سوال
کیا حج قران کرنے والے کے لیے ایک طواف اور ایک سعی کافی ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب کوئی شخص حج قران (یعنی ایک ہی سفر میں عمرہ اور حج دونوں کو ساتھ کرنے والا حج) کرتا ہے، تو اس کے لیے ایک طواف اور ایک سعی حج اور عمرہ دونوں کے لیے کافی ہوتی ہے۔
طواف قدوم:
❀ طواف قدوم سنت ہے، یعنی اگر کوئی چاہے تو یہ کرے، ورنہ چھوڑ بھی سکتا ہے۔
❀ اگر حاجی طواف قدوم کرے، تو اس کے بعد سعی بھی کر سکتا ہے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا۔
❀ اور اگر چاہے تو سعی کو مؤخر کر کے عید کے دن طواف افاضہ کے بعد کر لے۔
افضل عمل:
❀ افضل یہی ہے کہ سعی کو طواف قدوم کے بعد ہی کر لیا جائے، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سعی کو طواف قدوم کے بعد کیا تھا۔
❀ اگر سعی پہلے کر لی گئی ہو، تو پھر عید کے دن صرف طواف افاضہ کافی ہوگا، سعی دوبارہ کرنے کی ضرورت نہیں۔
دلیل:
اس بات پر دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کی گئی گفتگو ہے، جنہوں نے حج قران کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«طَوَافُکِ بِالْبَيْتِ وَباَلصَّفَا وَالْمَرْوَةِ يسعکِ لِحَجَّتِکِ وَعُمْرَتِکِ»
(سنن أبي داؤد، المناسک، باب طواف القارن، ح: ۱۸۹۷)
"تمہارا بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی، تمہارے حج اور عمرہ دونوں کے لیے کافی ہے۔”
خلاصہ:
اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح فرمایا کہ جو شخص قارن ہو، اس کے لیے ایک ہی طواف اور سعی حج اور عمرہ دونوں کے لیے کافی ہوتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب