سوال
مسافر کے روزے کے بارے میں کیا حکم ہے جبکہ آج کل کے جدید سفری ذرائع کی وجہ سے روزہ رکھنا مسافر کے لیے زیادہ مشکل نہیں رہا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسافر کو اختیار ہے کہ وہ روزہ رکھے یا نہ رکھے۔ اس بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَمَن كانَ مَريضًا أَو عَلى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ…﴿١٨٥﴾… سورة البقرة
’’اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (روزہ رکھ کر) ان کا شمار پورا کر لے۔‘‘
صحابہ کرام کا عمل
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کرتے تو کچھ روزہ رکھتے اور کچھ نہیں رکھتے تھے۔ لیکن وہ ایک دوسرے پر اعتراض یا ملامت نہیں کرتے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی سفر کے دوران روزہ رکھتے تھے۔ حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
«سافرنا مَعَ النبی فِی شَهْرِ رَمَضَانَ فِی حَرِّ شَدِيْدٍ- وَمَا منَا صَائِمٌ اِلاَّ رَسُوْلُ اللّٰهِ وَعَبْدُاللّٰهِ بْنُ رَوَاحَةَ»
(صحيح البخاري، الصوم، باب بعد باب: اذا صام اياما من رمضان ثم سافر، ح: ۱۹۴۵ وصحيح مسلم، الصيام، باب التخيير فی الصوم والفطر فی السفر، ح: ۱۱۲۲ واللفظ له)
’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ماہ رمضان میں شدید گرمی کے سفر پر نکلے۔ ہم میں کوئی روزہ دار نہ تھا سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے۔‘‘
مسافر کے روزے کا قاعدہ
مسافر کے لیے اصول یہ ہے کہ اگر روزہ رکھنے میں مشقت نہ ہو تو روزہ رکھنا افضل ہے۔ اس میں درج ذیل تین فائدے ہیں:
◈ پہلا فائدہ: اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء ہے۔
◈ دوسرا فائدہ: دوسرے مسلمانوں کے ساتھ روزہ رکھنے میں آسانی اور سہولت ہوتی ہے۔
◈ تیسرا فائدہ: جلدی روزوں کی ادائیگی ہو جاتی ہے اور انسان بریٔ الذمہ ہو جاتا ہے۔
البتہ اگر روزہ رکھنے میں مشقت ہو تو روزہ نہ رکھنا بہتر ہے، کیونکہ ایسی صورت میں سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ایک شخص کو دیکھا جس پر سایہ کیا جا رہا تھا اور لوگ اس کے اردگرد جمع تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:
’’یہ کیا ہے؟‘‘
صحابہ نے بتایا کہ یہ روزہ دار ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِی السَّفَرِ»
(صحيح البخاري، الصوم باب قوم النبی لمن ظل عليه واشتد الحر: ’’ليس من البر الصيام فی السفر‘‘ ح: ۱۹۴۶ وصحيح مسلم، الصيام، باب جواز الصوم والفطر فی شهر رمضان للمسافرين من غير معصية، ح: ۱۱۱۵)
’’سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔‘‘
موجودہ دور میں مسافر کا روزہ
اس حدیث کے عموم کو ایسے شخص پر محمول کیا جائے گا جسے روزہ رکھنا بہت دشوار لگے۔ چونکہ آج کل سفر کی سہولیات کی وجہ سے روزہ رکھنا عموماً مشکل نہیں ہوتا، اس لیے اگر کسی کو سفر کے دوران کوئی خاص دشواری محسوس نہ ہو تو افضل یہی ہے کہ روزہ رکھے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب