نماز استسقاء میں چادر الٹنے کی حکمت اور شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

نمازِ استسقاء اور اس میں چادر بدلنے کا حکم

کیا نماز استسقاء کے بعد دعا کے دوران چادر کو اس وقت الٹنا چاہیے جب بندہ دعا کے لیے کھڑا ہو رہا ہو، یا یہ عمل گھر سے نکلنے سے پہلے انجام دینا بہتر ہے؟ نیز، چادر کو الٹنے کے پیچھے حکمت کیا ہے؟ اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو برکت عطا فرمائے۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نمازِ استسقاء میں خطبہ کے دوران بارش کے لیے دعا کرتے وقت چادر کو الٹنے کا حکم ہے، جیسا کہ اہل علم نے اس کا ذکر کیا ہے۔ اس عمل کی پیچھے درج ذیل تین حکمتیں بیان کی گئی ہیں:

چادر الٹنے کی حکمتیں:

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء:
چادر کو الٹنا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی ہے، جس سے اس عمل کی فضیلت اور برکت حاصل ہوتی ہے۔

اللہ تعالیٰ سے حسنِ ظن:
یہ امید کی جاتی ہے کہ جس طرح بندہ چادر کو بدل رہا ہے، اللہ عزوجل اسی طرح قحط سالی کو بھی سرسبزی و شادابی میں تبدیل فرما دے گا۔

توبہ و رجوع کی علامت:
چادر کو الٹنا اس بات کی علامت ہے کہ بندہ اپنی سابقہ حالت، جس میں وہ گناہوں میں مبتلا تھا اور اپنے رب تعالیٰ سے دوری اختیار کیے ہوئے تھا، کو ترک کر کے اب اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کر رہا ہے۔ وہ اس کی اطاعت اور بندگی کو اختیار کر رہا ہے۔

◈ تقویٰ کو معنوی لباس قرار دیا گیا ہے، جبکہ چادر حسی لباس ہے۔
◈ چادر کو بدلنا گویا اس بات کی نمائندگی ہے کہ بندہ اپنے حسی لباس کو تبدیل کر کے معنوی لباس یعنی تقویٰ و اطاعت کا لباس اختیار کر رہا ہے۔
◈ یہ عمل ایک بلیغ اور خوبصورت علامت ہے، جو تبدیلیٔ حال اور انابت الی اللہ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

ھٰذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1