تصوف کا لغوی اور اصطلاحی معنی، اس کی ابتداء، بانی اور صوفی کہلانے کا حکم
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ذیل میں تصوف کے لغوی اور اصطلاحی مفہوم، اس کی ابتدا، بانی اور صوفی کہلانے کے جواز پر تفصیل پیش کی جاتی ہے، جیسا کہ مختلف اہل علم کی کتابوں میں بیان کیا گیا ہے:
تصوف کا لغوی معنی
تصوف کا لفظ ’’صوف‘‘ سے ماخوذ ہے، جس کے لغوی معنی ہیں:
◈ اون (صوف) پہننے والا: یعنی ایسا شخص جو دنیاوی زیب و زینت سے دور رہتے ہوئے اون کی بنی ہوئی سادہ لباس کو ترجیح دے۔
◈ بعض علما نے اس لفظ کو صفا (پاکیزگی)، صف (صف بندی) یا اصحابِ صفہ سے بھی منسوب کیا ہے، لیکن عربی زبان کے قواعد کے مطابق سب سے مناسب نسبت صوف (اون) سے ہے۔
تصوف کا اصطلاحی معنی
اصطلاح میں تصوف سے مراد ایک خاص طرزِ فکر اور عملی زندگی ہے جس میں:
◈ دنیا سے بے رغبتی،
◈ زہد و تقویٰ،
◈ نفسانی خواہشات کو ترک کرنا،
◈ اور اللہ تعالیٰ کی معرفت اور قرب حاصل کرنے کی کوشش شامل ہوتی ہے۔
تصوف کو بعض لوگ دل کی صفائی، روحانی تربیت، اور باطنی اصلاح کا نام دیتے ہیں، جس میں شریعت کے ظاہری اعمال کے ساتھ ساتھ باطنی اخلاق کی درستگی پر زور دیا جاتا ہے۔
تصوف کی ابتداء کب ہوئی؟
◈ تصوف کی ابتدا اسلامی تاریخ کے ابتدائی ادوار میں زہد و تقویٰ اختیار کرنے والوں سے ہوئی۔
◈ ابتدائی دور کے مسلمان، خصوصاً تابعین اور تبع تابعین میں بعض ایسے افراد پائے جاتے تھے جنہوں نے دنیا سے کنارہ کشی اختیار کی اور عبادت و ریاضت میں مصروف ہو گئے۔
◈ رفتہ رفتہ اس طرزِ فکر نے ایک منظم تحریک اور مکتبِ فکر کی صورت اختیار کر لی جسے بعد میں "تصوف” کا نام دیا گیا۔
تصوف کا بانی کون ہے؟
◈ تصوف کی بنیاد کسی ایک شخص نے نہیں رکھی، بلکہ یہ ایک ارتقائی عمل کا نتیجہ ہے۔
◈ تاہم، بعض محققین کے نزدیک حسن بصریؒ (متوفی 110ھ) کو ابتدائی صوفیاء میں شمار کیا جاتا ہے۔
◈ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مختلف صوفی سلسلے وجود میں آئے، جیسے قادری، نقشبندی، چشتی، سہروردی وغیرہ، جن کے بانیان مختلف افراد تھے۔
کیا صوفی کہلانا جائز ہے؟
اس بارے میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے:
◈ اگر تصوف سے مراد شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے زہد و تقویٰ اختیار کرنا، باطن کی اصلاح کرنا، اور اللہ تعالیٰ کی رضا کی طلب ہے، تو ایسی صورت میں "صوفی” کہلانا جائز ہے۔
◈ لیکن اگر تصوف کے نام پر شریعت کے خلاف عقائد و اعمال اپنائے جائیں، بدعات، خرافات اور شرکیہ افعال کیے جائیں، تو ایسے تصوف اور صوفی کہلانے سے اجتناب ضروری ہے۔
رہنمائی کے لیے مستند کتب
اس موضوع کی گہرائی سے سمجھ کے لیے درج ذیل کتب کا مطالعہ کریں:
◈ ’’التصوف‘‘ از علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید
◈ ’’الفکر الصوفی‘‘ از عبدالرحمن عبدالخالق
◈ تصوف پر مولانا عبدالرحمن کیلانی کی کتاب
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب