رفع الیدین کی تمام احادیث کو ضعیف کہنا – کیا یہ بات درست ہے
سوال:
مولانا ذر ولی خاں صاحب آف کراچی کا یہ بیان ہے کہ رفع الیدین کی تمام احادیث ضعیف ہیں۔ کیا ان کا یہ کہنا درست ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ نے جو سوال کیا ہے کہ کیا رفع الیدین کی تمام احادیث ضعیف ہیں؟ اور اس کے متعلق بعض لوگوں کا یہ قول نقل کیا ہے، تو اس کے جواب میں عرض ہے کہ ہرگز نہیں، یہ بات درست نہیں ہے۔
کیوں کہ مولانا محمد یوسف صاحب بنوری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب معارف السنن میں رفع الیدین کی احادیث کی تعداد پر تفصیلی گفتگو کے دوران اپنے استاد مولانا محمد انور شاہ صاحب کشمیری رحمہ اللہ کی دو کتابوں:
- نیل الفرقدین
- کشف الستر
سے ان کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے:
"فبقی نحو اثنی عشر لا أزید”
(معارف السنن، جلد 2، صفحہ 463)
اس جملے کا مفہوم یہ ہے کہ رفع الیدین کے بارے میں تقریباً بارہ احادیث صحیح سند کے ساتھ موجود ہیں، اور یہ تعداد اس سے زیادہ نہیں ہے۔
رفع الیدین – سند اور عمل کے لحاظ سے متواتر
اسی طرح علامہ بنوری رحمہ اللہ مزید لکھتے ہیں:
"وقال فی نیل الفرقدین (ص۲۲):
إِنَّ الرّفْعَ مُتْوَاترٌ إِسْنَادًا وَعَمَلاً، وَلاَ یُشَکُّ فِیْہِ، وَلَمْ یُنْسَخْ وَلاَ حَرْفٌ مِنْہُ”
(معارف السنن، جلد 2، صفحہ 459)
اس کا مطلب یہ ہے کہ مولانا محمد انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ نے نیل الفرقدین صفحہ 22 پر فرمایا:
"یقیناً رفع الیدین سند اور عمل کے اعتبار سے متواتر ہے، اس میں کوئی شک نہیں کیا جاتا، اور نہ ہی یہ منسوخ ہوا ہے، اور نہ ہی اس کا کوئی ایک حرف بھی منسوخ ہوا ہے۔”
نتیجہ
مولانا محمد انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ اور مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ کے مذکورہ بیانات سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ:
- رفع الیدین کی تمام احادیث کو ضعیف کہنا درست نہیں ہے۔
- اگر یہ بات درست ہوتی، تو ان دونوں جید علماء کے بیان درست تسلیم نہیں کیے جا سکتے تھے۔
لہٰذا، جو شخص یہ کہتا ہے کہ رفع الیدین کی سب احادیث ضعیف ہیں، وہ غلط بات کہتا ہے اور اس کا یہ قول حق کے خلاف ہے۔
ھٰذا ما عندی، واللہ أعلم بالصواب