنه كان جالسا مع نفر من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فذكرنا صلاة النبي صلى الله عليه وسلم فقال أبو حميد الساعدي أنا كنت أحفظكم لصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم رأيته إذا كبر جعل يديه حذاء منكبيه، وإذا ركع أمكن يديه من ركبتيه، ثم هصر ظهره، فإذا رفع رأسه استوى حتى يعود كل فقار مكانه، فإذا سجد وضع يديه غير مفترش ولا قابضهما، واستقبل بأطراف أصابع رجليه القبلة، فإذا جلس في الركعتين جلس على رجله اليسرى ونصب اليمنى، وإذا جلس في الركعة الآخرة قدم رجله اليسرى ونصب الأخرى وقعد على مقعدته‏.‏

محمد بن عمرو بن عطاء نے بیان کیاکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا ذکر ہونے لگا تو ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تم سب سے زیادہ یاد ہے میں نے آپ کو دیکھا کہ جب آپ تکبیر کہتے تو اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک لے جاتے، جب آپ رکوع کرتے تو گھٹنوں کو اپنے ہاتھوں سے پوری طرح پکڑ لیتے اور پیٹھ کو جھکادیتے۔ پھر جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اس طرح سیدھے کھڑے ہو جاتے کہ تمام جوڑ سیدھے ہو جاتے۔ جب آپ سجدہ کرتے تو آپ اپنے ہاتھوں کو ( زمین پر ) اس طرح رکھتے کہ نہ بالکل پھیلے ہوئے ہوتے اور نہ سمٹے ہوئے۔ پاؤں کی انگلیوں کے منہ قبلہ کی طرف رکھتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں کے بعد بیٹھتے تو بائیں پاؤں پر بیٹھتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے اور جب آخری رکعت میں بیٹھتے بائیں پاؤں کو آگے کر لیتے اور دائیں کو کھڑا کر دیتے پھر مقعد پر بیٹھتے

سلام پھیرنے کے بعد مسنون اذکار

نماز سے سلام پھیرنے بعد ذکر کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے
فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلَاةَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ

پھر جب تم نماز پوری کرلو تو اللہ کا ذکر کرو

سلام کے بعد اللہ اکبر اور تین مرتہ استغراللہ بلند آواز سے کہنا

دلیل

کتاب نسائی 1336

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا اختتام لوگوں کے اللہ أکبر کہنے سے معلوم کرتا تھا۔

سیدنا ابن عباس ؓ نے خبر دی فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں لوگ جب فرض نماز سے فارغ ہوتے تو ذکر کرتے ہوئے اپنی آوازیں بلند کیا کرتے تھے ۔

کتاب نسائی 1338
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے تو تین دفعہ [استغفراللہ] ’’میں اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتا ہوں۔‘

کتاب ترمذی حدیث نمبر 300
حکم الحدیث صحیح
اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ

دس مرتبہ سبحان اللہ کہنا اس دس مرتبہ اللہ اکبر کہنا دس مرتبہ الحمد اللہ کہنا

کتاب ابنِ ماجہ حدیث نمبر 926
حکم الحدیث صحیح

ترجمہ : سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’دو چیزوں پر جو شخص بھی پاندی سے عمل کرتا ہے جنت میں داخل ہو جاتا ہے اور وہ چیزیں (کام) آسان ہیں( لیکن) ان پر عمل کرنے والے ہیں۔ ہر نماز کے بعد دس دفعہ (سبحان اللہ) کہے ،دس دفعہ (اللہ اکبر) کہے اور دس دفعہ (الحمدللہ) کہے۔ ‘‘صحابی کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہاتھ سے اس عدد کا اشارہ کیا اور فرمایا: ’’یہ زبان سے کہنے میں (پانچوں نمازوں کے حساب سے ) ایک سو بچاس (کلمات) ہیں اور (قیامت کے دن نیکیوں کے) ترازو میں ( ایک نیکی کا اجر دس گنا کے اعتبار سے ) ایک ہزار پانچ سو ہوں گے۔ اور جب اپنے بستر پر جائے تو (سبحان اللہ) اور ( الحمدللہ) اور ( اللہ اکبر) (سب ملاکر کل) سو مرتبہ کہہ لے، یہ زبان سے کہنے میں سو ہیں اور ترازو میں ( دس گنا کے حساب سے) ایک ہزار۔ بھلا تم میں سے کون ہے جو دن میں ڈھائی ہزار گناہ کرتا ہو؟ ‘‘ (جب کہ نیکیاں وہ ڈھائی ہزار کماتا ہو) صحابہ نے عرض کیا: انسان پانبدی سے یہ دونوں عمل کیوں نہیں کر سکتا؟ فرمایا: ’’ایک آدمی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے کہ شیطان آجاتا ہے اور اسے کہتا ہے: فلاں بات یاد کر، فلاں بات یاد کر حتی کہ بندہ ( نمازسے ) غافل ہو جاتا ہے اور جب بندہ بستر پر جاتا ہے تو شیطان آجاتا ہے اور اسے سلانے لگتا ہے حتی کہ آدمی کو نیند آجاتی ہے۔

کتاب نسائی حدیث نمبر 1342
حکم الحدیث صحیح
ا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ

آیت الکرسی پڑھنا
کتاب سنن الکبری
ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
"جس شخص نے ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھی، اس کو جنت میں داخل ہونے سے موت کے سوا اور کوئی چیز روک نہيں سکتی۔”
[صحیح] – – [السنن الكبرى للنسائي – 9848]

کتاب ابوداؤد حدیث نمبر 1522
حکم الحدیث صحیح
اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ

ہر نماز کے بعد معوذات پڑھنا
نے مجھے حکم دیا تھا کہ ہر نماز کے بعد معوذات پڑھا کروں ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1