سوال
اگر کسی شخص سے جمعہ کی نماز رہ جائے تو اسے کیا پڑھنا چاہیے؟
میں نے تاریخ اصبہان میں یہ روایت پڑھی ہے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے سوال کیا کہ اگر میرا جمعہ رہ جائے تو میں کیا کروں؟
تو انہوں نے فرمایا:
”جمعہ ہی پڑھو، ذٰلِکَ سُنَّةُ اَبِیْ الْقَاسِمِ (ﷺ)”
اور میں نے یہ بھی سنا ہے کہ جمعہ رہ جانے کی صورت میں ظہر کی نماز ادا کرنے والی تمام روایات ضعیف ہیں۔
اسی طرح اگر عورت گھر میں نماز پڑھے تو کیا وہ جمعہ کی رکعتیں ادا کرے یا ظہر کی نماز؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
روایت کے بارے میں وضاحت:
آپ نے جو حدیث تاریخ اصبہان میں پڑھی ہے، وہ میرے علم میں نہیں ہے۔
لہٰذا گزارش ہے کہ آپ اس روایت کی سند (Chain of Narration) لکھ کر ارسال کریں تاکہ یہ تحقیق کی جا سکے کہ آیا یہ حدیث صحیح (Authentic) بھی ہے یا نہیں۔
عورت کے جمعہ نہ پڑھنے کی صورت میں کیا کرے؟
جہاں تک عورت کے جمعہ میں شریک نہ ہونے کی بات ہے، اور سوال یہ ہے کہ وہ کیا پڑھے — جمعہ یا ظہر؟
تو اس بارے میں گزارش ہے کہ:
❀ عورت ظہر کی نماز پڑھے۔
اس کی وجہ کیا ہے؟
❀ شریعتِ مطہرہ میں عورت کو جمعہ میں شریک نہ ہونے کی رعایت دی گئی ہے۔
❀ شریعت نے دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔
❀ اگر عورت جمعہ کی نماز نہ پڑھے اور ظہر بھی نہ پڑھے، تو اس کے دن کی فرض نمازیں چار رہ جائیں گی، حالانکہ فرض نمازیں پانچ ہونی چاہییں۔
❀ اس لیے جو عورت جمعہ کی نماز نہیں پڑھتی، وہ ظہر کی نماز ادا کرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب