سوال
کیا صدقے کی نیت سے زکوٰۃ فطر مقرر مقدار سے زیادہ دینا بھی جائز ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں، یہ بالکل جائز ہے کہ کوئی شخص فطرانہ مقررہ مقدار سے زیادہ دے اور زیادہ حصہ کے لیے صدقے کی نیت کرے۔ جیسا کہ موجودہ دور میں بعض لوگ ایسا ہی کرتے ہیں۔ مثلاً:
◈ اگر کسی کو دس افراد کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا ہو، تو وہ شخص چاولوں کی ایک بوری خرید کر اپنے اور اپنے تمام اہل خانہ کی جانب سے صدقہ فطر کے طور پر دے دیتا ہے۔
◈ ایسا کرنے والا شخص جب اس بات کا یقین رکھتا ہے کہ وہ بوری اُس کے ذمے واجب صدقے کی مقدار کے مطابق یا اُس سے زیادہ ہے، تو اس کا یہ عمل درست ہے۔
◈ صدقے کا وزن اسی وجہ سے واجب قرار دیا گیا ہے تاکہ معلوم ہو کہ اس مقدار کی ادائیگی مکمل ہو رہی ہے۔
◈ اگر یہ یقین ہو کہ وہ بوری مقررہ مقدار کو پورا کر رہی ہے، تو پھر اس بوری کو فقیر کو دینے میں کوئی قباحت نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب