سوال
ایک عورت برین ہیمرج یا ہارٹ اٹیک جیسے مرض میں مبتلا ہے، اور ڈاکٹروں نے اسے روزے رکھنے سے منع کر دیا ہے، تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿شَهرُ رَمَضانَ الَّذى أُنزِلَ فيهِ القُرءانُ هُدًى لِلنّاسِ وَبَيِّنـتٍ مِنَ الهُدى وَالفُرقانِ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهرَ فَليَصُمهُ وَمَن كانَ مَريضًا أَو عَلى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ يُريدُ اللَّهُ بِكُمُ اليُسرَ وَلا يُريدُ بِكُمُ العُسرَ وَلِتُكمِلُوا العِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلى ما هَدىكُم وَلَعَلَّكُم تَشكُرونَ ﴿١٨٥﴾… سورة البقرة
’’رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا، جو لوگوں کا راہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے۔ تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو اسے چاہیے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو بیماری یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (رکھ کر) ان کا شمار پورا کر لے۔ اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا۔‘‘
مریض کے لیے حکم
اگر مریض ایسا ہو جس کے صحت یاب ہونے کی امید نہ ہو تو اس کے لیے ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلانا واجب ہے۔ کھانا کھلانے کا طریقہ یہ ہے کہ:
◈ چاول کی صورت میں کھانا تقسیم کر دے
◈ زیادہ بہتر یہ ہے کہ سالن وغیرہ کے لیے چاولوں کے ساتھ گوشت بھی دے دے
◈ یا مسکینوں کو بلا کر دوپہر یا رات کا کھانا کھلا دے
یہ حکم اس مریض کے بارے میں ہے جس کے صحت یاب ہونے کی امید نہ ہو۔
موجودہ مسئلہ کی صورت
جہاں تک اس مریض عورت کا تعلق ہے جس کا سائل نے ذکر کیا ہے، اس کا شمار بھی اسی قسم کے مریضوں میں ہوتا ہے۔ لہٰذا، اس کے لیے بھی واجب ہے کہ ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب