عورت کا محرم کے بغیر حج کرنا – شرعی حکم اور شرائط
سوال:
اگر عورت بغیر محرم کے حج کرے تو کیا اس کا حج درست ہوگا؟ کیا باشعور (عاقل) بچہ محرم بن سکتا ہے؟ اور محرم کے لیے شریعت نے کیا شرائط رکھی ہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کا حج اگرچہ محرم کے بغیر کیا جائے تو شرعی طور پر حج صحیح (Valid) ہوتا ہے، لیکن محرم کے بغیر حج یا کوئی بھی لمبا سفر کرنا حرام اور ممنوع ہے۔ یہ عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واضح حکم کی خلاف ورزی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
«لَا تُسَافِرِ اْمَرْاةٍَ إِلَّا مَعَ ذِی مَحْرَمٍ»
(صحيح البخاري، جزاء الصيد، باب حج النساء، ح: ۱۸۶۲، وصحيح مسلم، الحج، باب سفر المرأة مع محرم الی الحج وغيره، ح: ۱۳۴۱)
ترجمہ:
’’عورت کسی محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔‘‘
نابالغ بچہ محرم نہیں بن سکتا
◈ نابالغ (چھوٹا) بچہ محرم نہیں بن سکتا، کیونکہ وہ خود دیکھ بھال اور سرپرستی کا محتاج ہوتا ہے۔
◈ ایسا بچہ کسی دوسرے کی حفاظت نہیں کر سکتا، اس لیے وہ محرم نہیں بن سکتا۔
محرم کے لیے شرعی شرائط
ایک شخص کے محرم ہونے کے لیے درج ذیل شرائط کا پایا جانا ضروری ہے:
◈ مسلمان ہونا
◈ مرد ہونا
◈ بالغ ہونا
◈ عاقل (سمجھدار) ہونا
جو شخص ان شرائط پر پورا نہ اترتا ہو، وہ شرعی محرم نہیں کہلا سکتا۔
بعض عورتوں کا ہوائی جہاز کے ذریعے محرم کے بغیر سفر – ایک خطرناک روش
◈ افسوس کی بات ہے کہ بعض عورتیں ہوائی جہاز کے ذریعے محرم کے بغیر سفر کو معمولی سمجھتی ہیں۔
◈ وہ یہ جواز پیش کرتی ہیں کہ:
- "محرم نے ایئرپورٹ پر چھوڑ دیا ہے”
- "دوسرا محرم دوسری جگہ سے لے لے گا”
- "جہاز میں کوئی خطرہ نہیں”
لیکن یہ دلیل ناقابل قبول ہے کیونکہ:
➊ محرم ایئرپورٹ لاونج سے آگے نہیں جا سکتا، یعنی جہاز میں ساتھ نہیں ہوتا۔
➋ پرواز میں تاخیر ممکن ہے جس سے عورت تنہا رہ سکتی ہے۔
➌ طیارہ بعض اوقات مطلوبہ ایئرپورٹ کے بجائے کسی اور ایئرپورٹ پر اتر سکتا ہے، ایسی صورت میں عورت گم ہو سکتی ہے۔
➍ ممکن ہے استقبال کے لیے آنے والا محرم کسی مجبوری، بیماری، نیند یا حادثے کی وجہ سے نہ پہنچ سکے۔
➎ حتیٰ کہ اگر سب کچھ درست ہو تب بھی خطرہ یہ ہے کہ جہاز میں عورت کے ساتھ بیٹھنے والا مرد ایسا ہو جو اللہ سے نہ ڈرتا ہو اور عورت کو گمراہ کر دے، جس کے نتیجے میں فتنے اور فساد کا اندیشہ ہو جاتا ہے – جیسا کہ بہت سے واقعات میں پیش آیا ہے۔
عورت اور اس کے سرپرستوں کی شرعی ذمہ داری
◈ عورت پر لازم ہے کہ وہ اللہ سے ڈرے اور کبھی بھی بغیر محرم کے سفر نہ کرے۔
◈ عورت کے اولیاء اور سرپرستوں پر بھی ذمہ داری ہے کہ:
- وہ اللہ تعالیٰ سے ڈریں،
- محرم عورتوں کی حفاظت کو معمولی نہ سمجھیں،
- دین اور عزت کے معاملے میں غفلت نہ کریں۔
انسان سے اس کے گھر والوں کے متعلق روزِ قیامت سوال ہوگا کیونکہ وہ اس کی ذمہ داری ہیں۔
قرآن مجید کی واضح ہدایت
﴿يـأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا قوا أَنفُسَكُم وَأَهليكُم نارًا وَقودُهَا النّاسُ وَالحِجارَةُ عَلَيها مَلـئِكَةٌ غِلاظٌ شِدادٌ لا يَعصونَ اللَّهَ ما أَمَرَهُم وَيَفعَلونَ ما يُؤمَرونَ ﴿٦﴾﴾
… سورة التحريم
ترجمہ:
’’اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جس پر سخت مزاج، تند خو فرشتے مقرر ہیں، جو اللہ کے کسی حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جو ان کو حکم دیا جاتا ہے۔‘‘
ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب