نومولود کے کان میں اذان، اقامت اور چاندی صدقہ کی شرعی حیثیت
ماخوذ : احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 121

سوال

بچے کے کان میں اذان دینا، دوسرے کان میں اقامت کہنا اور اس کے بالوں کے برابر چاندی صدقہ کرنے کے بارے میں صحیح احادیث لکھ کر ارسال کریں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بچے کے دائیں کان میں اذان دینا شرعی طور پر ثابت ہے، جیسا کہ درج ذیل حدیث سے معلوم ہوتا ہے:

اذان بچے کے کان میں دینا ثابت ہے، جب کہ بائیں کان میں اقامت دینا ثابت نہیں ہے۔ اس معاملے میں کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ اس بارے میں واضح اور قائم شدہ دلیل و برہان موجود ہے۔

اذان کے ثبوت پر حدیث

ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا:

"میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا، جب فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حسن بن علی رضی اللہ عنہ کو جنم دیا، تو آپ ﷺ نے اس کے کان میں نماز کی اذان جیسی اذان دی۔”
(جامع ترمذی، ابواب الأضاحی، باب الأذان فی أذن المولود، جلد اول۔ امام ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے)

اقامت کے بارے میں

✿ بچے کے دوسرے کان (بائیں کان) میں اقامت کہنے کی کوئی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔

✿ لہٰذا اس عمل کو لازم یا سنت قرار دینا درست نہیں۔

چاندی کا صدقہ کرنا (عقیقہ کے ساتھ)

✿ نوزائیدہ بچے کے بال اتارنے کے بعد ان کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کرنا بھی احادیث سے ثابت ہے۔

✿ جیسا کہ درج ذیل کتب میں اس کا تذکرہ ہے:

"بچے کے بالوں کے برابر چاندی کا صدقہ کرنے والی حدیث”
(تنقیح الرواۃ، شرح مشکوۃ، جلد ۳، صفحہ ۲۰۳) اور
(تحفۃ الاحوذی، ابواب الأضاحی، جلد ۵، صفحہ ۹۳)

مزید مطالعے کے لیے

✿ مزید تفصیلات اور دلائل کے لیے "رسالہ ثلاث شعائر” از ڈاکٹر عمر سلیمان کا مطالعہ مفید ہوگا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1