مسافر بننے سے پہلے ظہر کی سنتیں اور عصر کی ادائیگی کا حکم
ماخوذ: احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 237

سوال

مقیم شخص جو اب سفر پر روانہ ہو رہا ہے، اس نے ظہر کی نماز مقیم کی حالت میں ادا کی، اور اب وہ لمبے سفر پر جا رہا ہے، ظاہر ہے کہ اسے عصر کی نماز بھی ادا کرنی ہے۔ تو کیا وہ ظہر کی فرض نماز کے بعد سنت مؤکدہ (دو رکعتیں) بھی ادا کرے گا یا ان کو چھوڑ کر عصر کی نماز پڑھے گا؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

✿ اگر کوئی شخص حالتِ اقامت میں ظہر کی نماز ادا کر رہا ہے، اور وہ مسافر بننے والا ہے،

✿ تو اس پر لازم ہے کہ ظہر کی نماز مکمل پڑھے یعنی:

◈ چار رکعت فرض نماز مکمل ادا کرے
◈ فرض سے پہلے کی چار رکعت سنت مؤکدہ بھی ادا کرے
◈ فرض کے بعد کی دو رکعت سنت مؤکدہ بھی ادا کرے

✿ چونکہ وہ اس وقت مقیم ہے، اس لیے اس پر مکمل نماز کا حکم ہے۔

البتہ اس حالت میں یا حالتِ حضر (اقامت) کی کسی اور صورت میں، ظہر کے وقت عصر کی نماز ادا کرنا جائز نہیں
یعنی:

◈ نہ ہی پوری ادا کی جا سکتی ہے
◈ نہ ہی قصر (سفر کی حالت میں دو رکعت پڑھنا) کے ساتھ

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1