ذاتی استعمال کی گاڑیوں پر زکوٰۃ کا حکم اور شرعی دلائل
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

کیا ذاتی استعمال کی گاڑیوں پر زکوٰۃ ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ذاتی استعمال کی گاڑیوں پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ درحقیقت، جس چیز کو انسان اپنے ذاتی استعمال کے لیے رکھتا ہے، اس پر زکوٰۃ نہیں واجب ہوتی، چاہے وہ گاڑی ہو، اونٹ ہو یا ٹریکٹر ہو۔

تاہم، سونے اور چاندی کے زیورات پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے، چاہے وہ زیورات ذاتی استعمال کے لیے ہی کیوں نہ ہوں، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

«لَيْسَ عَلَی الْمُسْلِمِ فِی عَبْدِهِ وَلَا فَرَسِهِ صَدَقَةٌ»
(صحيح البخاري، الزکاة، باب ليس علی المسلم فی عبده صدقة، ح: ۱۴۶۴ وصحيح مسلم، الزکاة، باب لا زکاة علی المسلم فی عبده وفرسه، ح: ۹۸۲)

’’مسلمان کے لیے اس کے غلام اور گھوڑے پر زکوٰۃ نہیں ہے۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1