کیا زرعی قرض ادا کرنے کے بعد عشر کم ہوگا؟ مکمل وضاحت
ماخوذ : احکام و مسائل، جلد 1، صفحہ 269

سوال

ایک شخص کے پاس ۲۶۰ من گندم ہے۔ اس نے آڑھت، کھاد، بیج، بل وغیرہ جیسے اخراجات کیے اور تقریباً ۲۰۰ من گندم کے بدلے ان قرضوں کو ادا کیا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اس شخص پر ۲۶۰ من پوری گندم پر عشر واجب ہوگا یا صرف باقی رہ جانے والی ۶۰ من گندم پر؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس معاملے میں، شرعی حکم یہ ہے کہ پورے ۲۶۰ من گندم پر عشر واجب ہوگا، صرف ۶۰ من پر نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شریعتِ مطہرہ نے فقط پانی کے خرچے کا اعتبار کیا ہے۔ اسی بنیاد پر:

بارانی زمین (جہاں بارش یا چشمے کا پانی استعمال ہوتا ہے) میں عشر (دسواں حصہ) واجب ہے۔
چاہی زمین (جہاں پانی نکال کر فصل کو سیراب کیا جاتا ہے) میں نصف عشر (بیسواں حصہ) واجب ہے۔

پانی کے علاوہ دیگر اخراجات جیسے کھاد، بیج، آڑھت، بل وغیرہ کا عشر میں کوئی اعتبار نہیں ہے۔ لہٰذا قرضہ ادا کرنے کے لیے استعمال شدہ گندم کو عشر کی مقدار سے مستثنیٰ نہیں کیا جا سکتا۔

احادیث مبارکہ

«عَنْ عَبْدِ اﷲِ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ اَنَّه قَالَ : فِيْمَا سَقَتِ السَّمَآئُ وَالْعُيُوْنُ اَوْ کَانَ عَثَرِيًّا اَلْعُشْرُ وَمَا سُقِیَ بِالنَّضْحِ : نِصْفُ الْعُشْرِ»

(بخارى باب العشر فيما يسقى من ماء السماء الجارى كتاب الزكاة)
’’حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس فصل کو بارش، چشموں یا نیچے سے پانی حاصل ہو، اس میں عشر (دسواں حصہ) ہے، اور جسے پانی کھینچ کر پلایا جائے، اس میں نصف عشر (بیسواں حصہ) ہے۔‘‘

«لَيْسَ فِيْمَا اَقَلَّ مِنْ خَمْسَةِ اَوْسُقٍ صَدَقَةٌ»

(بخارى-كتاب الزكاة باب ليس فيما دون خمسة اوسق صدقة)
’’پانچ وسق سے کم پیداوار پر زکوٰۃ (عشر) نہیں ہے۔‘‘
(یاد رکھیں: ایک وسق ۶۰ صاع کا ہوتا ہے، اور ایک صاع تقریباً ۲۱۰۰ گرام کا ہے۔ اس حساب سے پانچ وسق = ۶۳۰ کلوگرام یعنی ۱۵ من ۳۰ کلوگرام)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1