جماعت کے ساتھ نماز کے لیے کھڑے ہونے کا وقت کیا ہونا چاہیے؟
سوال:
نماز باجماعت کے لیے کھڑے ہونے کا صحیح وقت کیا ہے؟ کیا مقتدی اقامت سے پہلے صف بندی کے لیے کھڑے ہو جائیں یا اقامت کے بعد؟
مولانا محمد منیر سیالکوٹی حفظہ اللہ کا بیان:
انہوں نے وضاحت کی کہ اقامت کے وقت مقتدیوں کے کھڑے ہونے کا کوئی معین وقت مقرر نہیں۔ مختلف ائمہ اور صحابہ کرام کے اقوال اس بارے میں مختلف ہیں:
◈ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ "قد قامت الصلوٰۃ” کے وقت کھڑے ہو جاتے تھے۔
◈ حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کا موقف تھا کہ مؤذن کے "اللہ اکبر” کہتے ہی کھڑے ہو جانا چاہیے۔
◈ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک "حي على الفلاح” پر کھڑا ہونا بہتر ہے۔
◈ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک یہ لوگوں کی استطاعت پر چھوڑ دیا جائے کہ جو جب اُٹھ سکتا ہے، اُٹھ جائے کیونکہ کوئی کمزور ہوگا اور کوئی بوجھل۔
◈ حنابلہ کے مطابق "قد قامت الصلوٰۃ” پر کھڑا ہونا چاہیے۔
◈ شافعیہ کے مطابق اقامت ختم ہونے کے بعد کھڑا ہونا بہتر ہے۔
(مراجع: فتح الباری 2/120، الفقہ علی المذاہب الاربعۃ 1/325)
مولانا نے فرمایا: ظاہری طور پر امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا موقف ہی سنت کے زیادہ قریب معلوم ہوتا ہے۔ (فقہ الصلوٰۃ ج2 ص179)
تفصیلی جواب اور راجح قول کی وضاحت
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سوال میں بیان کردہ اقوال کی تحقیق ذیل میں کی جا رہی ہے:
1. حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منسوب اثر:
◈ حافظ ابن حجر العسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ اثر امام ابن المنذر وغیرہ سے نقل کیا ہے۔ (فتح الباری 2/120 تحت حدیث 637)
◈ امام ابن المنذر کی کتاب الاوسط میں یہ اثر درج ذیل سند و متن کے ساتھ موجود ہے:
"وَحَدَّثُونَا عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عِيسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو يَعْلَى، قَالَ: رَأَيْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ إِذَا قِيلَ: قِدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ وَثَبَ فَقَامَ”
(الاوسط 4/166 حدیث 1958 دوسرا نسخہ 4/187 حدیث 1947)
◈ اس روایت میں "وَحَدَّثُونَا” کے قائلین نامعلوم ہیں، اس لیے سند ضعیف ہے۔
◈ السنن الکبریٰ (2/21) میں بھی یہ اثر بے سند ہے۔
◈ حافظ ابن عبدالبر نے اسے اپنی سند سے ابوبکر الاثرم کی کتاب سے نقل کیا ہے:
"قَالَ وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ أَبِي يَعْلَى، قَالَ: رَأَيْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ إِذَا قِيلَ قَدْ قَامَتِ الصَّلاةُ قَامَ فَوَثَبَ”
(التمهید ج9 ص193، دوسرا نسخہ ج3 ص102)
◈ لیکن ابویعلیٰ سلمہ بن وردان اللیثی المدنی ضعیف راوی ہے۔ (تقریب التہذیب: 2514)
نتیجہ: حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف منسوب یہ روایت ضعیف ہے۔
2. امام سعید بن المسیب رحمۃ اللہ علیہ کا قول:
◈ یہ قول بھی التمہید میں موجود ہے۔ (ج9 ص193، دوسرا نسخہ 3/102)
◈ اس کی سند کئی وجوہ سے ضعیف ہے، بالخصوص کلثوم بن زیاد المحاربی جمہور کے نزدیک ضعیف راوی ہیں۔
(لسان المیزان بحاشیہ 4/489، دوسرا نسخہ 5/557)
3. امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول:
◈ یہ قول امام صاحب سے ثابت نہیں ہے۔
◈ یہ قول ابن فرقد (صاحب کتاب الاصل 1/18-19) سے مروی ہے، جو جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف اور مجروح راوی ہیں۔
4. امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا قول:
◈ یہ قول ان کی مشہور کتاب موطا امام مالک میں درج ہے:
◈ روایۃ یحییٰ 1/71
◈ روایۃ ابی مصعب زہری: 186
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
"وَذَهَبَ الأَكْثَرُونَ إِلَى أَنَّهُمْ إِذَا كَانَ الإِمَام مَعَهُمْ فِي الْمَسْجِد لَمْ يَقُومُوا حَتَّى تَفْرُغَ الإِقَامَةُ”
(فتح الباری 2/120)
5. دیگر اقوال و دلائل:
◈ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا:
"وقال بعضهم : إذا كان الإمام في المسجد فأقيمت الصلاة فإنما يقومون إذا قال المؤذن : قد قامت الصلاة قد قامت الصلاة ، وهو قول ابن المبارك”
(سنن الترمذی: 592)
◈ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے ابن المبارک کے اقوال کی صحیح اسناد العلل الصغیر میں بیان کی ہیں۔
(ص1، دوسرا نسخہ ص 889، مطبوعہ دارالسلام مع سنن الترمذی)
◈ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے کہا:
"اگر امام مسجد میں موجود ہو تو لوگ اس وقت کھڑے ہوں جب مؤذن کہے: قد قامت الصلوٰۃ”
◈ امام اسحاق بن راہویہ نے اس کی مکمل تائید فرمائی۔
(مسائل احمد واسحاق بروایت اسحاق بن منصور الکوسج 1/127-128، فقرہ 179)
◈ امام ابن المنذر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
"اگر امام مسجد میں موجود ہو، تو جب وہ کھڑا ہو تو مقتدی بھی کھڑے ہو جائیں۔ اگر امام باہر سے آ رہا ہو، تو جب امام کو دیکھیں تب کھڑے ہوں، اور جب تک نہ دیکھیں تب تک نہ کھڑے ہوں۔”
◈ اس کی دلیل: حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ہے۔
(الاوسط نسخہ جدیدہ ج4 ص188)
راجح بات:
مندرجہ بالا اقوال و دلائل کی روشنی میں راجح بات یہ ہے:
◈ جب اقامت کہی جا رہی ہو اور "قد قامت الصلوٰۃ” کے الفاظ کہے جائیں، تو لوگ نماز کے لیے کھڑے ہو جائیں۔
◈ اور اگر امام یا مؤذن کے ساتھ ہی کھڑے ہو جائیں (بشرطیکہ امام مسجد میں موجود ہو) تو یہ بھی جائز ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
تاریخِ تحریر: 15 نومبر 2010ء