سوال
کیا دودھ پلانے والی عورت کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ روزہ چھوڑ دے؟ چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا کب ادا کرے؟ کیا وہ قضا کے بجائے مسکینوں کو کھانا بھی کھلا سکتی ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
➊ اگر دودھ پلانے والی عورت کو روزہ رکھنے کے دوران دودھ کم ہو جانے کی وجہ سے بچے کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو، تو وہ روزہ چھوڑ سکتی ہے۔
➋ ایسے حالات میں، جب وہ روزہ چھوڑ دے تو بعد میں اس کی قضا کرنا لازم ہوگی۔ اس کی مثال مریض کی طرح ہے، جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے:
﴿وَمَن كانَ مَريضًا أَو عَلى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ يُريدُ اللَّهُ بِكُمُ اليُسرَ وَلا يُريدُ بِكُمُ العُسرَ…﴿١٨٥﴾ … سورة البقرة
’’اور جو بیماری یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (روزہ رکھ کر) ان کا شمار پورا کر لے۔ اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا۔‘‘
➌ جب یہ رکاوٹ ختم ہو جائے تو عورت کو لازمی طور پر چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا کرنی ہوگی۔
➍ اس کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ قضا سردیوں کے چھوٹے اور ٹھنڈے دنوں میں ادا کر لے یا اگلے سال جب اس کے لیے آسانی ہو۔
➎ یاد رہے کہ قضا کی جگہ مسکینوں کو کھانا کھلانا جائز نہیں ہے، کیونکہ کھانا صرف اس صورت میں دیا جا سکتا ہے جب عذر یا بیماری کی وجہ سے روزے کا مستقل طور پر قضا کرنا ممکن نہ ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب