عمرے میں تھوڑے بال کٹوانا کافی نہیں، مکمل تقصیر واجب ہے
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

عمرہ میں سر کے تھوڑے بال کٹوانے والے کے متعلق شرعی رائے

سوال:

جو شخص عمرے کے دوران اپنے سر کے صرف تھوڑے سے حصے کے بال کٹوا لیتا ہے، اس کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میری رائے کے مطابق ایسا شخص جس نے عمرے میں صرف سر کے کچھ حصے کے بال کٹوائے ہیں، اس کا تقصیر (بال کٹوانے کا عمل) مکمل نہیں ہوا۔ لہٰذا، اس پر واجب ہے کہ:

◈ وہ اپنے عام (معمول کے) کپڑے اتار دے۔

◈ دوبارہ احرام کے کپڑے پہنے۔

◈ پھر مکمل طور پر شریعت کے مطابق سارے سر کے بال کٹوائے۔

◈ اس کے بعد وہ حلال ہو۔

عبادات کی حدود کا علم ضروری ہے

یہ بات بھی انتہائی اہم ہے کہ ہر مؤمن جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کوئی عبادت ادا کرنا چاہے، اس پر واجب ہے کہ:

◈ وہ اس عبادت کی حدود کو پہچانے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمد ﷺ پر نازل فرمائی ہیں۔

◈ تاکہ وہ بصیرت اور علم کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عبادت کر سکے۔

اللہ تعالیٰ کا اپنے نبی محمد ﷺ سے خطاب ہے:

﴿قُل هـذِهِ سَبيلى أَدعوا إِلَى اللَّهِ عَلى بَصيرَةٍ أَنا۠ وَمَنِ اتَّبَعَنى…﴿١٠٨﴾… سورة يوسف

ترجمہ:
’’کہہ دو میرا راستہ تو یہ ہے کہ میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں (ازروئے یقین و برہان) سمجھ بوجھ کر۔ میں بھی (لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتا ہوں) اور میرے پیروکار بھی۔‘‘

معنوی راستے اور ان کی رہنمائی

اگر کوئی شخص مکہ سے مدینہ کی طرف سفر کرنا چاہے، تو:

◈ وہ اس وقت تک سفر کا آغاز نہیں کرتا جب تک راستے کی معلومات حاصل نہ کر لے۔

اسی طرح:

◈ جب جسمانی راستوں کے بارے میں معلوم کرنا ضروری سمجھا جاتا ہے،

◈ تو ان معنوی راستوں کے بارے میں کیوں معلومات حاصل نہ کی جائیں جو انسان کو اللہ تعالیٰ تک پہنچاتے ہیں؟

تقصیر کی شرعی تعریف

تقصیر کے معنی یہ ہیں کہ:

سارے سر کے بال کٹوائے جائیں۔

اس بارے میں بہتر اور افضل عمل یہ ہے کہ:

مشین استعمال کی جائے، کیونکہ اس سے پورے سر کے بال یکساں طور پر کٹ جاتے ہیں۔

◈ البتہ قینچی سے بھی بال کاٹنا جائز ہے،

✿ بشرطیکہ اس سے بھی پورے سر کے بال کٹیں۔

یہ بات ایسے ہی ہے جیسے:

◈ وضو کے دوران پورے سر کا مسح فرض ہے،

◈ ویسے ہی تقصیر میں بھی پورے سر کے بال کٹوانا ضروری ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1