تقدیر کے بعد نیک اعمال کا جواز اور عقلی جواب
ماخوذ: احکام و مسائل، عقائد کا بیان، جلد 1، صفحہ 46

سوال

جب تقدیر پہلے ہی لکھ دی گئی ہے، تو انسان کو نیک اعمال کرنے کی کیا ضرورت ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسے سوالات کرنے والوں سے یہ بھی پوچھا جانا چاہیے:

◈ جب تقدیر میں سب کچھ لکھا جا چکا ہے، تو انسان کو برے اعمال کرنے کی بھی کیا ضرورت ہے؟
◈ اسی طرح، اگر رزق کے بارے میں بھی تقدیر میں سب کچھ طے ہو چکا ہے، تو پھر انسان کارخانے کیوں بناتا ہے؟
◈ دکان کیوں کھولتا ہے؟ کاشتکاری، دیگر محنت مزدوری یا نوکری کیوں کرتا ہے؟
◈ اگر تقدیر پر ہی سب کچھ موقوف ہے، تو پھر انسان کو چاہیے کہ وہ تمام کاروبار بند کر دے اور گھر میں بیٹھ جائے، کیونکہ سب کچھ تو لکھا جا چکا ہے!

یہ سوچ منطقی نہیں ہے۔ اگر نیک عمل کو تقدیر کی وجہ سے چھوڑنا ہے، تو برے عمل بھی اسی اصول کے تحت چھوڑ دینے چاہئیں، اور دنیاوی ضروریات کے لیے بھی کوئی محنت نہ کی جائے، جو کہ عملاً ممکن نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1