بارہویں دن رمی و طواف وداع چھوڑنے کا حکم اور فدیہ کی وضاحت
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

اگر کوئی شخص بارہویں دن یہ سمجھتے ہوئے کہ قرآن میں "جلدی” سے یہی مراد ہے، رمی جمار ترک کر دے، پھر مکہ چھوڑ دے اور طواف وداع بھی نہ کرے، تو اس کے حج کا کیا حکم ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس شخص کا حج صحیح ہے کیونکہ اس نے ارکانِ حج میں سے کوئی رکن ترک نہیں کیا۔ تاہم اگر اس نے بارہویں رات منیٰ میں نہیں گزاری تو اس نے تین واجبات کو ترک کر دیا ہے، جو درج ذیل ہیں:

بارہویں رات منیٰ میں قیام کرنا

بارہویں دن جمرات کی رمی کرنا

طواف وداع ادا نہ کرنا

ان واجبات کے ترک کا کفارہ:

علماء کرام کے مطابق، حج کے کسی واجب کو ترک کرنے کی صورت میں فدیہ لازم آتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ:

مکہ میں ایک جانور ذبح کیا جائے

❀ اور اس کا گوشت فقراء میں تقسیم کیا جائے

اہم تنبیہ:

یہ بات خاص طور پر حجاج کرام کی توجہ کے لائق ہے کہ بہت سے حاجی اس آیت کے مفہوم میں غلطی کرتے ہیں:

﴿فَمَن تَعَجَّلَ فى يَومَينِ فَلا إِثمَ عَلَيهِ﴾
(البقرة: 203)
’’پھر جس نے دو دنوں میں (منیٰ سے مکہ کی طرف واپسی کے لیے) جلدی کی تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔‘‘

اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ ان دو دنوں سے عید کا دن اور گیارہویں تاریخ مراد ہے، چنانچہ وہ گیارہویں دن ہی منیٰ سے نکل جاتے ہیں، حالانکہ یہ غلط فہم ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿وَاذكُرُوا اللَّهَ فى أَيّامٍ مَعدودتٍ فَمَن تَعَجَّلَ فى يَومَينِ فَلا إِثمَ عَلَيهِ﴾
(البقرة: 203)
’’اور (قیام منیٰ کے) دنوں میں (جو) گنتی کے (دن ہیں) اللہ کو یاد کرو، پھر جس نے دو دنوں میں (منی سے مکہ کی طرف واپسی کے لیے) جلدی کی تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔‘‘

"ایام معدودات” (گنتی کے دن):

ایامِ تشریق مراد ہیں، یعنی:

➊ 11 ذوالحجہ

➋ 12 ذوالحجہ

➌ 13 ذوالحجہ

لہٰذا، قرآن کی اس آیت:

﴿فَمَن تَعَجَّلَ فى يَومَينِ فَلا إِثمَ عَلَيهِ﴾
(البقرة: 203)
’’پھر جس نے دو دنوں میں (منیٰ سے مکہ کی طرف واپسی کے لیے) جلدی کی تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔‘‘

کے صحیح مفہوم کے مطابق:

ایام تشریق کے دوران واپسی مراد ہے۔

❀ جلدی کا مطلب ہے کہ بارہویں دن کے بعد منیٰ سے واپسی۔

❀ یعنی گیارہویں اور بارہویں دن منیٰ میں رہنے کے بعد واپسی کی جائے۔

نتیجہ:

حجاج کو چاہیے کہ قرآنی آیات کا مفہوم درست طور پر سمجھیں تاکہ اس طرح کی غلطی سے بچا جا سکے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1