سوال
ہمارے علاقے کی جامع مسجد کے امام صاحب قرآن پاک کی تلاوت میں غلطیاں کرتے ہیں۔ مثلاً زبر کو کھڑا زبر اور کھڑا زبر کو زبر کے طور پر پڑھتے ہیں۔ میں نے امام صاحب کو کئی مرتبہ اس حوالے سے سمجھایا ہے کہ اپنی قراءت کو درست کریں، مگر وہ توجہ نہیں دیتے۔ میں نے مسجد کی جماعت میں شامل دیگر افراد کو بھی یہ مسئلہ بتایا، لیکن ان کا کہنا ہے: "بس جی! کام چل رہا ہے۔”
اب ہم مجبوراً ان کی اقتداء میں نماز پڑھتے ہیں کیونکہ اگر جماعت کے ساتھ نماز نہ پڑھیں تو جماعت کا ثواب چھوٹ جائے گا۔ لیکن دل میں شک اور خدشہ رہتا ہے کہ شاید ہماری نماز ہوئی ہی نہیں۔ برائے مہربانی جلد از جلد اس مسئلے کا شرعی حل بیان فرمائیں۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے کیونکہ کوئی بھی مسلمان جان بوجھ کر زبر کو کھڑا زبر اور کھڑا زبر کو زبر کے طور پر نہیں پڑھتا۔ یہ غلطی قراءت کی کمزوری یا ادائیگی کی کمی کے باعث ہوتی ہے، نہ کہ جان بوجھ کر قرآن کی تحریف کے ارادے سے۔
رسول اللہ ﷺ کی حدیث مبارکہ ہے:
«اَلْمَاهِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ، وَالَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيَتَتَعْتَعُ فِيهِ وَهُوَ عَلَيْهِ شَاقٌّ لَهُ أَجْرَانِ»
(مشکوة، جلد 1، صفحہ 652، متفق علیہ)
یعنی:
"جو قرآن کا ماہر ہے وہ عزت والے نیک فرشتوں کے ساتھ ہوگا، اور جو قرآن کو پڑھتا ہے اور اسے پڑھنے میں دقت اور رکاوٹ محسوس کرتا ہے اور وہ اس پر مشقت اٹھاتا ہے، تو اس کے لیے دو اجر ہیں۔”
لہٰذا اگر امام قرآن پڑھنے میں مہارت نہ رکھتا ہو، لیکن اس کی نیت درست ہو اور وہ قرآن کو ٹھیک پڑھنے کی کوشش کر رہا ہو، تو اس کی اقتداء میں نماز ادا کرنا درست ہے۔ تاہم، اگر وہ سیکھنے سے بالکل انکار کرتا ہے اور قرآن کی ادائیگی میں مسلسل لاپرواہی برتتا ہے، تو مسجد کی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور امام کو اصلاح کی طرف متوجہ کرے۔
لیکن جب تک ایسا ممکن نہ ہو، اور امام کی قراءت ایسی نہ ہو کہ نماز کو باطل کر دے، تو آپ کی نماز اس کے پیچھے ہو جائے گی۔ البتہ دل میں جو خدشہ ہے، وہ بے بنیاد ہے، بشرطیکہ امام غلطیوں میں مبالغہ نہ کرے اور جان بوجھ کر قرآن کی تحریف نہ کرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب