وتر میں دعا مانگنے، ہاتھ اٹھانے اور دعا کی جگہ سے متعلق سوالات و جوابات
سوال:
➊ کیا وتر میں دعا مانگنے کا ثبوت رسول اللہ ﷺ سے موجود ہے؟
➋ کیا وتر میں دعا مانگتے وقت ہاتھ اٹھانے کا ثبوت رسول اللہ ﷺ سے ہے؟
➌ وتر میں دعا رکوع سے پہلے مانگنی چاہیے یا رکوع کے بعد؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
➊ وتر میں دعا مانگنے کا ثبوت:
جی ہاں! رسول اللہ ﷺ سے وتر کی نماز میں قنوت (دعا) کرنے کا ثبوت موجود ہے۔ اس کی روایتیں درج ذیل کتب احادیث میں ملتی ہیں:
✿ سنن ابی داود
✿ سنن نسائی
✿ سنن ابن ماجہ
ان تمام کتب میں قنوتِ وتر کے ذکر کا ثبوت پایا جاتا ہے۔
➋ وتر کی دعا میں ہاتھ اٹھانے کا ثبوت:
قنوتِ وتر کے دوران رسول اللہ ﷺ کا ہاتھ اٹھانا کہیں بھی ثابت نہیں ہوا۔ اس بارے میں کوئی صریح حدیث موجود نہیں ہے جس میں آپ ﷺ کے ہاتھ اٹھانے کا ذکر ہو۔
➌ قنوت کی دعا رکوع سے پہلے یا بعد میں؟
قنوت کی دعا رکوع سے پہلے اور بعد، دونوں صورتوں میں درست ہے۔
✿ رکوع سے پہلے قنوت کا ذکر سنن نسائی اور سنن ابن ماجہ میں موجود ہے۔
✿ رکوع کے بعد قنوت کا ثبوت مستدرک حاکم میں ملتا ہے۔
لہٰذا دونوں طریقے درست ہیں اور ثابت شدہ ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب