کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فقہی مسائل لکھتے اور پڑھتے تھے؟
تحریر: غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال: کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فقہی مسائل لکھتے اور پڑھتے تھے؟
جواب : فقہ اسلامی کتاب وسنت سے استدلال کو کہتے ہیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بے شمار روایات ہیں، جن میں انہوں نے کتاب وسنت سے استدلال کیا ہے، یہ ان کے فقہی مسائل ہی تو تھے، جو ان سے تابعین عظام نے نقل کیے اور محدثین نے باسند اپنی کتابوں میں مزین کیے۔ بہر کیف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فقہی مسائل کو باہم ذکر بھی کرتے تھے اور لکھتے بھی تھے، کتب احادیث میں اس پر دلائل موجود ہیں۔
✿ یزید بن شریک تیمی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
خطبنا على بن أبى طالب، فقال : من زعم أن عندنا شيئا نقرؤه إلا كتاب الله وهذه الصحيفة قال : وصحيفة معلقة فى قراب سيفه، فقد كذب، فيها أسنان الإبل، وأشياء من الجراحات.
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے خطبہ میں فرمایا: جو یہ سمجھتا ہے کہ ہمارے پاس قرآن اور اس صحیفہ کے علاوہ بھی کچھ ہے، تو وہ جھوٹا ہے، یہ صحیفہ آپ رضی اللہ عنہ کی تلوار کی میان میں رکھا ہوا تھا ، اس میں دیت کے اونٹوں کی عمر کا ذکر اور دیگر چیزیں ہیں۔ (صحيح البخاري : 3179 ، صحیح مسلم : 1370 )
✿ سیدنا ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
قلت لعلي رضى الله عنه : هل عندكم من رسول الله صلى الله عليه وسلم شيء سوى القرآن؟ قال : لا والذي فلق الحبة، وبرأ النسمة، إلا أن يرزق الله عبدا فهما فى كتابه وما فى هذه الصحيفة، قال : قلت : وما فى هذه الصحيفة؟ قال : العقل وفكاك الأسير، وأن لا يقتل مسلم بكافر.
” میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا : کیا آپ کے پاس قرآن کے علاوہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز (فرمان وغیرہ) موجود ہے؟ تو انہوں نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے دانے کو پھاڑا اور روح کو پیدا کیا! اس صحیفے اور کتاب اللہ میں اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ سمجھ کے علاوہ کچھ نہیں ہے، میں نے پوچھا : اس صحیفے میں کیا ہے؟ فرمایا: دیت (کے احکام ) ، قیدیوں کو آزاد کرنا اور یہ کہ کافر کے بدلے مسلمان کو قتل نہ کیا جائے ۔“ (صحيح البخاري : 6915 ، المنتقى لابن الجارود : 794)
✿ علامہ ابو العباس ابن منیر رحمہ اللہ (683ھ) فرماتے ہیں:
فيه دليل على أنه كان عنده أشياء مكتوبة من الفقه المستنبط من كتاب الله .
یہ حدیث دلیل ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس کچھ فقہی مسائل لکھے ہوئے تھے، جنہیں کتاب اللہ سے مستنبط کیا گیا تھا۔ (فتح الباري لابن حجر : 204/1)
✿ سید نا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
كان أصحاب النبى صلى الله عليه وسلم إذا جلسوا كان حديثهم يعني الفقه إلا أن يقرأ رجل سورة أو يأمروا رجلا أن يقرأ سورة .
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب مجلسیں لگاتے ، تو ان کا موضوع سخن فہم دین ہوتا تھا۔ ایک شخص خود سورت پڑھتا یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کسی شخص کو سورت پڑھنے کا کہتے ( پھر اس کی تفہیم و تشریح کی جاتی تھی)۔ (المستدرك للحاكم : 322، المدخل إلى السنن الكبرى للبيهقي : 419، وسنده صحيح)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1