لباس کا طریقہ
«عن أبى هريرة رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يصلي أحدكم فى الثوب الواحد ليس على عاتقيه شيء»
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص ایسے ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے، کہ اس کے کندھے پر کپڑے کا کوئی حصہ نہ ہو۔“ [صحیح البخاری: 52/1 ح359 ، صحیح مسلم: 198/1 ح 516]
فوائد:
(1)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز میں کندھے ڈھانپنا فرض ہے۔
(2) بعض لوگ نماز میں مردوں پر سر ڈھانپنا بھی لازمی قرار دیتے ہیں لیکن اس کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں ہے۔
(3) شامل الترمذی وفی نسخته: 48 رقم الحدیث: 32 (ص 4 وفی نسختنا ص 4) کی روایت میں: يكثر القناع یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر اوقات اپنے سر مبارک پر کپڑا رکھتے تھے آیا ہے۔ یزید بن ابان الرقاشی کی وجہ سے ضعیف ہے، یزید پر جرح کے لیے تہذیب التہذیب (ج 270 ترجمہ: 498) وغیرہ دیکھیں، تقریب التہذیب (7683) میں لکھا ہوا ہے ”زاہد ضعیف“ معلوم ہوا کہ یزید بن ابان زاہد ضعیف ہے۔
(4)دیوبندی اور بریلویوں کی معتبر و مستند کتاب در مختار میں لکھا ہوا ہے کہ جو شخص عاجزی کے لیے ننگے سر نماز پڑھے تو ایسا کرنا جائز ہے۔ الدر المختار مع رد المحتار 474/1
اب دیوبندی فتوی ملاحظہ فرمائیں:
سوال: ایک کتاب میں لکھا ہے کہ جو شخص ننگے سر اس نیت سے نماز پڑھے کہ عاجزانہ درگاہ خدا میں حاضر ہو تو کچھ حرج نہیں۔
جواب: یہ تو کتب فقہ میں بھی لکھا ہے کہ بہ نیت مذکورہ ننگے سر نماز پڑھنے میں کراہت نہیں ہے۔ فتاوی دار العلوم دیوبند» : 94/4
احمد رضا خان بریلوی صاحب نے لکھا ہے:
اگر بہ نیت عاجزی ننگے سر پڑھتے ہیں تو کوئی حرج نہیں۔ احکام شریعت حصہ اول ص 130
(5)بعض مساجد میں نماز کے دوران میں سر ڈھانپنے کو بہت اہمیت دی جاتی ہے، اس لیے انہوں نے تنکوں سے بنی ہوئی ٹوپیاں رکھی ہوتی ہیں، ایسی ٹوپیاں نہیں پہننی چاہئیں، کیونکہ وہ عزت اور وقار کے منافی ہیں۔ کیا کوئی ذی شعور انسان ایسی ٹوپی پہن کر کسی پر وقار مجلس وغیرہ میں جاتا ہے؟ یقیناً نہیں تو پھر اللہ تعالیٰ کے دربار میں حاضری دیتے وقت تو لباس کو خصوصی اہمیت دینی چاہیے۔
اس کے علاوہ سر ڈھانپنا اگر سنت ہے اور اس کے بغیر نماز میں نقص رہتا ہے تو پھر داڑھی رکھنا تو اس سے بھی زیادہ ضروری بلکہ فرض ہے کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے داڑھی کے بغیر کوئی نماز پڑھی ہے؟ اللہ تعالیٰ فہم دین اور اتباع سنت کی توفیق عطا فرمائے۔
تنبیہ: راقم الحروف کی تحقیق میں ضرورت کے وقت ننگے سر مرد کی نماز جائز ہے لیکن بہتر و افضل یہی ہے کہ سر پر ٹوپی، عمامہ یا رومال ہو۔