میت کی طرف سے صدقہ کرنے کا شرعی حکم اور حدیث مبارکہ
ماخوذ : احکام و مسائل، جنازے کے مسائل، جلد 1، صفحہ 264

میت کی طرف سے صدقہ کرنے کا حکم

سوال:

کیا کسی میت کی طرف سے صدقہ وغیرہ کیا جا سکتا ہے؟ مثال کے طور پر، اگر کوئی شخص صدقہ کرے اور یہ کہے کہ اس کا ثواب میرے والدین یا کسی رشتہ دار کو پہنچے، یا اگر کسی کی وفات کے بعد اولاد اپنے والدین کے ایصالِ ثواب کے لیے مسجد بنائے اور کہے کہ اس کا ثواب والدین کو پہنچے تو کیا یہ درست ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ عمل درست ہے۔

صحیح بخاری میں یہ واقعہ مذکور ہے کہ:

حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:
"میری والدہ فوت ہو گئی ہیں، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا انہیں اس کا فائدہ پہنچے گا؟”

تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"ہاں، ان کی طرف سے صدقہ کر، اس کو فائدہ پہنچے گا۔”

(صحیح بخاری، کتاب الوصایا، باب الاشہاد فی الوقف والصدقة)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1