سوال
ایک شخص مکہ میں ہو اور اس کے اہل خانہ ریاض میں، تو کیا وہ ان کی طرف سے مکہ میں صدقہ فطر ادا کر سکتا ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
انسان کے لیے یہ درست ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کی طرف سے صدقہ فطر کسی ایسے شہر میں ادا کر دے، جہاں اس کے اہل خانہ موجود نہ ہوں۔ اس لیے اگر کوئی شخص مکہ میں ہے اور اس کے اہل خانہ ریاض میں ہیں تو وہ ان کی طرف سے مکہ میں صدقہ فطر ادا کر سکتا ہے۔
لیکن افضل یہ ہے کہ صدقہ اسی جگہ ادا کیا جائے جہاں ادا کرنے والا اس وقت موجود ہو۔ اس لیے اگر کوئی شخص صدقہ فطر کے وقت مکہ میں ہے تو وہ اسے مکہ میں ادا کرے اور اگر وہ ریاض میں ہے تو وہ ریاض میں ادا کرے۔
اسی طرح اگر اہل خانہ کے بعض افراد مکہ میں ہیں اور بعض ریاض میں ہیں تو ریاض میں موجود افراد اپنا صدقہ فطر ریاض میں ادا کریں اور جو مکہ میں ہیں وہ اپنا صدقہ فطر مکہ میں ادا کریں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صدقہ فطر بدن کے تابع ہوتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب