صدقہ فطر: چاول بطور صدقہ فطر دینے کا جواز اور دلائل
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

بعض علماء کا یہ کہنا ہے کہ اگر وہ اجناس موجود ہوں جن کا ذکر حدیث میں آیا ہے، تو چاول کو بطور صدقہ فطر ادا کرنا جائز نہیں۔ آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بعض علماء کا موقف یہ ہے کہ جب تک وہ پانچ اجناس یعنی گندم، کھجور، جو، کشمش اور پنیر موجود ہوں، صدقہ فطر انہی اجناس سے دیا جائے گا اور دیگر اجناس سے صدقہ فطر دینا جائز نہیں۔ لیکن یہ قول ان علماء کی رائے کے بالکل خلاف ہے جو کہتے ہیں کہ صدقہ فطر ان اجناس کے علاوہ دیگر اجناس حتیٰ کہ نقدی کی صورت میں بھی ادا کرنا جائز ہے۔ اس طرح اس مسئلہ میں دو قول پائے جاتے ہیں۔

صحیح قول یہ ہے کہ:

صدقہ فطر ہر اس چیز سے دیا جا سکتا ہے جو انسان کے کھانے کے کام آتی ہو۔ اس بارے میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے:

«کُنَّا نُخْرِجهاُ علی عَهْدِ النبی ِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ِ صَاعًا مِنْ طَعَامٍٍ وَکَانَ طَعَامَنَا التمرو الشَّعِيرُ وَالزَّبِيبُ وَالْأَقِطُ»
(صحیح البخاری، الزکاة، باب الصدقة قبل العبد، ح: ۱۵۱۰)

’’ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں کھانے کی اشیاء میں سے ایک صاع بطور صدقہ فطر ادا کیا کرتے تھے۔ اس وقت ہمارا کھانا کھجور، جو، کشمش اور پنیر تھا۔‘‘

اس حدیث میں راوی نے گندم کا ذکر نہیں کیا۔ اور مجھے یہ معلوم نہیں کہ کوئی صحیح صریح حدیث ایسی موجود ہو جس میں صدقہ فطر کے سلسلے میں گندم کا ذکر آیا ہو۔ تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ گندم سے صدقہ فطر دینا جائز ہے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں آتا ہے:

«فَرَضَ رَسُولُ اللّٰهِ زَکَاةَ الْفِطْرِ طُهْرَةً لِلصَّائِمِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَطُعْمَةً لِلْمَسَاکِيْنِ»
(سنن ابن ماجہ، الزکاة، باب صدقة الفطر، ح: ۱۸۳۷، سنن ابی داود، الزکاة، باب زکاة الفطر، ح: ۱۶۰۹)

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر کو فرض قرار دیا ہے جو روزہ دار کو بے ہودہ باتوں اور فحش کاموں سے پاک کر دیتا ہے اور مسکینوں کے لیے کھانا ہوتا ہے۔‘‘

لہٰذا صحیح بات یہ ہے کہ ہر وہ چیز جسے لوگ کھانے کے طور پر استعمال کرتے ہیں، وہ صدقہ فطر کے لیے جائز ہے، خواہ وہ ان پانچ اجناس میں شامل نہ ہو جن کا ذکر فقہاء نے کیا ہے۔ جیسا کہ پہلے ذکر ہوا، ان میں سے چار اشیاء (کھجور، جو، کشمش اور پنیر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں لوگوں کے کھانے کے طور پر استعمال ہوتی تھیں۔

چاول کے متعلق رائے:

اسی بنا پر چاول کو بطور صدقہ فطر دینا جائز ہے۔ بلکہ میری رائے میں موجودہ دور میں چاول بطور صدقہ فطر دینا افضل ہے، کیونکہ یہ کم خرچ کھانا ہے اور لوگوں کے ہاں زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔

حالات کے مطابق صدقہ فطر دینے کی وضاحت:

◈ اگر کچھ بادیہ نشین لوگوں کے ہاں کھجور زیادہ پسندیدہ ہو، تو وہاں کھجور دینا مناسب ہوگا۔
◈ کسی دوسرے علاقے میں کشمش کو زیادہ پسند کیا جائے تو کشمش دینا بہتر ہوگا۔
◈ اسی طرح پنیر یا دیگر کھانے کی چیزیں دی جا سکتی ہیں۔

پس ہر قوم کے نزدیک وہ چیز افضل ہوگی جو ان کے لیے زیادہ مفید ہو۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1