سوال
کیا مجاہدین کو زکوٰۃ دینا جائز ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کے حقداروں میں مجاہدین فی سبیل اللہ کو بھی شامل کیا ہے۔ اس لیے مجاہدین فی سبیل اللہ کو زکوٰۃ دینا جائز ہے۔ تاہم، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مجاہد فی سبیل اللہ کون ہوتا ہے؟
مجاہد فی سبیل اللہ کی وضاحت
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس معاملے کی وضاحت اُس وقت فرمائی جب آپ سے یہ سوال کیا گیا کہ
- ایک شخص شجاعت کے لیے لڑتا ہے،
- ایک شخص حمیت کی خاطر لڑتا ہے،
- ایک شخص ناموری کے لیے لڑتا ہے۔
ان میں سے کون شخص مجاہد فی سبیل اللہ ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں ہمیں ایک واضح اور منصفانہ معیار عطا فرمایا۔ آپؐ نے فرمایا:
«مَنْ قَاتَلَ لِتَکُوْنَ کَلِمَةُ اللّٰهِ هِیَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِی سَبِيْلِ اللّٰهِ»
(صحيح البخاري، الجهاد والسير، باب من قاتل لتکون کلمة الله هی العليا، ح: ۲۸۱۰)
’’جو شخص اس لیے قتال کرے تاکہ اللہ کے کلمے کو سر بلندی حاصل ہو تو وہ فی سبیل اللہ ہے۔‘‘
فی سبیل اللہ قتال کا مقصد
- جو شخص اس نیت سے لڑے کہ اللہ تعالیٰ کے کلمے کو سربلندی حاصل ہو۔
- اللہ تعالیٰ کی شریعت کو نافذ کیا جائے۔
- کفار کے ممالک میں اللہ کے دین کو پھیلایا جائے۔
ایسا شخص مجاہد فی سبیل اللہ کہلاتا ہے۔ اس کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔
اضافی معاونت
- اسے جہاد میں مدد کے لیے رقوم بھی دی جا سکتی ہیں۔
- اس کے لیے جنگ کا سامان خرید کر دیا جا سکتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب