جسم کے کچھ اعضا کے ملنے پر نماز جنازہ اور غسل کا حکم
سوال:
ایسی صورتوں میں جب کسی انسان کا انتقال گاڑی کے حادثے، آگ لگنے، یا بلندی سے گرنے جیسے واقعات کے نتیجے میں ہو جائے اور اُس کے جسم کے تمام اعضا نہ مل سکیں، بلکہ صرف کچھ اعضا مثلاً ہاتھ، پاؤں یا سر کے کچھ ٹکڑے دستیاب ہوں تو کیا ان اعضا پر بھی نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی؟ اور کیا انہیں غسل دیا جائے گا؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلے کی دو الگ الگ صورتیں ہیں جن کا حکم درج ذیل ہے:
➊ اگر میت کی نمازِ جنازہ پہلے ہی ادا ہو چکی ہو:
◈ اگر کسی میت کی نمازِ جنازہ ادا کر کے اُسے دفن کر دیا گیا ہو، لیکن وہ دفن اس حال میں کیا گیا ہو کہ اُس کے کچھ اعضا مثلاً پاؤں یا ہاتھ موجود نہ تھے، اور بعد میں وہ عضو یا اعضا مل جائیں؛
◈ تو ان علیحدہ طور پر ملنے والے اعضا پر دوبارہ نمازِ جنازہ ادا نہیں کی جائے گی؛
◈ ان اعضا کو بغیر نمازِ جنازہ کے دفن کر دیا جائے گا؛
◈ کیونکہ میت کی نمازِ جنازہ پہلے ہی ادا کی جا چکی ہوتی ہے۔
مثال:
اگر کسی شخص کی نمازِ جنازہ پڑھ کر اُسے دفن کیا گیا اور اُس وقت اُس کا پاؤں نہ ملا، لیکن بعد میں وہ پاؤں دستیاب ہو جائے، تو اُس پاؤں کو صرف دفن کر دیا جائے گا، اُس پر نمازِ جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔
➋ اگر میت کا مکمل جسم نہ مل سکے:
◈ اگر کسی حادثے میں میت کا مکمل جسم نہ مل سکے اور صرف کوئی ایک یا کچھ اعضا مثلاً سر، ہاتھ یا پاؤں ہی دستیاب ہوں؛
◈ تو ان دستیاب اعضا کو غسل دیا جائے گا؛
◈ انہیں کفن پہنایا جائے گا؛
◈ ان پر نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی؛
◈ اور بعد ازاں انہیں دفن کر دیا جائے گا۔
نتیجہ:
◈ اگر مکمل جسم موجود ہو یا پہلے جنازہ پڑھا جا چکا ہو، تو بعد میں ملنے والے اعضا پر الگ سے جنازہ نہیں؛
◈ لیکن اگر مکمل جسم دستیاب نہ ہو اور صرف کچھ اعضا ہی ملیں، تو ان پر غسل، کفن اور نمازِ جنازہ کے تمام احکام لاگو ہوں گے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب