مرنے کے بعد دفن کی جگہ کی وصیت پر عمل کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

کسی شخص کی تدفین کی جگہ کے متعلق وصیت کا شرعی حکم

سوال:

اگر کوئی شخص اپنی وفات کے بعد کسی خاص جگہ دفن کیے جانے کی وصیت کرے تو کیا اس کی وصیت پر عمل کیا جانا شرعی طور پر جائز ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس معاملے میں شرعی رہنمائی درج ذیل نکات کی صورت میں بیان کی جا سکتی ہے:

وصیت کی وجہ معلوم کرنا ضروری ہے

◈ سب سے پہلے یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ مرنے والے نے اس مخصوص جگہ پر دفن کیے جانے کی وصیت کیوں کی ہے؟

◈ ممکن ہے اس نے اس جگہ کا انتخاب اس لیے کیا ہو کہ:

✿ وہاں کوئی فرضی یا جھوٹی قبر موجود ہے۔

✿ یا وہاں کوئی ایسی قبر ہو جہاں اللّٰه تعالیٰ کے ساتھ شرک کا ارتکاب کیا جاتا ہو۔

✿ یا اس کی وصیت کے پیچھے کوئی اور حرام وجہ ہو۔

اگر وصیت کی بنیاد ناجائز سبب پر ہو

◈ ایسی صورت میں اس قسم کی وصیت پر عمل کرنا جائز نہیں۔

◈ اس وصیت کو نظر انداز کرتے ہوئے، میت کو مسلمانوں کے عام قبرستان میں دفن کیا جائے گا، بشرطیکہ وہ خود مسلمان ہو۔

اگر وصیت کسی جائز مقصد کے تحت ہو

◈ اگر وصیت کے پیچھے کوئی ناجائز یا حرام غرض نہ ہو، جیسے:

✿ میت نے اس شہر میں دفن ہونے کی خواہش ظاہر کی ہو جہاں اس نے اپنی زندگی گزاری ہے۔

◈ تو ایسی صورت میں وصیت پر عمل کیا جا سکتا ہے۔

شرط: مال کا ضیاع نہ ہو

◈ اس وصیت پر صرف اس وقت عمل کیا جائے گا جب:

✿ اس پر بہت زیادہ خرچ نہ آتا ہو۔

◈ اگر وصیت پر عمل کرنے میں بہت زیادہ مال خرچ ہوتا ہو، تو پھر اس پر عمل نہ کیا جائے۔

اس لیے کہ اگر زمین مسلمانوں کی ہو، تو پھر اللہ تعالیٰ کی ساری زمین ایک جیسی ہے۔

ھٰذا ما عندی والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1