نمازِ جنازہ کی اطلاع دینا: شرعی حکم اور سنت نبوی سے رہنمائی
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

نمازِ جنازہ کی اطلاع دینا: شرعی رہنمائی

سوال:

کیا کسی فرد کے انتقال کی اطلاع دینا تاکہ رشتہ دار اور دوست نمازِ جنازہ میں شرکت کر سکیں، جائز ہے یا ممنوع؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی شخص کے انتقال کی اطلاع دینا تاکہ رشتہ دار، دوست اور دیگر افراد نمازِ جنازہ میں شرکت کر سکیں بالکل جائز ہے، کیونکہ اس عمل کی سنت سے تائید ملتی ہے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے رہنمائی

◈ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی وفات کی اطلاع اسی دن دی تھی جس دن وہ فوت ہوئے تھے، حالانکہ وہ سرزمین حبشہ میں تھے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ فوت ہونے والے کی اطلاع دینا اور نمازِ جنازہ کے لیے لوگوں کو جمع کرنا جائز ہے۔

◈ ایک واقعہ میں، ایک عورت کا انتقال ہوا جسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دفن کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس کا علم نہیں ہوا تو آپ نے فرمایا:

«هلا كُنْتُمْ آذَنْتُمُونِي…»
(صحیح مسلم، الجنائز، باب الصلاة علی القبر، حدیث: 956)
’’تم لوگوں نے مجھے اطلاع کیوں نہ دی؟‘‘

اس حدیث مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ کسی کی وفات کی اطلاع دینا شرعی طور پر ممنوع نہیں بلکہ مستحب عمل ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ نمازِ جنازہ میں شریک ہو سکیں۔

رشتہ داروں اور قریبی افراد کو اطلاع دینا

◈ انتقال کی خبر رشتہ داروں، اہل خانہ اور دوستوں کو دینا تاکہ وہ شرکت کر سکیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

◈ اس عمل کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ زیادہ افراد نمازِ جنازہ میں شریک ہوں، جس سے میت کے لیے دعاؤں اور مغفرت کی زیادہ امید ہوتی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1