حج کے مہینوں میں عمرہ اور ابیار علی سے احرام، کیا حج تمتع ہوگا؟
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

جس شخص نے حج کے مہینوں میں عمرہ ادا کیا، پھر مدینہ کی طرف روانہ ہو گیا اور ابیار علی سے حج کا احرام باندھا، تو کیا اس کا حج تمتع شمار ہوگا؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کسی شخص نے حج کے مہینوں میں عمرہ ادا کیا اور اسی سال حج کرنے کا ارادہ کیا ہوا تھا، تو ایسی صورت میں اس کا حج تمتع شمار ہوگا۔ اس کے تمتع ہونے میں کوئی فرق نہیں آئے گا اگرچہ عمرہ اور حج کے درمیان اس نے سفر بھی کیا ہو۔

یہ بات قابلِ وضاحت ہے کہ:

عمرہ اور حج کے درمیان کا سفر تمتع کو باطل نہیں کرتا،

بشرطیکہ عمرہ کے بعد اپنے شہر کو واپس نہ جائے۔

البتہ، اگر کوئی شخص عمرہ ادا کرنے کے بعد اپنے شہر واپس چلا جائے اور پھر وہاں سے دوبارہ حج کے لیے سفر کرے، تو ایسی صورت میں اس کا تمتع منقطع ہو جائے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے عمرہ اور حج دونوں کے لیے علیحدہ علیحدہ سفر کیے ہیں۔

اب جس شخص نے عمرہ ادا کیا، مدینہ منورہ چلا گیا، اور واپسی پر ابیار علی سے حج کا احرام باندھا، تو اس پر تمتع کی قربانی لازم ہوگی۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کے اس عمومی فرمان سے واضح ہے:

﴿فَمَن تَمَتَّعَ بِالعُمرَةِ إِلَى الحَجِّ فَمَا استَيسَرَ مِنَ الهَدىِ﴾ …﴿١٩٦﴾… سورة البقرة
’’تو جو تم میں حج کے وقت تک عمرے سے فائدہ اٹھانا چاہے، وہ جیسی قربانی میسر ہو کرے۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1