سوال
سہاگ رات جب شوہر اپنی نئی بیوی کے پاس جاتا ہے تو کیا اس وقت دو رکعت نماز پڑھنے کا کوئی شرعی حکم موجود ہے؟
الجواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
◈ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سہاگ رات کے موقع پر، یعنی جب وہ اپنی نئی دلہن کے پاس گئے، دو رکعت نماز پڑھی ہے۔
حوالہ: ’’المصنف‘‘ لعبدالرزاق: ۱۹۱/۶
◈ تاہم، اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی صحیح سنت ہمیں معلوم نہیں ہوئی۔
بیوی کے پاس جاتے وقت مسنون عمل
◈ اس موقع پر یہ مشروع (شرعی طور پر جائز و مستحب) ہے کہ مرد بیوی کی پیشانی پکڑ کر یہ دعا پڑھے:
«اللّٰهُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ»
(سنن ابي داؤد، النکاح، باب فی جامع النکاح، ح:۲۱۶۰)
ترجمہ:
"اے اللہ! میں اس کی خیر اور بھلائی اور جس پر تو نے اسے پیدا فرمایا ہے، اس کی خیر و بھلائی کا تجھ سے سوال کرتا ہوں اور اس کی برائی اور جس چیز پر تو نے اسے پیدا فرمایا ہے، اس کی برائی سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔”
اگر عورت کو ناگوار گزرنے کا اندیشہ ہو
◈ اگر یہ خدشہ ہو کہ اس موقع پر عورت کو اس دعا کا پڑھنا ناگوار گزرے گا یا وہ ناراضگی یا بدگمانی میں مبتلا ہو سکتی ہے، تو بہتر ہے کہ:
◈ پیشانی اس طرح سے پکڑے کہ گویا وہ محبت و قربت کے لیے ایسا کر رہا ہے۔
◈ اور دعا آہستہ آواز میں اس طرح پڑھے کہ بیوی کو سنائی نہ دے۔
◈ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب مرد یہ الفاظ کہے:
"میں اس کے شر اور جس پر اسے پیدا کیا گیا ہے، اس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں”
تو کچھ خواتین یہ سوچ سکتی ہیں کہ:
"کیا واقعی مجھ میں کوئی شر ہے؟”
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب