سوال
ایک دوست کا کہنا ہے کہ قیام اللیل (جو گیارہ رکعات پر مشتمل ہے) کے علاوہ بھی جتنے چاہے نفل نمازیں پڑھی جا سکتی ہیں، جیسے مغرب کی نماز کے بعد یا عشاء کی نماز سے پہلے۔ اس بات کی کیا شرعی حیثیت ہے؟ کیا ہر شخص جو چاہے نفل نمازیں پڑھ سکتا ہے یا صرف وہی نوافل مشروع ہیں جو نبی اکرم ﷺ سے ثابت ہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب رسول اللہ ﷺ کی قول، فعل یا تقریر سے کوئی عمل ثابت ہو جائے تو وہ عمل مشروع اور شریعت میں جائز شمار ہوتا ہے۔ اب آپ اپنے اس دوست سے پوچھ لیں کہ:
> کیا مغرب کی نماز کے بعد اور عشاء کی نماز سے پہلے جتنی چاہے نفل نمازیں پڑھنا، رسول اللہ ﷺ کے کسی قول، عمل یا تقریر سے ثابت ہے؟
اگر آپ کا دوست اس بارے میں کوئی مرفوع صحیح یا حسن حدیث پیش کر دے، تو آپ اسے خوش دلی سے قبول کریں، اس میں بحث و تکرار نہ کریں بلکہ اس حدیث پر عمل کریں۔
یاد رکھیں، اس معاملے میں ثبوت پیش کرنا آپ کے دوست کی ذمہ داری ہے۔ جب تک صحیح یا حسن درجہ کی حدیث موجود نہ ہو، کسی عمل کو شریعت میں مشروع قرار نہیں دیا جا سکتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب