قربِ قیامت کی چار بڑی علامات – ایک لمحۂ فکریہ
قرآن و حدیث کی روشنی میں
اللہ تعالیٰ نے دنیا کو ایک مقررہ وقت تک کے لیے پیدا فرمایا ہے، اور قیامت کا دن برحق ہے۔ قیامت سے پہلے مختلف نشانیاں ظاہر ہوں گی، جن میں کچھ عام اور کچھ خاص نشانیاں ہیں۔ ان میں سے بعض ایسی ہیں جو آج کے دور میں پوری ہو چکی ہیں یا ہورہی ہیں، اور یہ موجودہ انسانیت کے لیے ایک زبردست "لمحۂ فکریہ” ہیں۔
➊ قتلِ عام کا پھیلاؤ – بغیر مذہبی امتیاز کے
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
«إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ لَهَرْجًا» قَالُوا: وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ: «الْقَتْلُ، إِنَّهُ لَيْسَ بِقَتْلِكُمْ الْمُشْرِكِينَ، وَلَكِنْ قَتْلُ بَعْضِكُمْ بَعْضًا»
(صحیح مسلم، حدیث: 2908)
ترجمہ: قیامت سے پہلے خوب قتل و غارت ہوگا۔ صحابہؓ نے پوچھا: "ہرج” کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: قتل! اور یہ قتل مشرکین کا نہیں ہوگا، بلکہ تم ایک دوسرے کو قتل کرو گے۔
آج ہم دیکھتے ہیں کہ قتل صرف جنگوں تک محدود نہیں بلکہ مسلمان، مسلمان کو، بھائی بھائی کو، اور انسانیت اپنے ہی ہم جنس کو بے دردی سے قتل کر رہی ہے۔ گلی محلوں، گھروں، سیاست میں، جرائم میں، ہر جگہ بے رحمی سے خون بہایا جا رہا ہے۔
➋ جنگوں کا طوفان – ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ، فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلُ هذِه»
(صحیح بخاری، حدیث: 3346)
ترجمہ: عربوں کے لیے ہلاکت ہو، ایک بہت بڑا شر قریب آچکا ہے۔ آج یاجوج ماجوج کے بند میں اتنا سوراخ ہو چکا ہے (جتنا حلقہ انگلیوں کا ہو)۔
یعنی دنیا مسلسل جنگوں کی طرف جا رہی ہے، اور یہ جنگیں صرف اسلحے کی نہیں بلکہ تہذیب، عقیدے، وسائل اور میڈیا کے میدانوں میں بھی ہیں۔ مشرق وسطیٰ، یورپ، ایشیا، افریقہ ہر جگہ جنگ کے آثار ہیں۔ قرآن بھی کہتا ہے:
وَإِذَا الْوُحُوشُ حُشِرَتْ
(التكوير: 5)
ترجمہ: اور جب درندے اکٹھے کر دیے جائیں گے۔
مفسرین نے کہا کہ جنگوں میں درندوں جیسا سلوک عام ہو جائے گا۔
➌ تعلقات کا ٹوٹ جانا – رشتہ داریاں، دوستیاں، خاندان ٹوٹتے جائیں گے
قرآن مجید خبردار کرتا ہے:
فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِن تَوَلَّيْتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ
(محمد: 22-23)
ترجمہ: کیا تم نے دیکھا کہ اگر تمہیں اقتدار ملے تو زمین میں فساد کرو گے اور رشتہ داریاں توڑ دو گے؟ یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی۔
آج کے دور میں معمولی باتوں پر بہن بھائی، ماں باپ، شوہر بیوی، دوست و احباب ایک دوسرے سے تعلق توڑ لیتے ہیں۔ تعلقات کا احترام ختم ہوتا جا رہا ہے، اور یہ قیامت کی ایک بڑی علامت ہے۔
➍ سکونِ قلب کا ختم ہو جانا – بے سکونی کا عالم
قرآن فرماتا ہے:
أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ
(الرعد: 28)
ترجمہ: خبردار! دلوں کا اطمینان صرف اللہ کے ذکر میں ہے۔
مگر آج انسان ہر چیز حاصل کر چکا ہے: دولت، شہرت، طاقت – مگر دل بے سکون ہے، نیند نہیں، قلبی خوشی نہیں، ازدواجی سکون نہیں۔ ٹیکنالوجی اور ترقی کے باوجود لوگ ذہنی امراض، ڈیپریشن، خوف، بے یقینی اور افراتفری کا شکار ہیں۔ یہ اس بات کا اعلان ہے کہ قیامت کی بڑی علامات پوری ہو رہی ہیں۔
نتیجہ – ایک لمحۂ فکریہ
یہ چار نشانیاں – قتل عام، جنگیں، تعلقات کا ٹوٹنا اور دلوں کا بے سکون ہو جانا – صرف خبردار کرنے والی علامتیں نہیں بلکہ انسانیت کے لیے ایک زبردست جھٹکا ہیں۔ اگر ہم اب بھی نہ سنبھلے، توبہ و رجوع کی طرف نہ لوٹے، دین کو زندگی کا مرکز نہ بنایا، تو یہ نشانیاں ہمیں تباہی کی طرف دھکیل دیں گی۔
کیا ہم ان علامات کو دیکھ کر جاگیں گے؟ یا اندھی تقلید اور بے حسی میں ہی ڈوبے رہیں گے؟