امام کے پیچھے کھڑا ہونے کی شرعی اہلیت اور اصول
ماخوذ: احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 169

سوال:

جماعت میں امام کے بالکل پیچھے کھڑا ہونے کے لیے کیا کوئی خاص اہلیت درکار ہے؟ کیا کوئی جاہل، داڑھی منڈھا یا بے عمل شخص بھی وہاں کھڑا ہو سکتا ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے:

«لِیَلِیَنِّیْ مِنْکُمْ اُوْلُوْا الْأَحْلاَمِ وَالنُّہٰی»
(سنن ابی داؤد جلد اول باب من یستحب ان یلی الامام، رواہ مسلم، مشکوة باب تسویة الصف)
’’تم میں سے عقل و فہم والے لوگ میرے قریب کھڑے ہوں۔‘‘

اس حدیثِ مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ جماعت میں امام کے بالکل پیچھے کھڑے ہونے کا حق انہی افراد کو حاصل ہے جو عقل و فہم رکھتے ہوں، دین کے سمجھدار ہوں، سنجیدہ مزاج ہوں اور شریعت کے احکام کے پابند ہوں۔

لہٰذا، امام کے پیچھے کھڑے ہونے کے لیے علم، عقل، دیانت، اور دین داری ضروری اوصاف ہیں۔ ایسے افراد کو وہاں کھڑا نہیں ہونا چاہیے جو جاہل ہوں، شریعت کے ظاہر و باطن کی مخالفت کرتے ہوں، مثلاً داڑھی منڈھاتے ہوں یا دین سے غفلت برتتے ہوں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1