سوال
تشہدِ آخر میں نبی کریم ﷺ کی ایک دعا «اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ» الخ منقول ہے، اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بھی ایک اور دعا «اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ» (بخاری، کتاب الاذان، باب الدعاء قبل السلام۔ مسلم، الذکر والدعاء، باب استحباب خفض الصوت بالذکر) سکھائی گئی ہے۔
تو سوال یہ ہے کہ صرف ایک دعا ہی پڑھنی چاہیے یا تشہدِ آخر میں ایک سے زائد دعائیں پڑھنی چاہئیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تشہدِ آخر اور قعدۂ اخیرہ میں نبی کریم ﷺ نے چار مخصوص چیزوں سے پناہ مانگنے والی دعا کو لازم قرار دیا ہے۔ جیسا کہ صحیح مسلم میں رسول اللہ ﷺ کا واضح حکم ہے:
«اِذَا فَرَغَ اَحَدُکُمْ مِنَ التَّشَهُّدِ الْآخِرِ فَلْيَتَعَوَّذْ بِاﷲِ مِنْ اَرْبَعٍ: مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ شَرِّ الْمَسِيْحِ الدَّجَّالِ»
(مسلم شریف، جلد ۱، صفحہ ۲۱۸)
ترجمہ:
"جب تم میں سے کوئی شخص آخری تشہد سے فارغ ہو جائے تو ان چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے:
◈ جہنم کے عذاب سے
◈ قبر کے عذاب سے
◈ زندگی اور موت کے فتنے سے
◈ مسیح الدجال کی برائی سے
دیگر دعاؤں کا حکم
ان چار مخصوص دعاؤں کے علاوہ دیگر دعائیں بھی جتنی چاہے پڑھی جا سکتی ہیں۔
جیسے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جو دعا سکھائی گئی:
«اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ»، یہ بھی تشہد کے بعد سلام سے پہلے پڑھنے کی دعا ہے۔
لہٰذا:
◈ چار چیزوں سے پناہ مانگنے والی دعا پڑھنا ضروری ہے کیونکہ اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ کا واضح حکم موجود ہے۔
◈ دیگر دعائیں، جیسے استغفار، بخشش اور اپنی حاجات سے متعلق دعائیں، اضافی طور پر پڑھی جا سکتی ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب