خود کو عیسیٰ موعود کہنے والا اور اس کے پیروکار کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 01

مسئلہ: خود کو "عیسیٰ موعود” کہنے والے کا شرعی حکم اور اس کے پیروکار کا درجہ

سوال:

علمائے کرام و مفتیانِ کرام سے استفسار ہے کہ:

"ایک شخص یہ دعویٰ کرتا ہے کہ میں ‘عیسیٰ موعود’ ہوں، اور یہ بھی کہتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پا چکے ہیں۔ تو کیا ایسا دعویٰ کرنے والا شخص مؤمن شمار کیا جائے گا یا کافر؟ نیز، جو افراد ایسے شخص کے عقیدے کو مانتے ہیں، ان کا کیا حکم ہے؟”

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص خود کو عیسیٰ موعود کہے اور یہ عقیدہ رکھے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پا چکے ہیں، تو ایسا شخص:

بڑا دجال

کذاب

منکرِ قرآن و احادیثِ متواترہ

قرآنی دلیل:

قال اللہ تعالیٰ:
"وَإِن مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ”
یعنی: "تمام اہل کتاب ان کی موت سے پہلے ان پر ایمان لائیں گے”، یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے۔
(جیسا کہ ابن عباسؓ، ابوہریرہؓ اور دیگر سلف صالحینؒ نے فرمایا ہے۔)

یہ بات تفسیر ابن کثیر، فتح القدیر للشوکانی، فتح البیان میں واضح طور پر بیان کی گئی ہے۔

یہ آیت صراحت کے ساتھ دلالت کرتی ہے کہ:

◈ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں

◈ اور ابھی فوت نہیں ہوئے۔

احادیث سے ثبوت:

احادیثِ صحیحہ اور صریحہ سے یہ بات ثابت ہے کہ:

◈ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آخری زمانہ میں شام میں ظاہر ہوں گے۔

دجال کو قتل کریں گے۔

◈ لوگوں کو دجال کے فتنے اور شر سے نجات دلائیں گے۔

◈ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دعا سے یاجوج ماجوج ہلاک ہوں گے۔

◈ ان کے ذریعے شر و فساد کا خاتمہ ہو گا۔

یہود و نصاریٰ سمیت مختلف اقوام اسلام قبول کریں گی۔

◈ دنیا عدل و انصاف سے بھر جائے گی۔

یہ حالت سات سال تک برقرار رہے گی۔

◈ اس کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام دنیا سے وصال فرما جائیں گے۔

یہ سارا واقعہ تمام کتب احادیث اور عقائد کی کتب میں مذکور ہے، اور اسی پر تمام اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے۔

گمراہ فرقے کی غلط فہمی:

کچھ گمراہ فرقے (فرقہ ضالہ) نے احادیثِ نزولِ عیسیٰ کو حدیثِ "أنا خاتم النبیین” کے ذریعے منسوخ تصور کیا۔
انہوں نے دونوں باتوں میں تناقض (ٹکراؤ) سمجھ کر تمام صحاح احادیث کو رد کر دیا۔

یہ ان کی شدید غلط فہمی تھی، جس نے انہیں گمراہی کی کھائی میں ڈال دیا۔

حقیقت واضح ہے:

◈ کوئی تناقض (ٹکراؤ) موجود نہیں۔

◈ بلا شک و شبہ حضرت محمد ﷺ خاتم النبیین ہیں۔

◈ آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔

◈ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول کسی نئی شریعت کے ساتھ نہیں ہو گا بلکہ وہ پچھلی شریعت پر عمل پیرا ہوں گے۔

نتیجہ:

اہل سنت والجماعت کا یہی متفقہ عقیدہ ہے کہ:

◈ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں۔

◈ جو شخص ان کی حیات کا منکر ہو، یا یہودیوں کی طرح ان کے قتل ہونے یا خود بخود فوت ہونے کا قائل ہو اور خود کو عیسیٰ موعود کہے،

➊ ایسا شخص کافر ہے، اس کے کفر میں کوئی شک نہیں۔

➋ جو شخص ایسے عقیدہ والے کا پیروکار ہو، وہ بھی اسلام کے دائرہ سے خارج ہے۔

واللہ اعلم

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1