اگر نماز خسوف کی ایک رکعت رہ جائے تو کیا کرنا چاہیے؟
سوال:
جس شخص کی نماز خسوف (چاند گرہن کی نماز) کی ایک رکعت فوت ہوگئی ہو تو وہ اس کی قضا کس طرح کرے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کسی شخص کی نماز خسوف کی ایک رکعت فوت ہوگئی ہو، تو اس کی قضا کا طریقہ نبی کریم ﷺ سے ثابت ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا:
«إِذَا سَمِعْتُمُ الْإِقَامَةَ فَامْشُوا إِلَی الصَّلَاةِ وَعَلَيْکُمْ بِالسَّکِينَةِ وَالْوَقَارِ وَلَا تُسْرِعُوا فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا»
(صحیح البخاری، الاذان، باب لا يسعی الی الصلاة… حدیث: ۶۳۶، صحیح مسلم، المساجد، باب استحباب اتيان الصلاة بوقار وسکينة، حدیث: ۶۰۲)
یعنی:
"جب تم اقامت سنو تو نماز کے لیے چلو، سکون و وقار کے ساتھ اور تیز تیز نہ چلو۔ نماز کا جتنا حصہ پالو، اسے پڑھ لو، اور جو حصہ فوت ہوجائے، اسے مکمل کر لو۔”
نماز خسوف کی قضا کا طریقہ:
❀ جس شخص کی نماز خسوف کی ایک رکعت رہ گئی ہو، تو اسے وہ رکعت اسی طریقے سے مکمل کرنی ہوگی جس طرح امام نے پڑھی تھی۔
❀ اس کی بنیاد نبی کریم ﷺ کے فرمان:
"وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا”
یعنی: "جو حصہ فوت ہو جائے، اسے پورا کرو”، پر ہے۔ اس حکم کا عمومی مطلب یہی ہے کہ فوت شدہ حصہ اسی طرح ادا کیا جائے جیسے امام نے ادا کیا۔
اگر پہلا رکوع فوت ہو جائے تو کیا کرنا چاہیے؟
❀ یہ سوال بھی اکثر پیدا ہوتا ہے کہ اگر کسی کی نماز خسوف میں پہلا رکوع رہ جائے تو اس صورت میں کیا کیا جائے؟
❀ اس کا جواب یہ ہے کہ:
◈ جس کا پہلا رکوع فوت ہوگیا ہو، اس کی پوری رکعت فوت ہوگئی۔
◈ لہٰذا وہ شخص امام کے سلام پھیرنے کے بعد ایک مکمل رکعت اس انداز سے پڑھے گا جس طرح امام نے پڑھی تھی۔
◈ کیونکہ نبی کریم ﷺ کا عمومی ارشاد:
"وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا”
یعنی "جو کچھ فوت ہو گیا ہو، اسے پورا کرو”، اسی بات کا تقاضا کرتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب