وتر میں قنوت، ہاتھ اٹھانا اور دعا کی جگہ کا شرعی حکم
ماخوذ: احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 222

وتر میں دعا مانگنے، ہاتھ اٹھانے اور دعا کی جگہ سے متعلق سوالات و جوابات

سوال:

➊ کیا وتر میں دعا مانگنے کا ثبوت رسول اللہ ﷺ سے موجود ہے؟

➋ کیا وتر میں دعا مانگتے وقت ہاتھ اٹھانے کا ثبوت رسول اللہ ﷺ سے ہے؟

➌ وتر میں دعا رکوع سے پہلے مانگنی چاہیے یا رکوع کے بعد؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

➊ وتر میں دعا مانگنے کا ثبوت:

جی ہاں! رسول اللہ ﷺ سے وتر کی نماز میں قنوت (دعا) کرنے کا ثبوت موجود ہے۔ اس کی روایتیں درج ذیل کتب احادیث میں ملتی ہیں:

سنن ابی داود

سنن نسائی

سنن ابن ماجہ

ان تمام کتب میں قنوتِ وتر کے ذکر کا ثبوت پایا جاتا ہے۔

➋ وتر کی دعا میں ہاتھ اٹھانے کا ثبوت:

قنوتِ وتر کے دوران رسول اللہ ﷺ کا ہاتھ اٹھانا کہیں بھی ثابت نہیں ہوا۔ اس بارے میں کوئی صریح حدیث موجود نہیں ہے جس میں آپ ﷺ کے ہاتھ اٹھانے کا ذکر ہو۔

➌ قنوت کی دعا رکوع سے پہلے یا بعد میں؟

قنوت کی دعا رکوع سے پہلے اور بعد، دونوں صورتوں میں درست ہے۔

رکوع سے پہلے قنوت کا ذکر سنن نسائی اور سنن ابن ماجہ میں موجود ہے۔

رکوع کے بعد قنوت کا ثبوت مستدرک حاکم میں ملتا ہے۔

لہٰذا دونوں طریقے درست ہیں اور ثابت شدہ ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1