وتر میں قنوت بعد الرکوع کی دلیل اور اس کی ہیئت
سوال:
وتر میں قنوت بعد الرکوع کی کیا دلیل ہے؟ نیز قنوت کی ہیئت کے بارے میں وضاحت فرمائیں؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قنوت وتر میں جو دعا ہے:
"اَللّٰهُمَّ اهْدِنِیْ فِيْمَنْ هَدَيْتَ”
یہ دعا حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں منقول ہے۔ اس حدیث کے بعض طرق میں جو الفاظ آئے ہیں:
"اَنْ أَقُوْلَ اِذَا فَرَغْتُ مِنْ قِرَأَتِیْ فِی الْوِتْرِ”
ان الفاظ پر شیخ البانی حفظہ اللہ تعالیٰ نے "إرواء الغلیل” میں تفصیلی بحث کی ہے۔
شیخ البانی کی تحقیق:
شیخ البانی فرماتے ہیں:
"فَاِنَّ قَوْلَه:’’أَنْ أَقُوْلَ اِذَا فَرَغْتُ مِنْ قِرَائَ تِیْ فِی الْوِتْرِ‘‘ ظَاهِرٌ قَبْلَ الرُّکُوْعِ”
یعنی ان الفاظ سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ قنوت قراءت کے بعد، یعنی رکوع سے پہلے پڑھی جائے۔
لیکن امام حاکم (جلد 3، صفحہ 172) اور ان سے امام بیہقی (جلد 3، صفحات 38-39) نے دو دوسرے طرق سے روایت کیا ہے جس میں یہ الفاظ آئے ہیں:
"إِذَا رَفَعْتُ رَأسِیْ ، وَلَمْ يَبْقَ إِلاَّ السُّجُوْدُ”
یہ الفاظ پہلی روایت کے خلاف ہیں، کیونکہ ان سے معلوم ہوتا ہے کہ قنوت رکوع کے بعد پڑھی گئی۔
شیخ البانی فرماتے ہیں:
"فَهٰذَا خِلاَفُ الرِّوَايَةِ الْاُوْلٰی فَاﷲُ اَعلم”
روایت کی اسنادی حیثیت:
شیخ البانی مزید فرماتے ہیں:
- "وَالْاِسْنَادُ حَسَنٌ، رِجَالُه ثِقَاتٌ، رِجَالُ الْبُخَارِیْ، غَيْرَ الشَّعْرَانِیْ”
- حاکم نے کہا: "ثِقَةٌ لَمْ يُطْعَنْ فِيْهِ بِحُجَّةٍ”
- اسی وجہ سے امام حاکم نے اس حدیث کو درج ذیل الفاظ میں بیان کیا:
"صَحِيْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ”
البتہ اس میں یہ اختلاف ہے کہ:
"مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ أَبِیْ كَثِيْرٍ قَدْ خَالَفَ إِسْمَاعِيْلَ بْنَ اِبْرَاهِيْمَ بْنِ عُقْبَةَ فِیْ اِسْنَادِه”
پھر اس روایت کو یوں بیان کیا:
"عَنْ مُوْسٰی بْنِ عُقْبَةَ، ثَنَآ اَبُوْ إِسْحَاقَ، عَنْ يَزِيْدَ… بنِ اَبِیْ مَرْيَمَ، عَنْ اَبِیْ الْحَوْرَائِ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ”
شیخ البانی مزید کہتے ہیں کہ:
"رَأَيْتُ الْحَافِظَ ابْنَ حَجَرٍ قَالَ فِی التَّلْخِيْصِ (۹۴) بَعْدَ اَنْ سَاقَ رِوَايَةَ الْحَاکِمِ هٰذِهِ”
تنبیہ:
شیخ البانی اس بات کی طرف توجہ دلاتے ہیں کہ ان الفاظ:
"اِذَا رَفَعْتُ رَاْسِیْ وَلَمْ يَبْقَ إِلاَّ السُّجُوْدُ”
پر غور کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید بیان کیا کہ:
"فِی الْجُزْئِ الثَّانِیْ مِنْ فَوَائِدِ أَبِیْ بَکْرٍ اَحْمَدَ بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ مِهْرَانَ الْاَصْبَهَانِیْ تَخْرِيْجِ الْحَاکِمِ لَه قَالَ ثنا مُحَمَّدُ بْنُ يُوْنُسَ الْمُقْرِی قَالَ ثنا الْفَضْلُ بْنُ مَحَمَّدِ الْبَيهَقِیُّ”
اور پھر شیخ البانی فرماتے ہیں:
"قُلْتُ فَذَکَرَه بِسَنْدِه وَلَفْظ ابْنِ مَنْدَةَ ، وَفِيْهِ الزِّيَادَةُ”
اسی سلسلے میں محمد بن یونس مقرئ کی توثیق کا ذکر کرتے ہوئے شیخ البانی فرماتے ہیں:
"وَابْنُ يُوْنُسَ الْمُقْرِی تَرْجَمَه الْخَطِيْبُ فِیْ تَارِيْخِه (۴۴۶/۳) وَوَثَّقَه”
لہٰذا شیخ البانی کی رائے یہ ہے کہ:
"وَلِهٰذَا مَالَتْ نَفْسِیْ اِلٰی تَرْجِيْحِ هٰذَا اللَّفْظِ بَعْدَ ثُبُوْتِ هٰذِهِ الْمُتَابَعَةِ ، وَاﷲُ اَعْلم انتهی كَلاَمُ الْأَلْبَانِی (۱۶۸/۲-۱۶۹)”
خلاصہ:
- قنوت وتر میں دعا: "اَللّٰهُمَّ اهْدِنِیْ فِيْمَنْ هَدَيْتَ” پڑھنا احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔
- اس دعا کے متعلق بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ رکوع سے پہلے ہے۔
- دیگر روایات، جو ثقہ اسناد کے ساتھ ہیں، سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ رکوع کے بعد ہے۔
- شیخ البانی نے بعد الرکوع والی روایت کو ترجیح دی ہے۔
- دعائے قنوت کے وقت ہاتھ اٹھانا رسول اللہ ﷺ سے وتر کے قنوت میں ثابت نہیں۔
- البتہ قنوت نازلہ کے موقع پر ہاتھ اٹھانے کی روایتیں موجود ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب