کیا جلدی نکلنے کے بعد واپس منیٰ آنا جلدی پر اثر ڈالتا ہے؟
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

جب حاجی بارہ تاریخ کو غروب آفتاب سے پہلے جلدی روانگی کی نیت سے منیٰ سے نکل جائے، لیکن پھر کسی کام کی وجہ سے غروب آفتاب کے بعد دوبارہ منیٰ میں واپس آ جائے، تو کیا وہ حاجی جلدی کرنے والا شمار ہوگا یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں، ایسا حاجی جلدی کرنے والا شمار کیا جائے گا، کیونکہ:

✿ اس نے حج مکمل کر لیا ہے۔
✿ اس کا منیٰ میں واپس آنا کسی ذاتی کام کی غرض سے ہے، نہ کہ حج کے اعمال کے لیے۔
✿ اس طرح کی واپسی کی نیت، یعنی کسی دنیوی یا ذاتی معاملے کے لیے منیٰ واپس آنا، جلدی روانگی کے حکم پر اثر انداز نہیں ہوتی۔

لہٰذا، اگر کوئی حاجی بارہ ذوالحجہ کو غروب آفتاب سے قبل منیٰ سے جلدی روانگی کی نیت کے ساتھ نکلے اور بعد میں کسی ذاتی سبب کی بنا پر واپس منیٰ آئے، تو وہ جلدی روانہ ہونے والا ہی شمار کیا جائے گا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1