سوال
پہلی صف مکمل ہو جانے کے بعد آنے والے نمازی کے لیے کیا حکم ہے؟
کیا وہ پیچھے اکیلا ہی کھڑا ہو جائے یا کسی نمازی کو کھینچ لے؟
اَقْرَبُ اِلَی الصَّوَابِ کون سا موقف ہے؟ وضاحت فرمائیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی شخص مسجد میں آئے اور پہلی صف مکمل ہو چکی ہو، تو وہ اکیلا ہی پیچھے کھڑا ہو جائے۔ اگر بعد میں کوئی اور شخص آ کر اس کے ساتھ شامل ہو جائے تو بہت اچھی بات ہے (فَبِہَا)۔
لیکن اگر کوئی اس کے ساتھ شامل نہ ہو، تو اس صورت میں وہ جتنی رکعتیں اکیلے ادا کر چکا ہو، ان رکعتوں کو دوبارہ پڑھ لے۔
رسول اللہ ﷺ کا واضح فرمان ہے:
«مَنْ صَلّٰی خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَہٗ فَلْیُعِدْ صَلاَتَہٗ»
(ترمذی، ابوداود، ابواب الصفوف، باب الرجل یصلی وحدہ خلف الصف)
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اگر کوئی شخص صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھتا ہے، تو اسے اپنی نماز دہرانا ہوگی۔
جہاں تک اگلی صف سے کسی نمازی کو کھینچنے کا تعلق ہے، تو اس بارے میں جو روایت موجود ہے وہ ضعیف (کمزور) ہے۔
اس کے علاوہ یہ عمل درج ذیل صحیح روایت کے بھی خلاف جاتا ہے:
’’پہلی صفوں کو پورا کرو، جو کمی ہو وہ آخری صف میں ہو۔‘‘
یعنی شریعت کی ہدایت یہ ہے کہ اگلی صفیں مکمل کی جائیں، اور جو کمی باقی رہ جائے وہ پیچھے رہنے والے صف میں ہو، نہ کہ اگلی صف سے کسی کو پیچھے کھینچ کر اسے کم کیا جائے۔
نتیجہ
سب سے درست اور اقرب الی الصواب (صحیح کے قریب تر) بات یہی ہے کہ اگر کوئی شخص صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھنے پر مجبور ہو جائے، تو:
❀ وہ تنہا نماز ادا کرے۔
❀ اگر بعد میں کوئی شامل ہو جائے تو ٹھیک ہے۔
❀ ورنہ وہ اپنی نماز دوبارہ پڑھے۔
❀ اگلی صف سے کسی نمازی کو کھینچنا درست نہیں، کیونکہ اس بارے میں روایت ضعیف ہے اور صحیح حدیث کے خلاف ہے۔
ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب