سوال
عید کی نماز میں تکبیریں ثناء (دعائے استفتاح) سے پہلے کہنی چاہئیں یا بعد میں؟ اور پہلی رکعت کی پہلی تکبیر (تکبیرِ تحریمہ) سات تکبیروں میں شامل ہے یا نہیں؟ براہِ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) ثناء سے پہلے یا بعد تکبیرات کہنا:
◈ عید کی نماز میں ثناء (دعائے استفتاح) سے پہلے یا بعد تکبیرات کہنا دونوں طریقے درست ہیں۔
◈ حدیث میں آیا ہے:
"رسول اللہ ﷺ پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات اور دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہا کرتے تھے۔”
(ابوداؤد، کتاب الجمعة، باب التکبیر فی العیدین)
◈ یہاں "قراءت سے پہلے” کے الفاظ دونوں صورتوں کو شامل کرتے ہیں:
- چاہے تکبیریں ثناء سے پہلے کہی جائیں،
- یا ثناء کے بعد، دونوں درست ہیں۔
◈ صاحبِ مرعاۃ المفاتیح نے اس بحث کے آخر میں یہ نقل فرمایا:
«أَيَّامَّا فَعَلَ کَانَ جَائِزًا»
یعنی: "جو بھی کرے، جائز ہے۔”
(2) کیا تکبیرِ تحریمہ سات تکبیروں میں شامل ہے؟
◈ تکبیرِ تحریمہ (نماز شروع کرتے وقت کی پہلی تکبیر) کو عید کی سات تکبیروں میں شمار نہیں کیا جاتا۔
◈ اس کی وجہ یہ ہے کہ:
- تکبیرِ تحریمہ نماز عید کے ساتھ خاص نہیں، بلکہ ہر نماز کے آغاز میں ہوتی ہے۔
- عید کی نماز کے بارے میں جو احادیث آئی ہیں، ان میں صرف عید کی مخصوص تکبیروں کا ذکر ہے، نہ کہ عمومی نماز کی ابتدائی تکبیر کا۔
- بیہقی اور دارقطنی کی بعض روایات میں بھی یہ وضاحت ملتی ہے کہ:
"تکبیرِ تحریمہ یا تکبیرِ نماز کے علاوہ”
یعنی ان کے علاوہ کی تکبیریں مراد ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب