صدقے کی افضل صورت اور گوشت سر پر پھیرنے کی شرعی حیثیت
ماخوذ : قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 01

صدقے کی بہترین قسم اور صدقے کے گوشت کو سر پر پھیرنے کی شرعی حیثیت

صدقے کی مختلف صورتیں اور ان کی فضیلت

ہمارے معاشرے میں عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ خون دینا صدقہ کی بہترین قسم ہے۔ اسی طرح جب کسی شخص کو برا خواب آتا ہے یا اس کے ساتھ کوئی غیرمعمولی واقعہ پیش آتا ہے، تو وہ بکرا یا کوئی اور جانور صدقے کے طور پر ذبح کر دیتا ہے۔

کتاب و سنت کی روشنی میں صدقے کی مختلف صورتیں بیان ہوئی ہیں، اور ان میں سے بعض مواقع پر ذبیحہ (جانور ذبح کرنا) صدقے کی بہترین شکل ہو سکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کھانا کھلانے کو قرآن و حدیث میں بڑی فضیلت والا عمل قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح مصیبتوں، پریشانیوں اور بیماریوں کے ازالے کے لیے بھی صدقہ کا حکم موجود ہے۔

جیسا کہ نبی اکرمﷺ کا ارشاد ہے:

"داووا مرضاكم بالصدقة.”
(السنن الکبریٰ للبیہقی، کتاب الجنائز، باب وضع الید علی المریض…: ج3 ص382)
"اپنے مریضوں کا علاج صدقہ کے ذریعے کرو۔”

علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے:
(صحیح و ضعیف جامع الصغیر: 13/41)

ضرورت کے مطابق صدقے کی بہترین صورت

بعض صورتوں میں ذبیحہ کے بجائے کسی ضرورت مند کی ضروریات پوری کرنا زیادہ بہتر صدقہ ہوتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے مختلف مواقع پر مختلف صدقات کو افضل قرار دیا ہے۔

ایک روایت میں حضرت سعد بن عبادہؓ نے رسول اللہﷺ سے دریافت کیا:

"کون سا صدقہ افضل ہے؟”
آپﷺ نے جواب دیا:
"سقي الماء.”
(سنن نسائی: 3664)
"پانی پلانا۔”

علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو بھی حسن کہا ہے:
(صحیح و ضعیف سنن النسائی: 8/236)

لہٰذا جب معاشرے میں کھانے کی کمی ہو، تو کھانا کھلانا یا جانور ذبح کر کے صدقہ کرنا افضل ہوگا، کیونکہ اس میں نہ صرف صدقہ ہے بلکہ اللہ کی رضا کے لیے قربانی کرنے کی نیت بھی شامل ہو سکتی ہے۔
اور اگر کسی ضرورت مند کی اہم ضرورت کھانے کے علاوہ کچھ اور ہو، جیسے پانی، علاج، یا دینی تعلیم، تو صدقے کی سب سے بہتر شکل وہی ہو گی جو اس کی فوری اور حقیقی ضرورت کو پورا کرے۔

صدقے کے گوشت کو سات مرتبہ سر پر پھیرنے کی شرعی حیثیت

اب سوال کا دوسرا حصہ: کیا صدقے کے گوشت کو سات مرتبہ سر پر پھیرنا جائز ہے؟

اس عمل کی کوئی واضح دلیل قرآن و حدیث میں موجود نہیں ہے۔ نہ نبی کریمﷺ سے اور نہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے اس طرح کا عمل منقول ہے۔ اس لیے شرعی نقطہ نظر سے یہ عمل بدعت کے زمرے میں آتا ہے، کیونکہ دین میں کسی ایسے عمل کی اجازت نہیں دی جا سکتی جس کی بنیاد وحی (قرآن و سنت) پر نہ ہو۔

دین میں نیا طریقہ یا رسم ایجاد کرنا ممنوع ہے، جیسا کہ نبی اکرمﷺ کا فرمان ہے:

"من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد.”
"جس نے ہمارے دین میں کوئی ایسی بات ایجاد کی جو اس میں سے نہیں ہے، وہ مردود ہے۔”
(صحیح بخاری، حدیث: 2697؛ صحیح مسلم، حدیث: 1718)

لہٰذا صدقے کے گوشت کو سات بار سر پر پھیرنا شرعی طور پر ثابت نہیں، بلکہ بدعت ہے اور اسے ترک کر دینا چاہیے۔ صدقہ دل کی نیت اور اخلاص کے ساتھ دیا جائے، اللہ تعالی اس کا بہتر اجر دینے والا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1